ملک میں مارشل لا نافذ کردیا گیا، پیکا بل واپس نہ لیا گیا تو کھلی جنگ ہوگی، حامد میر
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
سینئر صحافی حامد میر نے کہا ہے کہ پیکا ایکٹ اگر پڑھا جائے تو آپ کو معلوم ہوگا کہ ملک میں براہ راست مارشل لاء نافذ کردیا گیا ہے، آپ کو یہ بل واپس لینا ہوگا بصورت دیگر کھلی جنگ ہوگی۔
پی ایف یو جے کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ پیکا ایکٹ اگر پڑھا جائے تو آپ کو معلوم ہوگا کہ ملک میں براہ راست مارشل لاء نافذ کردیا گیا ہے, کیونکہ اس قانون کے تحت صرف صحافی نہیں بلکہ جو بھی سوشل میڈیا استعمال کرتا ہے اسکے خلاف کارروائی ہوگی.
انہوں نے کہا کہ مارشل لاء میں فوجی عدالتیں بنائی جاتی ہیں اور اس قانون کے تحت بھی خصوصی عدالتیں بنیں گی ،یہ خصوصی عدالتیں اتنی غیر پائیدار ہونگی کہ حکومت کی مرضی کے خلاف اگر کوئی فیصلہ آیا تو جج فارغ ہو جائیں گے ۔
ان کا کہنا تھا کہ اس قانون کے تحت ایک متوازی عدالتی نظام قائم کردیا گیا ہے، ہمیں عدالتی نظام سے انصاف کی امید کم ہے اس لئے پبلک فورم پر احتجاج منایا جارہا ہے، اس معاملے پر پارلیمان کے اندر اور باہر منظم تحریک چلانے کی ضرورت ہے۔
حامد میر نے کہا کہ یہ آئین پاکستان کیساتھ پارلیمنٹ، جوڈیشری کی توہین کیساتھ جس کو چاہیں اٹھائیں، سزا دیں، جب پارلیمان بے توقیر ہوگی، جب آئین بے توقیر ہوگا تو پھر آئین کو نہ ماننے والے انتہاء پسند مضبوط ہونگے، بظاہر فیک نیوز کے خلاف بنایا جانیوالا قانون ملک کو خانہ جنگی کی جانب دھکیل دے گا۔
سینئر صحافی نے کہا کہ یہ قانون فیک نیوز نہیں بلکہ آزاد صحافیوں اور اپوزیشن کے خلاف بنایا گیا ہے، آپ کو یہ بل واپس لینا ہوگا بصورت دیگر کھلی جنگ ہوگی۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کردیا گیا کے خلاف گیا ہے کہا کہ نے کہا
پڑھیں:
ہمارے خلاف منصوبے بنتے ہیں مگر ہم کہتے ہیں آؤ ہم سے بات کرو، سلمان اکرم راجہ
پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے جنرل سیکریٹری سلمان اکرم راجا کا کہنا ہے کہ ملک میں آئین اور قانون نہیں، چادر چار دیواری محفوظ نہیں، ہمارے خلاف منصوبے بنتے ہیں مگر ہم کہتے ہیں آؤ ہم سے بات کرو۔
اسلام آباد میں مجلس وحدت المسلمین کے زیر اہتمام استحکام پاکستان کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سلمان اکرم راجہ نے کہا کہ آئین ایک میثاق ہے جسے بار بار توڑا گیا اور ایک بار تو ملک ہی ٹوٹ گیا، آج ہم سب نشانے پر ہیں، ہمارے خلاف منصوبے بنتے ہیں۔
سلمان اکرام راجا کا کہنا تھا کہ بلوچستان کی قومی اسمبلی میں 16 نشستیں ہیں، وزیراعظم کے انتخاب میں ان کی نمائندگی ہی نہیں، ہمیں جھوٹا بیانیہ دیا جاتا ہے کہ معیشت بہتر ہو رہی ہے، معیشیت کی بہتری اور شخصی آزادیوں کو ناپنے کا کوئی پیمانہ نہیں۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ ہمیں بھاشن دیا جاتا ہے کہ بھول جاؤ انتخابات اور آئین، زمین سے سونا نکال کر معیشت بہتر کریں گے، یہ جھوٹ ہے کہ اس دولت سے بلوچستان کی ماں یا بہن امیر ہوگی۔