دو صوبوں میں حکومتی رٹ ختم ہوچکی مگر ہم سیاسی دھندوں میں الجھے ہیں، فضل الرحمان
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
دو صوبوں میں حکومتی رٹ ختم ہوچکی مگر ہم سیاسی دھندوں میں الجھے ہیں، فضل الرحمان WhatsAppFacebookTwitter 0 13 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )سربراہ جے یو آئی مولانا فضل الرحمان نے کہا ہے کہ ہمارے دو صوبے انتظامی لحاظ سے پاکستان سے کٹ چکے ہیں جہاں حکومتی رٹ نہیں، مگر اسلام آباد کے سیاسی دھندوں سے ہم فارغ ہوں گے تو ملک کیلئے سوچیں گے۔پی ایف یو جے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ آمروں نے ڈکٹیٹروں نے ہمیشہ سب سے سے پہلے میڈیا کا گلا گھونٹنے کی کوشش کی، ہم نے ہمیشہ یہ کہا کہ حکومت صحافیوں کیلئے ضابطہ اخلاق نہ بنائے صحافی خود بنائیں، یقین ہے صحافی خود اپنے لئے ضابطہ اخلاق بنائیں تو یہ سب سے بہتر ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ ہر ڈکٹیٹر نے آئین، جمہوریت، پارلیمنٹ پر شب خون مارا، چھبیسویں ترمیم کے نام پر آئین پر جو شب خون مارا گیا ہم نے اس کا مقابلہ کیا، عدلیہ کو اپنی لونڈی بنانے کی کوشش کی گئی، ملٹری کورٹس بناکر عدلیہ کو لونڈی بنانے کی کوشش کی گئی، 26 ویں ترمیم کی 56 شقیں تھیں، ہم نے حکومت کو باقی شقوں سے دست بردار کرایا اور انہیں صرف 22 شقوں پر لے آئے مگر دوتین مہینے کی منصوبہ بندی کے بعد پھر کچھ لوگ انسٹال کیے گئے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہر نئے قانون کے نفاذ میں مشکلات آتی ہیں لیکن ان کی اصلاح کی جاتی ہے، ججز یا چیف جسٹس کی تقرری میں پارلیمانی کردار پوری دنیا میں ہے، 18ویں ترمیم میں آئین میں چیف جسٹس کی تقرری کا اختیار ڈالا گیا، ایک چیف جسٹس کی دھمکی سے یہ اختیار 19ویں ترمیم کے ذریعے نکالا گیا ملٹری کورٹس کے حوالے سے جب وہ آئین میں اپنی بات نا منوا سکے تو ایکٹ میں لے آئے۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی اور جے یو آئی کو دوبارہ لڑانے کی کوشش بھی کی گئی، ہمارے دو صوبے انتظامی لحاظ سے پاکستان سے کٹ چکے ہیں ان دو صوبوں میں حکومت کی کوئی رٹ نہیں شام ہوتے ہی وہاں مسلح گروہ معاشرے کو کنٹرول کررہے ہیں مگر اسلام آباد کے سیاسی دھندوں سے ہم فارغ ہوں گے تو ملک کیلئے سوچیں گے۔
فضل الرحمان نے کہا کہ ہماری کچھ قوتوں کو صرف اپنی اتھارٹی کی پروا ہے، ملٹری ہو یا ملیٹنٹ اسے عوامی رائے سے کوئی دلچسپی نہیں، ملک میں پارلیمنٹ کے کردار کو ختم کیا جارہا ہے، جمہوریت اپنا مقدمہ ہار رہی ہے، ڈمی نمائندے عوام کا کیس نہیں لڑسکتے،جہاں جہاں سے جے یو آئی کا نمائندہ منتخب ہوا وہاں امن تھا۔ سربراہ جے یو آئی کا کہنا تھا کہ پیکا ایکٹ کے حوالے سے علی اعلان صحافیوں کے ساتھ کھڑا ہوں پیکا ایکٹ پھیکا ایکٹ ہے، یہ ملک ہمارا ہے اور اس کی بقا ہمارے لئے ضروری ہے، طاقت مردہ باد، عدالت زندہ باد ہم قدم بہ قدم صحافیوں کے ساتھ چلیں گے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سیاسی دھندوں فضل الرحمان جے یو آئی نے کہا کہ کی کوشش
پڑھیں:
مائنز اینڈ منرلز مجوزہ ایکٹ پر پی ٹی آئی منقسم، کیا علی امین گنڈاپور مجوزہ ایکٹ پاس کرا سکیں گے؟
خیبر پختونخوا مائنز اینڈ منرلز مجوزہ ایکٹ 2025 کے حوالے سے پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے اراکین تقسیم ہیں اور حکومت کی جانب سے ان کو راضی کرنے کے لیے طویل بریفنگ بھی بے نتیجہ ختم ہو گئی۔
