سولر کی درآمد میں ڈمی کمپنی کے ملوث ہونے، رقم کی بیرون ملک غیر قانونی منتقلی کا انکشاف
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خزانہ کی ذیلی کمیٹی کے اجلاس میں سولر کی امپورٹ میں ایک ڈمی کمپنی کے ملوث ہونے اور رقم کی بیرون ملک غیر قانونی منتقلی کا انکشاف ہوا ہے۔
ذیلی کمیٹی کا اجلاس کنوینئر محسن عزیز کی زیر صدارت ہوا جس میں 700 ارب روپے کی تجارتی منی لانڈرنگ کے معاملے کا جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں سولر پینل متعلق مسائل کا معاملہ بھی زیر بحث آیا۔
ایف بی آر حکام نے بریفنگ دی کہ سولر کی امپورٹ میں ہم نے 80 مشکوک کمپنیوں کو شارٹ لسٹ کیا، 80 میں سے 63 کمپنیاں اوور انوائسنگ میں ملوث نکلیں اور 63 کمپنیوں کی سولر امپورٹ کے لیے 69 ارب کی ٹرانزیکشن مشکوک تھیں۔ اوور انوائسنگ کے خلاف ہم نے 13 ایف آئی آرز درج کرائی ہیں۔
ایف بی آر نے سولر کی امپورٹ میں ایک ڈمی کمپنی کے بھی ملوث ہونے کا انکشاف کیا۔
حکام ایف بی آر نے بتایا کہ کمپنی نے مالک کے کاغذات میں خود کو تنخواہ دار ظاہر کیا تھا، تنخواہ دار نے 2 ارب 29 کروڑ روپے کی سولر کی امپورٹ کیں اور اس ڈمی کمپنی نے سولر کی 2 ارب 58 کروڑ سے زائد کی فروخت ظاہر کی، کمپنیوں نے سولر امپورٹ کیلئے 117 ارب روپے باہر بھیجے، سولر امپورٹ میں 54 ارب روپے کی اوور انوائسنگ پکڑی گئی ہے۔
سولر کی امپورٹ میں رقم کی بیرون ملک غیر قانونی منتقلی کا انکشاف
ایف بی آر حکام نے بریفنگ میں بتایا کہ سولر چین سے امپورٹ ہوئے لیکن رقم دس دیگر ممالک میں بھیجی گئی، دیگر ممالک میں 18 ارب روپے سے زائد رقم بھیجی گئی تھی اور چین کے بجائے دیگر ممالک کو پیمنٹ بھیجنا غیر قانونی ہے۔
سینیٹر محسن عزیز نے کہا کہ ایک بار آئل امپورٹ کی ٹرانزیکشن ایران کے ذریعے کی گئی تھی، آئل امپورٹ پر تھرڈ کنٹری ٹرانزیکشن پکڑی گئی تھی، دو گھنٹوں میں بینک کے منیجر اور دیگر ملوث لوگ فارغ ہوگئے تھے۔
کنوینئر محسن عزیز نے کہا کہ اسٹیٹ بینک نے ابھی کمیٹی کو رپورٹ نہیں دی فی الحال ایف بی آر کی طرف سے رپورٹ آئی ہے، گزشتہ اجلاس میں بینکوں نے مکمل تفصیلات فراہم کی تھیں۔ ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک عنایت حسین نے کہا کہ بینکوں سے تفصیلات منگوائی ہیں جیسے ہی موصول ہوں گی کمیٹی کو پیش کریں گے۔
بینک الفلاح کے صدر نے کمیٹی کو بریفنگ میں بتایا کہ برائٹ اسٹار کمپنی 2016 میں پشاور سے ایس ای سی پی کے ساتھ رجسٹر ہوئی۔
کنوینئر محسن عزیز نے کہا کہ ہمارے پاس جو معلومات ہیں اس کے تحت انکا پیڈ اَپ کیپٹل 10 ہزار روپے ہے، آپ خیال رکھیں جو معلومات کمیٹی کو فراہم کریں وہ درست ہونی چاہیے ہیں۔
بینک کے صدر نے بریفنگ میں بتای کہ 2018 میں اس کمپنی کا کیش فلو 4 کروڑ روپے تھا اور اس کمپنی نے ہمارے ساتھ کوئی سولر درآمدات نہیں کیں، مون لائٹ نے سولر درآمدات کیں۔ کمپنی نے پہلا اکاونٹ 2018 میں بینک کے ساتھ کھولا اور اس سال 56 ملین ڈالر کی درآمدات کیں، مون لائٹ نے پانچ سال میں 46 کروڑ روپے کی نقد رقم جمع کروائی۔
محسن عزیز نے سوال کیا کہ کیا یہ معلومات درست ہیں؟ جس پر ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ اسٹیٹ بینک کے پاس ابھی مکمل معلومات نہیں آئیں۔ محسن عزیز نے کہا کہ اس سے تو ثابت ہوا ہے کہ بینک سولر درآمدات میں شامل نہیں ہے، ہمارے پاس جو رپورٹ ہے اس میں بینک کا نام لکھا ہوا تھا۔
