آئی ایم ایف کی بڑی شرط پوری:سرکاری ملازمین کے اثاثے ظاہر کرنے کا قانون منظور
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
اسلام آباد:وفاقی حکومت نے بین الاقوامی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف) کی ایک اور شرط پر عمل درآمد کرتے ہوئے سرکاری ملازمین کے اثاثے ظاہر کرنے کے قانون کی منظوری دے دی۔ کابینہ سے منظوری کے بعد اب یہ مسودہ پارلیمنٹ میں پیش کیا جائے گا۔
نجی ٹی وی کی رپورٹ کے مطابق نئے قانون کے تحت حکومت سرکاری افسران کے مالی معاملات کی نگرانی اور ضابطہ بندی کر سکے گی۔ گریڈ 17 سے 22 کے افسران کو اپنے اور اپنے اہل خانہ کے ملکی و غیر ملکی اثاثے ظاہر کرنا ہوں گے، جنہیں ایف بی آر کے ذریعے رجسٹر کیا جائے گا۔
اسٹیبلیشمنٹ ڈویژن کو بھی ان اثاثوں تک رسائی دی جائے گی جب کہ ویب سائٹ پر دستیاب ڈیٹا کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے گا۔ شناختی نمبرز، رہائشی پتے، بینک اکاؤنٹس اور بانڈ نمبرز کو خفیہ رکھا جائے گا تاکہ ذاتی معلومات محفوظ رہیں۔
یہ اقدام آئی ایم ایف کے قرض پروگرام کے تحت شفافیت بڑھانے اور مالیاتی نظم و ضبط کو یقینی بنانے کے لیے کیا گیا ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: جائے گا
پڑھیں:
اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر کی سمری منظوری کی حیران کن سپیڈ، صرف ایک دن میں 8 سرکاری کام ہوئے
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 21 اپریل 2025ء ) اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر کی سمری منظوری کے حوالے سے حیران کن سپیڈ کا انکشاف ہوا ہے اور اس مقصد کے لیے صرف ایک ہی دن میں 8 سرکاری کام ہوگئے۔ کورٹ رپورٹر ثابق بشیر کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کی ٹرانسفر سے متعلق سمری منظوری کی سپیڈ کے حوالے سے حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی سمریز کی تفصیلات سامنے آئی ہیں، جس سے پتا چلا ہے کہ صرف یکم فروری کے ایک ہی دن میں 8 کام ہوئے ذرا ملاحظہ کریں اور کتنے ہائی لیول کے دفاتر اس میں شامل تھے۔ بتایا گیا ہے کہ (1) سیکریٹری قانون نے اس وقت کے چیف جسٹس عامر فاروق کو تین ججز کی اسلام آباد ہائیکورٹ ٹرانسفر کی مشاورت کے لیے لکھا، (2) چیف جسٹس عامر فاروق نے اپنے رجسٹرار آفس کے ذریعے اس مشاورت کا جواب وزارت قانون کو ارسال کیا، (3) وزارت قانون نے چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کو مشاورت کے لیے لکھا، (4) چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے مشاورت میں اپنی رائے وزارت قانون کو رجسٹرار آفس کے ذریعے ارسال کی۔(جاری ہے)
معلوم ہوا ہے کہ (5) وزارت قانون نے چار ہائیکورٹس کے چیف جسٹس اور چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی مشاورت کے بعد اس حوالے سے سمری وزیراعظم کو ان کے سیکرٹری کے ذریعے بھیجی، (6) وزیر اعظم نے سمری کا حوالہ دے کر صدر کو سفارش ارسال کردی، (6) صدر نے وزیر اعظم کی سفارش پر ججز ٹرانسفر کرنے کی منظوری دی، (7) صدر کی منظوری کے بعد گزٹ نوٹیفکیشن جاری ہوا، (8) وزارت قانون نے تین ٹرانسفر ججز کی تعیناتی کا نوٹی فکیشن جاری کردیا۔