پی ٹی آئی کی صوبائی حکومت کی جانب سے اپوزیشن اور حکومتی اراکین کے لیے محکمہ مائنز اینڈ منزلز کی جانب سے بریفنگ دی گئی جس میں اراکین نے مجوزہ ایکٹ پر کھل کر تحفظات کا اظہار کیا اور ایکٹ کے ذریعے وفاق اور وفاقی اداروں کو صوبائی معمولات میں مداخلت کا اختیار دینے کا بھی الزام لگایا۔ بریفنگ میں حکام نے مائنز اینڈ منرلز بل 2017 اور مجوزہ ایکٹ 2025 کا موازنہ کیا۔
‘تحفظات دور نہیں ہوئے’بریفننگ لینے والے پی ٹی آئی کے اراکین نے موقف اپنایا کہ بدستور ان کے تحفظات برقرار ہیں اور بریفنگ سے وہ مطمئن نہیں ہوئے۔ پی ٹی آئی کے ایک رکن صوبائی اسمبلی نے بتایا کہ مجوزہ ایکٹ کابینہ سے منظور ہوا ہے لیکن کابینہ ممبران کو اس کے بارے میں مکمل معلومات نہیں۔ ‘ہمارا پہلا سوال یہ ہے کہ یہ بل کس نے تیار کیا ہے اور اس میں وفاق اور کچھ اداروں کو اختیارات کیوں دے جا رہے۔’
انہوں نے کہا کہ ان کی معلومات کے مطابق مجوزہ بل ڈرافٹ ہو کر صوبے کو دیا گیا، ہمیں خدشہ ہے کہ صوبے کے معدنی وسائل پر وفاق کنٹرول حاصل کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ مجوزہ بل کے کچھ نکات ہیں جس کا تسلی بخش جواب نہیں دیا جا رہا اور وہ اس پر اسمبلی میں بھی بات کریں گے۔
‘عمران خان کی منظوری کے بغیر پاس نہیں ہو گا’مائنز اینڈ منزلز مجوزہ بل اسمبلی میں لانے کے بعد پی ٹی آئی واضح طور پر دو حصوں میں تقسیم ہو گئی ہے اور اندرونی معلومات کے مطابق 40 سے زائد اراکین نے کھل کر اس کی مخالفت کی ہے جبکہ کچھ ممبران خاموش ہیں جبکہ کابینہ اراکین علی امین گنڈاپور کے ساتھ ہیں جو ذرائع کے مطابق اس بل کو پاس کرانے پہ بضد ہیں۔
قبائلی ضلع باجوڑ سے رکن خیبر پختونخوا اسمبلی انور زیب خان کھل کر اس کی مخالفت کر رہے ہیں۔ انور زیب نے بتایا کہ حکومت کچھ بھی کر لے جب تک عمران خان منظوری نہیں دیتے وہ اس کی مخالفت کریں گے۔ انہوں نے بتایا کہ قبائلی عوام کو اس مجوزہ بل پر شدید تحفظات ہیں اور وہ اسمبلی میں ان حقیقی نمائندگی کریں گے۔ ‘جب تک عمران خان کا پیغام نہیں آتا اور وہ بل پاس کرنے کا خود نہیں کہتے تب تک اس کو پاس ہونے نہیں دیں گے۔’
علی امین گنڈاپور مجوزہ بل پاس کرانے میں بضدپی ٹی آئی ذرائع کے مطابق وزیر اعلیٰ علی امین گنڈاپور مجوزہ بل پاس کرانے کے لیے بضد ہیں اور کابینہ ارکان کو اراکین کے تحفظات دور کرنے میں کردار ادا کرنے کی ہدایت بھی کی ہیں۔ ذرائع کا بتانا ہے کہ اگلی ملاقات میں علی امین بانی چیئرمین عمران خان کو بھی اعتماد میں لینے کی کوشش کریں گے اور بل پر بریفننگ بھی دیں گے۔
اراکین کو بریفنگ کے بعد وزیر قانون آفتاب عالم نے میڈیا کو بتایا کہ مجوزہ بل کو پاس کرنے میں حکومت کو کوئی جلدی نہیں ہے اور پہلے اپوزیشن سمیت حکومتی اراکین کے تحفظات دور کیے جائیں گے۔ انہوں نے کہا کہ صوبائی حکومت مجوزہ بل میں ترمیم کے لیے بھی تیار ہے۔ ‘اگر مجوزہ بل میں ترمیم کی ضرورت پڑی تو کریں گے۔ اسمبلی میں اس پر بحث کریں گے۔’
پارلیمانی امور پر گہری نظر رکھنے والے سینیئر صحافی محمد عمیر نے کہا کہ علی امین گنڈاپور مجوزہ بل کو پاس کرانے کے حوالے سے مطمئن نظر آرہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ بل پاس ہوگا ۔ ‘علی امین وزیر اعلیٰ ہیں۔ ان کے فنڈز اور اختیارات ہیں وہ اپوزیشن کو بھی ملا سکتے ہیں۔’
عمیر نے بتایا کہ عمران خان تک ہر ایک کی رسائی نہیں ہے اور نہ وہ ہر کسی کی بات سنتے ہیں، بس علی امین کے لیے راستہ صاف ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت پی ٹی آئی منقسم ضرور ہے لیکن علی امین سب کو منالیں گے اور آئندہ اجلاس میں اس پر بحث ہو گی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
KPK پائنز اینڈ منرلز خیبرپختونخوا معدنیات وسائل