فوٹو: اسکرین گریپ جیو نیوز

کراچی کے علاقے ڈیفنس کے گھر میں پولیس مقابلے اور اغواء کے کیس میں پولیس کی تفتیش جاری ہے۔

تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ سرچ آپریشن کے دوران گھر کی پہلی منزل پر خفیہ کمرہ ملا ، جس میں موجود قالین پر گولیوں کے نشانات اور خون کے دھبے ملے، قالین کے نیچے سے بھی خون کے دھبے ملے ہیں۔

مغوی نوجوان مصطفیٰ کیس میں اہم پیش رفت، ملزم کے جسمانی ریمانڈ کی درخواست پھر مسترد

عدالت نے واقعے کی تحقیقات کیلئے جے آئی ٹی تشکیل دینے کا حکم دے دیا۔

خون کے نمونوں کو ڈی این اے کےلیے بھیجا گیا، رپورٹ ابھی نہیں آئی،
مغوی مصطفیٰ کا موبائل فون بھی ملزم ارمغان کے گھر سے ملا، موبائل فون کا بھی فارنزک کروایا جا رہا ہے۔

تفتیشی ذرائع کا کہنا ہے کہ چھاپا مغوی مصطفیٰ کی تلاش میں مارا گیا تھا، اب تک مغوی کی نشاندہی نہیں ہوئی، ملزم گھر سے غیر قانونی کال سینٹر بھی چلاتا تھا، ملزم کے گھر سے بڑی تعداد میں ممنوعہ بور کا اسلحہ ملا ہے۔

خیال رہے کہ کراچی پولیس ڈیفنس کے علاقے خیابان محافظ سے 6 جنوری کو اغواء ہونے والے نوجوان مصطفیٰ کا تاحال پتا نہیں لگا سکی۔

پولیس ایک ماہ سے زائد کا عرصہ گزرنے کے باوجود نوجوان مصطفیٰ کی بازیابی یا اُس کے زندہ یا مردہ ہونے کا پتہ نہیں لگاسکی ہے۔

کراچی: ڈیفنس میں چھاپے کے دوران پولیس پر فائرنگ، ڈی ایس پی سمیت 2 اہلکار زخمی

ڈی آئی جی سی آئی اے مقدس حیدر کا کہنا ہے کہ چھاپا اغوا ہوئے نوجوان کے کیس میں مارا گیا تھا۔

8 فروری کو گرفتار ہونے والے ملزم ارمغان نے پولیس کے روبرو اعتراف کیا تھا کہ اُس نے مصطفیٰ کو 3 روز پہلے قتل کردیا تھا۔

ڈی آئی جی مقدس حیدر کے مطابق بیان کی سچائی جاننے کےلیے تحقیقات کررہے ہیں۔

کئی دن گزرنے کے باوجود نہ تو مصطفیٰ کی لاش ملی نہ ہی پولیس نے تفتیش مکمل کی ہے، اس کے باوجود ارمغان کے جسمانی ریمانڈ کے بجائے جیل بھیجے جانے سے سوالات کھڑے ہوگئے ہیں۔

مغوی مصطفیٰ کی والدہ کا الزام ہے کہ لاپتا ہونے کے وقت بھی پولیس نے کوئی شنوائی نہیں کی۔

یاد رہے کہ 8 فروری کو مصطفیٰ کی بازیابی کیلئے ڈیفنس کے ایک بنگلے پر چھاپا مارا گیا تھا، گرفتار ملزم ارمغان کی فائرنگ سے ڈی ایس پی سمیت 2 اہلکار زخمی ہوئے تھے۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: ڈیفنس کے خون کے

پڑھیں:

کراچی: جسٹس (ر) مقبول باقر پر حملے کا ملزم عدم شواہد پر 12 سال بعد بری

کراچی(نیوز ڈیسک)کراچی میں قائم انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت (اے ٹی سی) نے جسٹس (ر) مقبول باقر پر حملے اور دھماکا خیز مواد برآمدگی کے کیس میں ملزم معاویہ کو عدم شواہد پر بری کر دیا۔

نجی چینل کے مطابق کراچی میں انسداد دہشتگردی کی خصوصی عدالت میں دھماکا خیز مواد برآمدگی کے کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے کہا کہ پولیس اور پراسیکیوشن ملزم پر جرم ثابت کرنے میں ناکام رہے ہیں۔

پولیس کے مطابق ملزم معاویہ جسٹس ریٹائرد مقبول باقر حملے میں بھی ملوث ہے۔

ملزم معاویہ کیخلاف جسٹس (ر ) مقبول باقر پر حملے کی سازش اور دھماکا خیز برآمدگی کے مقدمات درج تھے۔

محکمہ انسداد دہشتگردی (سی ٹی ڈی) نے 2013 میں ملزم کے گھر پر چھاپہ مارا تھا، اس دوران مبینہ پولیس مقابلے میں ملزم کے والد جاں بحق ہوئے تھے، جب کہ ملزم کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔

پنجاب ریونیو اتھارٹی کے کنٹریکٹ ملازمین کو مستقل کر دیا گیا

متعلقہ مضامین

  • کراچی: سونے کی بالی گم ہونے پر شوہر نے بیوی کو پیٹرول چھڑک کر جلا دیا، ملزم کو 12 سال کی سزا
  • مصطفی عامر قتل کیس: پولیس مقابلے کے مقدمے میں اہم پیش رفت، غیر قانونی اسلحے سے متعلق اہم انکشافات
  • کراچی، جسٹس (ر) مقبول باقر پر حملے کا ملزم معاویہ عدم شواہد پر 12 سال بعد بری
  • بکریاں چورے کرنے والا ملزم گرفتار، ویڈیو بھی سامنے آگئی
  • کراچی: جسٹس (ر) مقبول باقر پر حملے کا ملزم عدم شواہد پر 12 سال بعد بری
  • مصطفی قتل کیس، ارمغان کے گھر چھاپے کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی
  • پنجاب پولیس کی کچے کے علاقے میں کارروائی، دو مغوی بازیاب
  • مصطفیٰ عامر قتل کیس کے ملزم ارمغان کی پولیس پر فائرنگ، سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی
  • ملزم ارمغان کی ایم فور رائفل سے پولیس پر فائرنگ کرنے کی سی سی ٹی وی ویڈیو سامنے آگئی
  • مصطفیٰ قتل کیس: ملزم ارمغان کے گھر چھاپے کی سی سی ٹی وی فوٹیج سامنے آگئی