آرمی چیف نےکہا خط ملا تو وزیراعظم کو بھیجیں گے، عرفان صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے وہ وزیر اعظم ہاؤس کے ظہرانے میں موجود تھے، وہاں پر آرمی چیف سے بانی پی ٹی آئی کی جانب سے خطوط بھیجنے کا سوال ہوا تھا، آرمی چیف کا کہنا تھا کہ انہیں کوئی خط نہیں ملا، اگر ملا بھی تو وزیرِاعظم کو بھیج دیں گے۔
جیو نیوز کے مطابق عرفان صدیقی نے کہا کہ وہاں پر آرمی چیف سے پوچھا گیا کہ کیا آپ کو کوئی خطوط آئے ہیں، جس پر انہوں نے کہا کہ مجھے کوئی خط نہیں ملا، میں وہاں پر موجود تھا میرے سامنے یہ بات ہوئی۔عرفان صدیقی نے مزید کہا کہ پھر آرمی چیف سے سوال ہوا کہ اگر آپ کو کوئی خط ملے تو کیا کریں گے؟ جس کے جواب میں آرمی چیف نے کہا کہ اگر مجھے کوئی خط ملا تو وزیراعظم کو بھیج دوں گا۔رہنما مسلم لیگ ن نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ میرے خیال سے سب کو پتہ ہے وہ کون سے 2 جج صاحبان ہیں جن کے خلاف ریفرنس لانے کی بات کی گئی ہے، سیاستدان تو واک آؤٹ اور بائیکاٹ کرتے ہیں لیکن جج صاحبان کا واک آؤٹ بائیکاٹ کرنا میں نے کبھی نہیں دیکھا، جج صاحبان کو اگر کسی بینچ میں نہ بیٹھنا ہو تو وہ اس سے معذرت کر لیتے ہیں۔
کیا "دی کپل شرما شو" سکرپٹڈ ہوتا ہے؟ سُمونا چکرورتی کا حیران کن انکشاف
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: عرفان صدیقی آرمی چیف کوئی خط کہا کہ نے کہا
پڑھیں:
پاک فوج کردار،مہارت جیسے اعلیٰ فوجی اوصاف کی حامل ہے ،آرمی چیف
پاکستان آرمی ٹیم اسپرٹ کا فورم فوجی صلاحیتوں اور حکمت عملی کو یکجا کرتا ہے
پاکستان آرمی کی 7ٹیموں اور 15دوست ممالک کی افواج کی ٹیموںکی شرکت
آرمی چیف جنرل عاصم منیر نے کہاہے کہ پاک فوج نے ہمیشہ کردار، جرأت اور قابلیت کی بھرپور صفات کو برقرار رکھا۔ پاکستان آرمی کردار، حوصلہ اور مہارت جیسے اعلیٰ فوجی اوصاف کی حامل ہے ، جو دہشت گردی کے خلاف جنگ میں ہمارے سپاہیوں نے بخوبی ثابت کیے ہیں۔ان خیالات کااظہارانھوں نے پاکستان آرمی کی میزبانی میں آٹھویں بین الاقوامی پاکستان آرمی ٹیم اسپرٹ (PATS)مقابلے جو14 سے 18 اپریل تک کھاریاں گیریژن میں ہوئے کی اختتامی تقریب میں بطورمہمان خصوصی شرکت کے دوران کیا۔انہوں نے کہا ہے کہ ایسی مشقیں باہمی سیکھنے کا بہترین موقع فراہم کرتی ہیں اور PATS ایک ایسا موثر فورم ہے جو فوجی صلاحیتوں اور حکمت عملی کو یکجا کرتا ہے اور عصر حاضر کی جنگی نوعیت کے مطابق ٹیم سپرٹ کو فروغ دیتا ہے ۔آئی ایس پی آر کے مطابق60 گھنٹوں پر مشتمل اس سخت اور بھرپور پٹرولنگ مشق کا مقصد شرکاء کے درمیان جنگی مہارتوں کا تبادلہ اور پیشہ ورانہ تجربات کو شیئر کرنا تھا تاکہ جدید حربی صلاحیتوں میں بہتری لائی جا سکے ۔مشق کا مقصد فورم کے شرکاء کی طرف سے جدید خیالات ،تجربات کے اشتراک کے ذریعے جنگی مہارتوں کو بڑھانا تھا ۔ مشق میں پاکستان آرمی کی 7 ٹیموں کے علاوہ پاکستان نیوی کی ایک ٹیم اور 15 دوست ممالک کی افواج کی ٹیموں نے شرکت کی جن میں بحرین، بیلاروس، چین، سعودی عرب، مالدیپ، مراکش، نیپال، قطر، سری لنکا، ترکیہ، امریکہ اور ازبکستان شامل تھے ۔جبکہ بنگلہ دیش، مصر، جرمنی، کینیا، میانمار اور تھائی لینڈ کے نمائندوں نے بطور مبصر مشق کا مشاہدہ کیا۔آئی ایس پی آر کا کہنا ہے کہ وقت کے ساتھ ساتھ PATS نے ایک سنجیدہ اور مقابلہ جاتی فوجی مشق کے طور پر عالمی سطح پر اپنی شناخت بنائی ہے ۔آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے مشق میں شریک تمام ٹیموں کی پیشہ ورانہ مہارت، جسمانی و ذہنی برداشت اور بلند حوصلے کو سراہا۔آخرمیں آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے مشق میں نمایاں کارکردگی دکھانے والی ٹیموں اور افراد کو انعامات سے نوازا، بین الاقوامی مبصرین اور مختلف ممالک کے دفاعی اتاشیوں نے بھی تقریب میں شرکت کی اور اس پیشہ ورانہ مشق کے اعلیٰ انتظامات اور معیار کو سراہا۔