UrduPoint:
2025-04-22@11:28:55 GMT

محبت کا کوئی ایک راستہ نہیں

اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT

محبت کا کوئی ایک راستہ نہیں

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 فروری 2025ء) محبت کے سچا ہونے کا پتہ کیسے لگایا جائے؟ یہ سوال انسان کے جذباتی پہلوؤں میں سب سے اہم ہوتا ہے۔ مگر کیا حقیقت میں ''سچی محبت‘‘ نام کی کوئی چیز موجود بھی ہوتی ہے؟ انسان کی سماجی زندگی میں سچ وہ ہے، جس پر ہم یقین رکھتے ہیں۔ جہاں تک محبت کا تعلق ہے، تو اس کا کوئی ٹھوس ثبوت نہیں دیا جا سکتا۔

کیونکہ محبت ایک احساس ہے اور احساسات کی کہانیاں تو ہو سکتی ہیں لیکن ان کا کوئی حتمی ثبوت نہیں ہو سکتا۔ لہٰذا رومیو اور جولیٹ کا خودکشی کرنا ایک سانحہ تو ہو سکتا ہے، لیکن محبت کا ثبوت نہیں بن سکتا۔ کیا ان کے اس فیصلے میں محبت کو تلاش کرنا درست ہے؟

لیو ٹالسٹائی کا کہنا ہے، ''اگر یہ سچ ہے کہ جتنے دماغ ہیں، اتنے ہی مختلف سوچوں کے زاویے ہوتے ہیں، تو پھر یہ بھی حقیقت ہے کہ جتنے دل ہیں، اتنی ہی محبت کی مختلف اقسام ہیں۔

(جاری ہے)

‘‘ یہ جملہ بظاہر سادہ سا لگتا ہے، مگر اس میں ایک گہری حقیقت بھی چھپی ہوئی ہے۔ یہ حقیقت نہ صرف انسان کے تجربات کی پیچیدگیوں کو ظاہر کرتی ہے بلکہ انسان کی انفرادیت کو سمجھنے میں بھی مددگار ثابت ہوتی ہے۔ تو لیو ٹالسٹائی کے مطابق ہر انسان کا محبت کرنے کا طریقہ مختلف ہے اور ان کے مطابق محبت کی کوئی ایک مخصوص شکل نہیں ہے، جس کے ذریعے یہ یقین دہانی کرائی جا سکے کہ فلاں تعلق محبت ہے اور فلاں محبت نہیں۔

محبت کی ایک اور قسم بھی ہے جو بہت دلچسپ ہے۔ وہ ہے ''پاک محبت‘‘ کا تصور۔ میں اس جگہ پر کھڑی تھی جہاں سے کبھی سسی گزری ہوگی۔ دوستوں کے ساتھ وہ جگہ گھومتے ہوئے ہنسی مذاق میں مصروف تھی اور یوں میرے منہ سے نکلا، ''میں بھی اپنے محبوب کے لیے اتنا پیدل سفر کر سکتی ہوں۔‘‘ یہ بات ہمارے ٹور گائیڈ کے کانوں تک پہنچی تو اس نے پلٹ کر کہا، ''سسی کی محبت کوئی عام محبت نہیں تھی۔

وہ پاک محبت تھی۔‘‘ پاک محبت کیا ہوتی ہے؟ اس کا پتہ نہ تب تھا اور نہ آج تک چلا۔ اگر ہم سوہنی مہینوال کی لوک داستان کا جائزہ لیں، تو سوہنی رات کے اندھیرے میں دریا میں اترتے وقت اپنی محبت کے پاک ہونے پر بھلا خود سے کوئی سوال کرتی رہی ہوگی؟ میرے خیال میں اس بات جواب ہے: ''نہیں،‘‘ کیونکہ جب ہم ''پاک محبت‘‘ کی بات کرتے ہیں، تو یہ ایک ایسا تصور ہے جو حقیقت سے زیادہ ایک افسانہ یا پھر سماجی دباؤ کا عکاس ہوتا ہے۔

