Jang News:
2025-04-23@00:24:31 GMT

آرمی چیف نےکہا خط ملا تو وزیراعظم کو بھیجیں گے، عرفان صدیقی

اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT

آرمی چیف نےکہا خط ملا تو وزیراعظم کو بھیجیں گے، عرفان صدیقی

عرفان صدیقی: فوٹو فائل

مسلم لیگ ن کے سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا ہے وہ وزیر اعظم ہاؤس کے ظہرانے میں موجود تھے، وہاں پر آرمی چیف سے بانی پی ٹی آئی کی جانب سے خطوط بھیجنے کا سوال ہوا تھا، آرمی چیف کا کہنا تھا کہ انہیں کوئی خط نہیں ملا، اگر ملا بھی تو وزیرِاعظم کو بھیج دیں گے۔

جیو نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے عرفان صدیقی نے کہا کہ وہاں پر آرمی چیف سے پوچھا گیا کہ کیا آپ کو کوئی خطوط آئے ہیں، جس پر انہوں نے کہا کہ مجھے کوئی خط نہیں ملا، میں وہاں پر موجود تھا میرے سامنے یہ بات ہوئی۔

عرفان صدیقی نے مزید کہا کہ پھر آرمی چیف سے سوال ہوا کہ اگر آپ کو کوئی خط ملے تو کیا کریں گے؟ جس کے جواب میں آرمی چیف نے کہا کہ اگر مجھے کوئی خط ملا تو وزیراعظم کو بھیج دوں گا۔

بانی پی ٹی آئی کا آرمی چیف کے نام خط ایک چارچ شیٹ ہے، سینیٹر عرفان صدیقی

عرفان صدیقی نے کہا کہ یہ خط ابھی تک نہ دیکھا نہ پڑھا، پتہ نہیں کس کبوتر کی چونچ میں ہے اور وہ کب کس منڈیر پر اترے گا،

رہنما مسلم لیگ ن نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ میرے خیال سے سب کو پتہ ہے وہ کون سے 2 جج صاحبان ہیں جن کے خلاف ریفرنس لانے کی بات کی گئی ہے، سیاستدان تو واک آؤٹ اور بائیکاٹ کرتے ہیں لیکن جج صاحبان کا واک آؤٹ بائیکاٹ کرنا میں نے کبھی نہیں دیکھا، جج صاحبان کو اگر کسی بینچ میں نہ بیٹھنا ہو تو وہ اس سے معذرت کر لیتے ہیں۔

عرفان صدیقی نے کہا کہ آپ وہاں پر گئے، تقریریں کی اور 2 سیاسی جماعتوں کے بندے نکلے اور آپ ان کے ساتھ نکل گئے، کیا ماضی میں کسی جج نے اس طرح سے واک آؤٹ کیا ہے، مجھے نہیں پتہ کہ ریفرنس لانے کا حکومت سوچ رہی ہے کہ نہیں سوچ رہی، رانا ثناء اللّٰہ نے بھی کوئی یہ نہیں کہا کہ ہم ریفرنس لا رہے ہیں۔

بانی پی ٹی آئی کے بیان میں براہ راست وزیرِاعظم کی ذات پر حملہ کیا گیا، عرفان صدیقی

سینیٹر عرفان صدیقی نے کہا کہ مذاکرات میں جو اس وقت صورتحال ہے اس کی ذمہ داری ن لیگ کی نہیں۔

انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کے الائنس سے حکومت کو کوئی خطرہ نہیں ہے، جو اپوزیشن کی جماعتیں پی ٹی آئی سے بات چیت کر رہی ہیں ان سے پوچھ لیں ان کا مؤقف کیا ہے، سول نافرمانی سے متعلق اپوزیشن جماعتوں کا مؤقف کیا ہے، کیا پاکستان میں پیسے نہیں آنے چاہئیں، کیا اپوزیشن جماعتیں بانی پی ٹی آئی کے مؤقف کی تائید کرتی ہیں؟

عرفان صدیقی نے مزید کہا کہ بانی پی ٹی آئی کی طرف سے جو خطوط نویسی کا مشغلہ ہے کیا اپوزیشن جماعتیں اس کی تائید کرتی ہیں؟ جس طرح کا پی ٹی آئی احتجاج کرتی آئی ہے کیا اپوزیشن جماعتیں اس کی تائید کرتی ہیں؟ مولانا فضل الرحمان نہ ڈوزیئر لکھنے کا ساتھ دے سکتے ہیں اور نہ سول نافرمانی کا۔

.

