اسلام آباد:وزیراعظم کے مشیربرائے سیاسی امورراناثناء اللہ نے کہاہے کہخط کے معاملے پر آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے مختصراورجامع جواب دیاہے،یہ بانی پی ٹی آئی کاخط نہیں  فوج کے خلاف بیانیہ ہے،بانی پی ٹی آئی کی چالوں کو سب سمجھتے ہیں۔
نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے راناثناء اللہ نے کہاکہ صحافیوں نے آرمی چیف سے سوال کئے جن کاانہوں نے جواب دیا،  آرمی چیف کی طرف سے خط کا صاف جواب ہی سمجھاجائے۔انہوںنے کہاکہ جس طرح کاخط چیف جسٹس کو بھیجاگیا وہ آرمی چیف کوبھیجاجاتا تو شاید جواب آجاتا،یہ آرمی چیف کو خط بھیجتے اور میڈیاکوجاری نہ کرتے تو شاید پھر بھی جواب آجاتا۔انہوں نے کہاکہ بانی پی ٹی آئی نومئی کے بیانیہ سے پیچھے ہٹنے اورمعافی مانگنے کو تیار نہیں، ان کی چالوں کو سب سمجھتے ہیں یہ دروازہ کھلنے والی بات نہیں۔ایک سوال پرراناثناء اللہ نے کہاکہ کسی نے چیف جسٹس کو خط لکھاہے تو اس کو ٹریٹ بھی کیاجاسکتاہے،میں نے نہیں کہاکہ ججز ریفرنس دائرکررہے ہیں میں نے تو یہ کہاتھا کہ ریفرنس دائرہوسکتاہے۔انہوں نے کہاکہ میں نے کسی دور میں صابرمٹھوسے ملاقات نہیں کی 2016 میں صابرمٹھوہمارے جونیئرتھے جولوگ صابر کے پاس جاتے تو الٹے پاوں واپس آتے، مجھےکہاگیاکہ صابرمٹھوکے پاس جائیں ریلیف مل سکتاہے مگرمیں نہیں گیا  ۔انہوں نے کہاکہ کسی کے پاس گاڑی میں لیٹ کرجانے والی بات درست نہیں۔

.

ذریعہ: Daily Mumtaz

کلیدی لفظ: ا رمی چیف نے کہاکہ

پڑھیں:

کراچی حج آپریٹرز کی حج بحران کے معاملے پر آرمی چیف، وزیراعظم اور صدر سے مداخلت کی اپیل