سوہنی کے بارے میں یہ خیال کرنا کہ رات کے اندھیرے میں دریا میں اترنا محض پاک محبت کی علامت تھی، شاید ایک جزوی حقیقت ہو سکتی ہے۔ اس لیے کہ محبت کا مفہوم صرف دکھ یا قربانی تک محدود نہیں ہوتا، بلکہ یہ ایک ایسا فطری تعلق ہے جو دو افراد کے درمیان پیدا ہوتا ہے اور جہاں دونوں کی خواہشات، چاہے وہ روحانی ہوں یا جسمانی، ایک دوسرے سے ہم آہنگ ہو جاتی ہیں۔

محبت کا کوئی صحیح یا غلط طریقہ نہیں ہوتا۔ شاید یہی سب سے زیادہ حقیقت پسندانہ بات ہو۔ ہر انسان کا محبت کا تجربہ مختلف ہو سکتا ہے اور اس کی شدت، نوعیت اور اظہار کا انحصار اس کی ذاتی شخصیت اور حالات پر ہوتا ہے۔ محبت کو سمجھنا اور اسے اپنی زندگی میں شامل کرنا ایک ذاتی عمل ہے جو ہر فرد کی سطح پر مختلف ہوتا ہے۔

شاید ہم اس سوال کا کوئی مکمل جواب کبھی حاصل نہ کر پائیں۔ لیکن یہ سوال ہماری زندگی کا حصہ تو ہے اور یہی تلاش ہمیں محبت کے مختلف تجربات کی طرف لے جاتی ہے۔

نوٹ: ڈی ڈبلیو اردو کے کسی بھی بلاگ، تبصرے یا کالم میں ظاہر کی گئی رائے مصنف یا مصنفہ کی ذاتی رائے ہوتی ہے، جس سے متفق ہونا ڈی ڈبلیو کے لیے قطعاﹰ ضروری نہیں ہے۔

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے پاک محبت ہوتا ہے ہوتی ہے محبت کا کا کوئی محبت کی ہے اور

پڑھیں:

عمران خان کیلئے امریکی دبائو؟ فسانہ یا حقیقت

پاکستان کی سیاسی تاریخ میں بین الاقوامی مداخلت کوئی نئی بات نہیں۔ جب بھی ملک میں سیاسی کشیدگی عروج پر ہوتی ہے، عالمی طاقتیں خصوصاً امریکی حکومت اپنی خارجہ پالیسی کے تحت مداخلت کرتی نظر آتی ہے۔ حالیہ برسوں میں پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان کی گرفتاری اور اس کے بعد کے سیاسی حالات نے عالمی سطح پر خاصی توجہ حاصل کی ہے۔ اس حوالے سے یہ سوال ابھر رہا ہے کہ کیا عمران خان کی رہائی کے لیے امریکہ کسی قسم کا دبائو ڈال رہا ہے؟ اگر ہاں، تو اس دبائو کی نوعیت، وجوہات اور ممکنہ اثرات کیا ہو سکتے ہیں؟
امریکہ کا جنوبی ایشیا میں ایک اہم اسٹرٹیجک کردار ہے۔ پاکستان ایک نیوکلیئر ریاست ہونے کے ساتھ ساتھ افغانستان کے حوالے سے بھی اہم جغرافیائی حیثیت رکھتا ہے۔ سی پیک روٹ نے اس اہمیت کو مزید بڑھا دیا ہے، عمران خان کی بطور وزیراعظم خارجہ پالیسی نسبتاًخود مختار اور مغرب سے کچھ فاصلہ رکھنے کی حامل رہی، جس میں چین، روس اور اسلامی دنیا کے ساتھ تعلقات کو کسی حد تک فوقیت دینے کی کوشش کی گئی۔ ان پالیسیوں نے واشنگٹن میں کچھ حلقوں کو پریشان ضرور کیا، مگر عمران خان کی مقبولیت اور عوامی حمایت نے انہیں نظر انداز کرنا مشکل بنا دیا۔
امریکہ دنیا بھر میں انسانی حقوق اور جمہوریت کا علمبردار ہونے کا دعویٰ کرتا ہے۔ عمران خان کی گرفتاری اور ان پر مقدمات کو اکثر بین الاقوامی انسانی حقوق کی تنظیمیں متنازع قرار دیتی رہی ہیں۔ اس تناظر میں امریکی حکام نے کچھ مواقع پر پاکستان کی حکومت سے انسانی حقوق کی صورتحال پر تشویش کا اظہار کیا، جسے عمران خان کے حامی ان کی ’’رہائی کے لیے دبائو‘‘ سے تعبیر کرتے ہیں۔ حقیقت کیا ہے؟ اس حوالے سے تاحال یقین سے کچھ کہا نہیں جا سکتا۔
حال ہی میں امریکی کانگریس کے رکن جیک برگ مین کی قیادت میں ایک اعلیٰ سطح کے کانگریسی وفد نے پاکستان کا دورہ کیا، جسے مبصرین نے عمران خان کے کیس اور انسانی حقوق کی صورتحال کے تناظر میں خاصی اہمیت دی۔ اس وفد نے حکومتی و عسکری حکام کے ساتھ ملاقاتوں میں سیاسی استحکام، عدالتی شفافیت اور انسانی حقوق کے احترام پر زور دیا۔ اگرچہ ان ملاقاتوں کی تفصیلات مکمل طور پر سامنے نہیں آئیں، لیکن بعض ذرائع یہ دعویٰ بھی کر رہے ہیں کہ عمران خان کی طویل قید اور ان کے ساتھ روا رکھے گئے سلوک پر بھی غیر رسمی طور پر گفتگو کی گئی۔ اس دورے کو عمران خان کی رہائی کے لیے عالمی دبا ئو کے سلسلے میں ایک اہم پیش رفت کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، خاص طور پر ایسے وقت میں جب امریکہ میں کئی قانون ساز اور ٹرمپ ٹیم کے کچھ لوگ اپنے ٹویٹس اور بیانات میں عمران خان کی حراست کو جمہوری اقدار کے منافی قرار دے چکے ہیں۔
کئی تجزیہ کاروں کا ماننا ہے کہ امریکہ پسِ پردہ پاکستانی اسٹیبلشمنٹ اور حکومت کے ساتھ ایسے رابطے رکھتا ہے جن کے ذریعے وہ اپنے مفادات کا تحفظ یقینی بناتا ہے۔ یہ بھی ممکن ہے کہ عمران خان جیسے مقبول لیڈر کی جیل میں موجودگی پاکستان کے سیاسی منظرنامے کو غیر متوازن کر دے، جس سے خطے میں عدم استحکام پیدا ہو۔ امریکہ اس صورتحال سے بچنے کے لیے کسی ’’نرم مداخلت‘‘ کی پالیسی اپنا سکتا ہے۔
اگر واقعی امریکہ عمران خان کی رہائی کے لیے دبائو ڈال رہا ہے تو اس کے دو بڑے اثرات ہوسکتے ہیں۔
-1سیاسی ریلیف: عمران خان کو کسی عدالتی یا سیاسی ڈیل کے ذریعے ریلیف مل سکتا ہے، جس سے وہ ایک بار پھر سیاسی میدان میں فعال ہو جائیں گے۔
-2 عوامی تاثر: امریکی دبائو سے رہائی کی صورت میں عمران خان کی عوامی مقبولیت میں مزید اضافہ ہو سکتا ہے، کیونکہ وہ ’’ بین الاقوامی حمایت رکھنے والے قومی لیڈر‘‘کے طور پر پیش کیے جا سکتے ہیں۔
عمران خان کی رہائی کے لیے امریکی دبائو ایک حقیقت بھی ہو سکتا ہے اور محض سیاسی بیانیہ بھی۔ لیکن اس میں شک نہیں کہ عمران خان کی شخصیت اور مقبولیت نے پاکستان کی سیاست کو عالمی سطح پر ایک نئے تناظر میں پیش کیا ہے۔ آنے والے دنوں میں اگر عمران خان کو رہائی ملتی ہے، تو یہ جانچنا ضروری ہوگا کہ اس میں بین الاقوامی سفارت کاری کا کتنا عمل دخل تھا۔ اس معاملے کا ایک اور پہلو خود عمران خان اور ان کی سیاست کیلئے مہلک بھی ثابت ہو سکتا ہے، کپتان کی سیاست کی بنیاد ان کا یہ بیانیہ رہا ہے کہ پاکستان کے سیاسی معاملات میں بین الاقوامی مداخلت نہیں ہونی چاہیئے، اس حوالے سے ایک جلسہ عام میں مبینہ سائفر لہرانا ایک بڑا واقعہ تھا، لیکن اگر اب وہ خود امریکی دبا ئوکے ذریعے جیل سے رہائی پاتے ہیں یا اقتدار میں واپس آتے ہیں تو یہ عمل خود ان کے اپنے بیانیہ کی نفی ہوگا۔
دوسری طرف حکومت اور اسٹیبلشمنٹ کا دعویٰ ہے کہ جیک برگ مین کی قیادت میں پاکستان کا دورہ کرنے والے امریکی وفد نے عمران خان کی رہائی کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی، حکومت اسے دوٹوک انداز میں پاکستان کا اندرونی معاملہ قرار دے رہی ہے، لیکن پاکستان کی سیاسی تاریخ گواہ ہے کہ امریکہ اور سعودی عرب ایسے دو اندرونی معاملات میں پہلے بھی مداخلت کرچکے ہیں، میاں نواز شریف کے حوالے سے سعودی عرب نے دوبار مداخلت کی اور دونوں بار انہیں جیل سے رہائی پاکر بیرون ملک جانے کی سہولت مہیا کی گئی، محترمہ بے نظیر بھٹو کی وطن واپسی کیلئے اس وقت کے فوجی صدر پرویز مشرف کے ساتھ ان کی ڈیل کروانے میں بھی امریکہ کا کردار نمایاں رہا، اس لئے یہ کہنا بے جا نہیں کہ عمران خان اور اسٹیبلشمنٹ کے درمیان کسی بھی وقت کوئی بھی معاملہ طے پا سکتا ہے اور اس میں گارنٹر کا کردار کون ادا کرتا ہے یہ تو وقت آنے پر ہی پتہ چلے گا، تاہم اس حوالے سے 3ممالک امریکہ ، سعودی عرب اور چین کا نام لیا جا رہا ہے۔ واللہ اعلم باالصواب