ایف بی آر حکام نے بتایا کہ ہمیں یہ معلومات بینکوں سے ہی آڈٹ کے دوران ملیں ہیں، برائٹ اسٹار نے ساری ادائیگی ہی سولر پینلز کے لیے کی ہیں۔
ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ بینک کا موقف ہے کہ کمپنی کا اکاونٹ ان کے پاس تھا مگر اس نے بینک کے ذریعے سولر کی درآمد نہیں کیں۔
محسن عزیز نے سوال کیا کہ بینک اکاونٹ میں 27 ارب روپے ہیں یہ کہاں سے آئے؟ بینک کے صدر نے بتایا کہ یہ رقم مختلف مقامی ذرائع سے آئی ہے، ہم نے 2019 میں ان کی ایس ٹی آرز ایف ایم یو کو بھیجیں تھی۔
ڈی جی ایف ایم یو نے بتایا کہ ہم نے یہ ایس ٹی آر ایف بی آر اور ایف آئی اے کو تحقیقات کے لیے بھیجیں۔ محسن عزیز نے سوال کیا کہ ایف ایم یو نے پہلی رپورٹ ایف بی آر کو کب بھیجی؟ ڈی جی ایف ایم یو نے بتایا کہ ہم نے پہلی رپورٹ 2019 میں بھیجی تھی، مجموعی طور پر ایف بی آر کو 28 ایس ٹی آرز بھیجی گئی تھیں۔
کنوینئر محسن عزیز نے کہا کہ آپ ایس ٹی آر میں آپ کیا چیزیں بھجواتے ہیں؟ یہ منی لانڈرنگ کا ایک اہم معاملہ ہے ہم نے ذمہ داری کا تعین کرنا ہے۔ ہم اسٹیٹ بینک، ایف ایم یو اور ایف بی آر سے معلومات مانگیں گے۔
ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک نے کہا کہ بینک کا نظام کام کر رہا تھا تو یہ مشکوک ٹرانزیکشنز کی رپورٹ ہوئیں۔ محسن عزیز نے کہا کہ آپ ایس ٹی آر رپورٹ منگوا لیں ہم دیکھنا چاہتے ہیں آپ نے کیا رپورٹ کیا۔
ایف بی آر حکام نے بتایا کہ رپورٹ پر پہلے اپنے ڈیٹا کی بنیاد پر آڈٹ کیا، سولر کی درآمد ڈیوٹی فری تھی، برائٹ اسٹار نے 42 ارب روپے باہر بھجوائے اور مجموعی طور پر 107 ارب روپے باہر بھجوانے گئے، ہم نے 13 ایف آئی آر درج کیں ہیں۔
کنوینئر محسن عزیز نے کہا کہ جو بینک اس میں شامل ہیں کیا ان کو نہیں دیکھنا چاہیے تھا کہ اتنے کم مالیت کی کمپنی اتنی بڑی ٹرانزیکشن کر رہی ہیں، اس پر اسٹیٹ بینک کو بھی سخت ایکشن لینا چاہیے تھا۔
ڈپٹی گورنر اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ بینکوں پر 20 کروڑ روپے کا جرمانہ عائد کیا گیا ہے، بینکوں کو درآمدی مال کی کوالٹی اور قیمت کا علم نہیں ہوتا، ایف بی آر قیمت کا تعین کرتا ہے۔
ایف بی آر حکام نے بتایا کہ سولر کی قیمت 2018 سے 2023 تک قیمت 0.
نمائندہ فیصل بینک نے بتایا کہ برائٹ اسٹار اور مون لائٹ نے ہمارے ساتھ 6 ٹرانزیکشن کیں، برائٹ اسٹار کی ہمارے ساتھ 185 ملین کی 4 ٹرانزیکشن ہوئیں، برائٹ اسٹار کمپنی کی جانب سے یہ کیش ڈیپازٹ تھا، کمپنی کی ٹرانزیکشن کے خلاف ہم نے ایس ٹی آر بھی بھیجا تھا، مون لائٹ نے ہمارے ساتھ 49 ملین کی 2 ٹرانزیکشن کیں، اس کمپنی نے چین سے سامان منگوایا اور رقم چین ہی گئی۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کنوینئر محسن عزیز نے کہا کہ سولر کی امپورٹ میں ایف بی آر حکام نے برائٹ اسٹار مون لائٹ نے نے بتایا کہ ہمارے ساتھ ایف ایم یو کا انکشاف کروڑ روپے ایس ٹی آر ارب روپے کمیٹی کو کہ بینک بینک کے گئی تھی روپے کی نے سولر کے پاس
پڑھیں:
سولر پینلز کو ژالہ باری میں کیسے محفوظ رکھا جائے؟ طریقے جانیں
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)مہنگی بجلی نے شہریوں کو سولر لگانے پر مجبور کر دیا سولر پینلز کو طوفانی ژالہ باری میں محفوظ رکھنےکے لیے درج ذیل طریقہ پر عمل کریں۔
