نیو یارک : اقوام متحدہ نے بنگلا دیش کی سابق وزیرِاعظم شيخ حسينہ واجد کی حکومت میں مخالف سیاسی کارکنان پر ہونے والے ظلم اور تشدد سے متعلق رپورٹ جاری کردی۔ 

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق اقوام متحدہ نے بنگلادیش کی سابق وزیراعظم حسینہ واجد کے 15 سالہ آمرانہ دورِ حکومت کو سنگين جرائم کا مرتکب قرار دے دیا۔

اقوامِ متحدہ کے انسانی حقوق کے دفتر سے جاری رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حسینہ واجد نے حکومت مخالف مظاہرین کے خلاف دانستہ اور منظم کریک ڈاؤن کیا۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ حسینہ واجد نے اپنی حکومت بچانے کے لیے پولیس کے ہاتھوں 1400 شہریوں کو قتل اور سیکڑوں کو جیلوں میں ڈلوایا۔

اقوامِ متحدہ کے محکمہ برائے انسانی حقوق کے سربراہ نے کہا کہ بنگلا دیش کی انٹیلی جنس ، سیکورٹی ایجنسیوں اور حکمراں جماعت کے شرپسندوں نے انسانی حقوق کی سنگين خلاف ورزياں کیں۔ اقوامِ متحدہ کے محکمہ برائے انسانی حقوق کے سربراہ نے مطالبہ کیا کہ انسانيت کے خلاف جرائم کی تفتيش لازمی ہونا چاہیے۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: حسینہ واجد

پڑھیں:

بحرین کے بے گناہ قیدیوں کی آواز

اسلام ٹائمز: بحرین کی سماجی و قانونی کارکن ابتسام الصیغ نے اس بات پر زور دیا ہے کہ حالیہ دنوں میں "جو" جیل میں پیش آنے والے واقعات کوئی اتفاقی حادثاتہ نہیں تھے، بلکہ یہ ایک ایسے قانونی بحران کا حصہ تھے، جس سے بحرین برسوں سے نبرد آزما ہے۔ انٹرویو: معصومہ فروزان

بحرین ایک ایسا ملک ہے، جو حالیہ برسوں میں شدید بین الاقوامی دباؤ میں رہا ہے، کیونکہ اس ملک میں انسانی حقوق کی پامالی عروج پر ہے۔ یہ ملک خاص طور پر انسانی حقوق کے شعبے نیز انفرادی آزادیوں اور سیاسی حقوق کے شعبوں میں شدید مسائل سے دوچار ہے۔ اس بحران کا سب سے واضح مظہر سیاسی قیدیوں کی صورت حال ہے، جو بحرین کی جیلوں بالخصوص" الجو" جیل میں برسوں سے دباؤ اور بدسلوکی کا شکار ہیں۔ ان مسائل نے نہ صرف بحرین میں بلکہ بین الاقوامی سطح پر بھی بہت زیادہ توجہ حاصل کی ہے۔

بحرین کی قانونی ایکٹیوسٹ اور ملک میں انسانی حقوق کی صورت حال کے شدید ناقدین میں سے ایک "ابتسام الصیغ" نے "اسلام ٹائمز" کے نامہ نگار کو انٹرویو دیتے ہوئے" الجو" جیل میں سیاسی قیدیوں کی نازک صورتحال پر ایک بار پھر تاکید کی ہے۔ اس انٹرویو میں انہوں نے اس جیل میں سیاسی قیدیوں کے مشکل حالات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ بحرین میں انسانی حقوق کا بحران صرف خاص مواقع پر ہی نہیں بلکہ مسلسل، خاص طور پر قیدیوں کے روزمرہ کے حالات میں جاری و ساری ہے۔

الصیغ نے حالیہ تعطیلات کے دوران خاص طور پر قیدیوں کے لیے مذہبی سہولیات کے میدان میں پیدا ہونے والے مسائل کا خاص طور پر حوالہ دیتے ہوئے کہا ہے کہ حالیہ دنوں میں، "جو" جیل میں، ہم نے قیدیوں کی مذہبی رسومات ادا کرنے کے امکان کے حوالے سے جیل حکام کی طرف سے کیے گئے وعدوں کی خلاف ورزی کا مشاہدہ کیا ہے۔ اس کارروائی کی وجہ سے قیدیوں نے احتجاج کیا اور انہیں سخت ردعمل کا سامنا کرنا پڑا، جس میں ان کے باہمی رابطوں کے خاتمے، اہل خانہ سے ملاقات پر پابندی اور قیدیوں کو سخت تشدد کا نشانہ بنانا شامل ہے۔

بحرین کی اس سماجی کارکن نے اصلاحی وعدوں کے میدان میں درپیش چیلنجوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ نئے حکام نے قیدیوں کے حالات کو بہتر بنانے کے وعدے کیے ہیں، لیکن بعض سابق اہلکاروں کی شدید مزاحمت نے جیلوں کی صورت حال کو پیچیدہ بنا دیا ہے اور اس سلسلے میں ہر طرح کی پیش رفت کو روک دیا ہے۔ بحرین میں انسانی حقوق کی اس سماجی کارکن نے اصلاحات کے وعدوں پر عوامی عدم اعتماد کے مسئلے کی طرف بھی اشارہ کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا ہے کہ حقیقی اصلاحات اسی صورت میں حاصل کی جاسکتی ہیں، جب قیدیوں کے حالات کو بہتر بنانے اور انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں سے نمٹنے کے لیے مضبوط سیاسی ارادہ ہو۔

متعلقہ مضامین

  • معدنی وسائل کی کان کنی سے قدیم مقامی افراد کے حقوق پامال ہو رہے ہیں، اقوام متحدہ
  • امریکی جرائم کے بارے میں اقوام متحدہ اور بین الاقوامی اداروں کو یمن کا خط
  • عالمی سطح پر سائبر فراڈ کے خلاف اقوام متحدہ کی تنبیہ
  • بھارت کے جابرانہ قبضے کی وجہ سے مقبوضہ کشمیر میں خونریزی کا سلسلہ جاری ہے
  • بحرین کے بے گناہ قیدیوں کی آواز
  • بنگلہ دیش کا انٹرپول سے حسینہ واجد سمیت 12افراد کیخلاف ریڈ نوٹس جاری کرنے کا مطالبہ
  • بنگلادیش کی مفرور سابق وزیراعظم شیخ حسینہ کیخلاف انٹرپول سے ریڈنوٹس کی درخواست
  • حیدرآباد انڈیا میں وقف ترمیمی قانون کے خلاف انسانی سروں کا سمندر امڈ پڑا
  • بھارت میں وقف ترمیمی بل کے خلاف علما و مشائخ سراپا احتجاج، ہزاروں افراد کی شرکت
  • بنگلہ دیش کا شیخ حسینہ کے خلاف ریڈ نوٹس کیلئے انٹرپول سے رابطہ