متعلقہ مضامین

  • اےکابل وقندھار کےمیرے اپنےلوگو !
  • نیئر اعجاز کا بیوی کے سامنے ماضی کی محبتوں کے ذکر پر دو ٹوک مؤقف
  • جدید تعلیم ہی قوم کی ترقی کا واحد راستہ ہے،جہانگیر ترین
  • حادثہ ایک دم نہیں ہوتا
  • کسی صوبے کا دوسرے صوبے کے پانی پر ڈاکا ڈالنے کا سوال ہی پیدا نہیں ہوتا: احسن اقبال
  • عمران خان کیلئے امریکی دبائو؟ فسانہ یا حقیقت
  • گری ہوئی چیز کو اٹھا کر کھانے کا 5’ سیکنڈ رول’، حقیقت کیا ہے؟
  • شوہر کے ظالمانہ طرزعمل پر خلع لینے والی خاتون کا حقِ مہر ساقط نہیں ہوتا، لاہور ہائیکورٹ
  • اسپورٹیج ایل کی قیمت میں 10 لاکھ روپے کمی ، حقیقت یا افواہ؟
  • نیا واٹس ایپ فراڈ: تصویر ڈاؤن لوڈ کرنے سے فون ہیک اور بینک اکاؤنٹ خالی ہونے کی حقیقت کیا؟