ذریعہ: Jang News

کلیدی لفظ: عرفان صدیقی نے کہا کہ بانی پی ٹی پی ٹی آئی آرمی چیف وہاں پر کوئی خط

پڑھیں:

JUI، PTIمیں دوریاں، اپوزیشن اتحادخارج ازامکان

اسلام آباد(طارق محمودسمیر) پاکستانی سیاست میں غیر متوقع اتحاد کوئی نئی بات نہیں مگر بعض خلیج تنی گہری ہوتی ہےکہ اسے پاٹنا ناممکن دکھائی دیتا ہے۔ جے یو آئی (ف) اورپی ٹی آئی کے درمیان اتحاد بھی اسی زمرے میں آتا ہے، دونوں جماعتوں کی سیاسی حکمت عملی، نظریاتی بنیادیں اور گزشتہ چند برسوں میں تلخ سیاسی بیانات یہ واضح کرتے ہیں کہ ان کے درمیان کسی قسم کا اتحاد مستقبل قریب میں ممکن نہیں، ملکی سیاسی صورتحال کے تناظر میں بعض حلقوں کی جانب سے جے یو آئی ف اور پی ٹی آئی کے ممکنہ اتحاد کی قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں، تاہم جے یوآئی کوپی ٹی آئی کے بعض اقدامات پر شدیدتحفظات ہیں خاص طورپراسٹیبلشمنٹ کے معاملے پر تحفظات زیادہ ہیں دونوں جماعتوں میں طے ہواتھاکہ اسٹیبلشمنٹ سے رابطے نہیں کئے جائیں گے لیکن پی ٹی آئی کے اندرایک گروپ اسٹیبلشمنٹ سے رابطوں کا حامی ہے،چنانچہ جے یو آئی اس معاملے پر وضاحت چاہتی ہے لیکن پی ٹی آئی اس سے گریزاں ہیں یوں دونوں جماعتوں کے قریب آنے یاحکومت مخالف مضبوط اتحادکاکوئی امکان نظرنہیں آتا،ادھر  جمعیت علمائے اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمان نے امیر جماعت اسلامی حافظ نعیم الرحمان سے ملاقات کی جس کے بعدپریس کانفرنس میں کہاگیاکہ اتحاد امت کے نام سے ایک نیا پلیٹ فارم قائم کیا جا رہا ہے، دونوں رہنماؤں نے فلسطین سے اظہارِ یکجہتی کیلئے 27 اپریل کو مینارِ پاکستان پرجلسے کا اعلان کر دیا، ان کاکہناہیکہ اتحاد کے نام پر ایک نیا پلیٹ فارم تشکیل دیا جا رہا ہے، ملک بھرمیں فلسطین کی صورت حال پر بیداری کی مہم چلائیں گے، اگر یہاں کوئی چھوٹی موٹی یہودی لابی ہے تو اس کی کوئی اہمیت نہیں،بلاشبہ اس ملاقات کوکوئی سیاست مقصدنہیں تھااہم فلسطین کے معاملے پر دونوں بڑی مذہبی جماعتوں کا ساتھ ملنابہت خوش آئندہے،علاوہ ازیں دریائے سندھ سے نہریں نکالنے کے معاملے پروفا ق اورسندھ کے درمیان پیداہونیوالے تنازع کے حوالے سے ایک اہم اورمثبت پیشرفت سامنے آئی ،فریقین نے اس معاملے کو بات چیت کے ذریعے حل کرنے پر آمادگی ظاہر کی ہے، جس سے یہ معاملہ خوش اسلوبی سے حل ہونے کی راہ ہموار ہوگئی ہے،یہ پیشرفت خاص طور پر ملک میں سیاسی استحکام برقراررکھنے کے حوالے خو ش آئندہے کیونکہ حکمراں اتحادمیں شامل اہم سیاسی جماعت پیپلزپارٹی کی طرف سے حکومت سے علیحدگی کاعندیہ بھی دیاجارہاتھااورایسی ممکنہ صورت حال سیاسی خلفشارکاباعث بن سکتی تھی جب کہ وفاق اورصوبہ سندھ کے درمیان دوریاںپیداہوتیں جو کسی صورت ملک کے مفاد میں نہیں، وزیراعظم کے مشیربرائے سیاسی اموررانا ثنا اللہ نے وزیر اطلاعات سندھ شرجیل میمن سے دوبار ٹیلی فون پر رابطہ کیا جس میں انہوں نے کہا کہ نہروں کے معاملے پر سندھ سے مذاکرات کے لیے تیار ہیں ۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • JUI، PTIمیں دوریاں، اپوزیشن اتحادخارج ازامکان
  • جے یو آئی دیگر اپوزیشن اور پی ٹی آئی سے علیحدہ اپنا الگ احتجاج کرےگی، کامران مرتضیٰ
  • سیاستدان کو الیکشن اور موت کے لیے ہر وقت تیار رہنا چاہیئے، عمر ایوب
  • پاک فوج کردار،مہارت جیسے اعلیٰ فوجی اوصاف کی حامل ہے ،آرمی چیف
  • ڈاکٹر سلیم الزماں صدیقی، ایک ہمہ جہت شخصیت
  • ہم موجودہ حالات میں اپوزیشن اتحاد کے حق میں نہیں، حافظ حمد اللہ
  •   عرفان صدیقی کی  شکیل ترابی کو جماعت اسلامی کا سیکرٹری اطلاعات مقرر ہونے پر مبارکباد
  • معیشت بحالی کی جانب گامزن، آرمی چیف کا بھی اہم کردار ہے، عطا تارڑ
  • دہشتگردی کیخلاف جنگ میں پاک فوج نے مہارت اور اعلیٰ اوصاف ثابت کئے: آرمی چیف
  • بلوچستان میں دہشتگردوں کی سرکوبی، آرمی چیف نے دل سے    بات کی: سرفرار بگٹی