کراچی : حج آپریٹرز نے 67 ہزارعازمین کو کوٹے کے تحت اجازت دینے کا مطالبہ کردیا۔ حج آرگنائزر ایسوسی ایشن سندھ کے چیئرمین زعیم اختر صدیقی نے وزیراعظم اورآرمی چیف سے مداخلت کی اپیل کر دی۔
کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے حج ٹور آپریٹر زعیم اختر صدیقی نے بتایا کہ تمام درخواست گزاروں کی ایڈوانس بکنگ مکمل ہو چکی ہے، اور حج آرگنائزر نے وقت پر تمام واجبات کی ادائیگی کر کے انتظامات مکمل کر لیے تھے، تاہم عین وقت پر ہزاروں درخواستیں مسترد کر دی گئیں۔
انہوں نے اس تاثر کو مسترد کیا کہ یہ بحران ٹور آپریٹرز کی غلطی سے پیدا ہوا ہے۔ ان کے مطابق پاکستان کا کل حج کوٹہ 1,79,210 ہے جس کا 50 فیصد حصہ پرائیویٹ سیکٹر کو دیا گیا تھا، مگر تاحال صرف 23 ہزار افراد کی درخواستیں ہی کنفرم ہو سکی ہیں، جب کہ 67 ہزار افراد اب تک غیر یقینی صورتحال کا شکار ہیں۔ ان میں سے 13 ہزار ایسے حجاج ہیں جن کا اندراج سعودی نسک سسٹم میں سرے سے ہوا ہی نہیں۔
زعیم اختر صدیقی نے کہا کہ سعودی حکومت نے 23 جون 2024 کو حج سے فوراً بعد آئندہ سال کے حج کی پالیسی جاری کی تھی، جس پر عملدرآمد میں پاکستانی اداروں کو کئی مہینے لگ گئے۔ پاکستانی وزارتِ مذہبی امور نے 27 نومبر 2024 کو حج پالیسی جاری کی اور پرائیویٹ حج اسکیم کی درخواستوں کی وصولی 14 جنوری 2025 کو شروع کی گئی۔
انہوں نے کہا کہ سعودی ٹائم لائن کے مطابق 21 فروری تک تمام کارروائی مکمل ہونی چاہیے تھی، مگر پاکستانی نظام کی سست روی، SECP اور اسٹیٹ بینک سے منظوری میں تاخیر اور ریمیٹنس کی محدود یومیہ حد (3 لاکھ ڈالر) کے باعث رقوم کی بروقت ترسیل ممکن نہ ہو سکی۔
حج آرگنائزرز کا کہنا ہے کہ گزشتہ سال 500 افراد پر مشتمل کلسٹر کی حد تھی، جبکہ اس سال سعودی حکومت نے اچانک 2000 افراد والے کلسٹر نافذ کر دیے، جس پر عمل تو کیا گیا مگر اس میں وقت لگا۔ انہوں نے مطالبہ کیا کہ اس سال حجاج کو پرانے سسٹم کے تحت حج کی اجازت دی جائے۔
پریس کانفرنس میں بتایا گیا کہ 67 ہزار افراد نے زندگی بھر کی جمع پونجی حج کے لیے لگا دی ہے، اور ان کے ارمان خاک میں ملنے جا رہے ہیں۔ حج آرگنائزرز نے تسلیم کیا کہ سعودی ڈیجیٹل سسٹم کی سخت ٹائم لائن پر مکمل عمل نہ ہو سکا، جس پر وہ معذرت خواہ ہیں۔
انہوں نے حکومت سے پرزور مطالبہ کیا کہ 13 ہزار ایسے افراد جن کا اندراج نسک سسٹم میں نہیں ہو سکا، انہیں خصوصی اجازت دی جائے۔

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • منرلز بل پر تنقید کے پیچھے پورا مافیا، عمران خان سے ملاقات میں بات کلیئر ہو جائےگی، علی امین گنڈاپور
  • کراچی حج آپریٹرز کی حج بحران کے معاملے پر آرمی چیف، وزیراعظم اور صدر سے مداخلت کی اپیل
  • بنیادی صحت کے مراکز کی نجکاری قبول نہیں، دھرنا جاری رہے گا، رخسانہ انور
  • فضل الرحمان حافظ نعیم ملاقات: فلسطین کا مسئلہ اجاگر کرنے کے لیے ’مجلس اتحاد امت‘ کے نام سے فورم بنانے کا اعلان
  • عمران خان کو انگریز کا ایجنٹ کہنا نظریاتی بات تھی، پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لانا چاہتے ہیں، فضل الرحمان
  • بھارت اقلیتوں کیلئے جہنم اور پاکستان میں مکمل مذہبی آزادی
  • آصف زرداری سندھ کا پانی بیچنے کے بعد اب مگرمچھ کے آنسو بہا رہے ہیں، عمر ایوب
  • نہروں کا معاملہ افہام و تفہیم سے حل کرلیں گے، اس پر سیاست نہیں ہونی چاہیے، وزیر اطلاعات عطااللہ تارڑ
  • ‎کسی صوبے کا پانی دوسرے صوبے کے حصے میں نہیں جا سکتا؛ رانا ثناء اللہ
  • ضروری سیاسی اصلاحات اور حسینہ واجد کے ٹرائل تک انتخابات قبول نہیں، جماعت اسلامی بنگلہ دیش