پاکستان میں مہنگی ترین بجلی اور توانائی بحران کے باعث شہریوں کی بڑی تعداد بجلی کے حصول کے لیے گھروں، کارخانوں، تجارتی مراکز پر سولر سسٹم لگوا چکی ہے۔ ملک میں عمومی موسمی صورتحال میں ژالہ باری سے سول پینلز کو نقصان نہیں پہنچتا جس کے باعث شہری اس کے تحفظ سے بے خبر اور غیر محتاط رہتے تھے۔
تاہم گزشتہ بدھ کو وفاقی دارالحکومت اسلام آباد میں طوفانی بارش کے دوران انتہائی بڑے سائز (ٹینس بال کے سائز کے برابر) کے اولے گرنے سے جہاں لوگوں کی گاڑیوں کو نقصان پہنچا وہیں گھروں اور عمارتوں کی چھتوں پر لگے سولر پینلز بھی برباد ہو گئے۔
اس طوفانی ژالہ باری کے بعد اب ہر وہ شخص جس نے اپنی عمارت پر سول پینلز لگوائے ہیں وہ ان کی حفاظت کے لیے پریشان ہے۔
سولر پینلز کو ژالہ باری اور اولوں سے بچانے کے لیے نیچے کچھ طریقے بتائے جا رہے ہیں۔ یہ وہ اقدامات ہیں جو موسمی تغیرات سے متاثر دنیا کے مختلف ممالک کے افراد اپنے سولر پینلز کے تحفظ کے لیے کرتے ہیں۔
1. ٹیمپرڈ یا لیمینیٹڈ گلاس پینلز:
ہمیشہ certified hail-resistant سولر پینلز لگوائیں۔ ٹیمپرڈ شیشہ ژالہ باری کا کچھ حد تک مقابلہ کر لیتا ہے۔
2. شفاف حفاظتی شیٹ یا نیٹ:
tough polycarbonate شیٹ یا سخت میش (جالی) سولر پر لگائیں۔ گرین ہاؤس نیٹ (جیسا نرسریوں میں ہوتا ہے) یا شیڈ نیٹ عارضی طور پر استعمال کیا جا سکتا ہے۔
3. موٹرائزڈ/ مینوئل پروٹیکشن شٹر:
سولر پر دکان نما شٹر کا انتظام کریں جسے ژالہ باری کے وقت بند یا تہہ کر دیا جائے۔ اس شٹر کو موٹر سے آٹومیٹک بھی کیا جا سکتا ہے تاکہ خودکار طریقے سے بٹن دبانے پہ بند ہو جائے۔
4. زاویہ ایڈجسٹمنٹ (Angle Adjustment):
سولر پلیٹوں کا 30 سے 45 ڈگری زاویہ اولوں کو پھسلنے میں مدد دیتا ہے، نقصان کم ہوتا ہے۔
5. انشورنس:
بڑے سولر سسٹمز کے لیے ترقی یافتہ ممالک میں انشورنس لازمی ہے، اس سے قدرتی آفات سے بچاؤ کا تحفظ ملتا ہے۔
6. موسمی ایپ یا الرٹ سسٹم:
ژالہ باری کی پیشگی اطلاع کے لیے موبائل ایپ رکھیں۔ الرٹ ملتے ہی حفاظتی نیٹ یا کور فوراً لگا دیں۔
7. کتاب نما سولر ٹرالی / فولڈ ایبل سسٹم:
پینلز کو ایسے ڈیزائن کریں کہ موومنٹ سے نیچے یا اندر کی طرف فولڈ ہو سکیں۔ springs، رسی یا وائرز سے کتاب کی طرح بند ہونے والا نظام بنایا جا سکتا ہے۔ بیک سائیڈ پر وائرنگ کو کور کرنا آسان ہے، ڈیزائن میں شامل رکھیں۔
8. پینل بیک پر حفاظتی تہہ:
لکڑی، تھرموپول، سلیکون شیٹ یا سٹیل کی پتلی تہہ ژالہ باری روکنے میں مدد دیتی ہے۔ موسمی الرٹ کی صورت میں سولر پینلز پر انہیں مضبوطی سے باندھا جا سکتا ہے۔
9. فوم شیٹ کا استعمال:
بارش یا ژالہ باری سے قبل ایک انچ کی فوم شیٹ پینلز پر ڈال کر مضبوطی سے باندھ دیں، شیشہ بچنے کے امکانات زیادہ ہو جائیں گے۔
10. اولوں کے بعد سولر پینلز کا معائنہ:
اولوں کے بعد اپنے سولر پینلز کو چیک کریں۔ طوفان کے دوران اولوں کے علاوہ بھی اگر کوئی شاخیں یا پتے گرے ہیں تو انہیں ہٹا دیں۔ پینلز کی سطح کو ڈینٹ یا دراڑوں وغیرہ کی صورت میں خود سے مت کھولیں، اس صورت میں کمپنی کی طرف سے دی گئی وارنٹی ختم ہونے کا امکان ہو گا۔
مزیدپڑھیں:خلع لینے والی خاتون کو بھی حق مہر لینے کا حقدار قرار دے دیا گیا