UrduPoint:
2025-04-22@06:20:32 GMT

نیا سال بھی صحافیوں کے لیے امید افزا نہیں، سی پی جے

اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT

نیا سال بھی صحافیوں کے لیے امید افزا نہیں، سی پی جے

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 13 فروری 2025ء) صحافیوں کے حقوق کے لیے سرگرم تنظیم کمیٹی ٹو پروٹیکٹ جرنلسٹس (سی پی جے) نے اپنی تازہ رپورٹ میں کہا کہ گزشتہ سال حالیہ تاریخ میں صحافیوں کے لیے سب سے مہلک رہا، جس دوران کم از کم 124 صحافی مارے گئے۔ یہ تعداد 2023 کے مقابلے میں 22 فیصد زیادہ ہے اور 'بین الاقوامی تنازعات، سیاسی بدامنی اور عالمی سطح پر مجرمانہ سرگرمیوں میں اضافے‘ کی عکاسی کرتا ہے۔

غزہ میں اسرائیلی فضائی حملے میں پانچ صحافی ہلاک

سی پی جے کی طرف سے ریکارڈ رکھے جانے کے آغاز کے بعد سے، جو تین دہائیوں پر محیط ہے، صحافیوں اور میڈیا کارکنوں کے لیے 2024 سب سے زیادہ مہلک سال تھا، جس میں 18 مختلف ممالک میں صحافیوں کی اموات ہوئیں۔

(جاری ہے)

سی پی جے نے بتایا کہ فلسطینی علاقے غزہ پٹی پر اسرائیلی حملوں کے دوران مجموعی طور پر 85 صحافی جان سے گئے، اور ''یہ تمام اموات اسرائیلی فوج کے ہاتھوں ہوئیں۔

‘‘ ان میں سے 82 صحافی فلسطینی تھے۔

سال دو ہزار چوبیس پاکستانی صحافیوں کے لیے کیسا رہا؟

سی پی جے کے مطابق پاکستان سمیت چھ ممالک میڈیا کارکنوں کے لیے مسلسل خطرناک ہیں۔

تنظیم کی سی ای او جوڈی گنزبرگ نے کہا، ''آج کی تاریخ میں یہ صحافیوں کے لیے سب سے زیادہ خطرناک وقت ہے۔‘‘

سی پی جے کے مطابق 2024 میں 24 صحافیوں کو خاص طور پر ان کے کام کی وجہ سے قتل کیا گیا۔

پاکستان کی صورت حال

سی پی جے کی رپورٹ کے مطابق سوڈان اور پاکستان 2024 میں چھ چھ صحافیوں کے قتل کے ساتھ دوسرے نمبر پر رہے۔ سوڈان میں ہلاکتیں ملک کی تباہ کن خانہ جنگی کی وجہ سے ہوئیں، جس سے ہزاروں افراد ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہو چکے ہیں۔ پاکستان میں سیاسی بدامنی اور بڑھتی ہوئی میڈیا سنسرشپ کے ماحول میں ہلاکتوں میں اضافہ دیکھا گیا۔

سی پی جے کے مطابق پاکستان میں 2024 میں جان سے جانے والے چھ صحافیوں میں سے تین کو قتل کیا گیا۔ دو دیگر افراد کو عسکریت پسندوں کی سرگرمیوں کی کوریج کرنے کے بعد قتل کیا گیا۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے، ''پاکستان کی ایک طویل تاریخ ہے کہ وہ صحافیوں کے قتل کی تحقیقات میں ناکام رہا ہے اور کسی کا احتساب نہیں کیا گیا۔‘‘

میکسیکو، پاکستان، بھارت اور عراق میں ہلاکتوں کی تعداد نے ان ممالک میں صحافیوں کو درپیش شدید خطرات کو اجاگر کیا ہے، جس سے نمٹنے کے لیے ان میں سے کچھ ممالک میں قومی سطح پر کوششوں کے باوجود کئی دہائیوں کے دوران صحافیوں کو ہلاکتوں کا سامنا ہے۔

سی پی جے کا کہنا ہے کہ بھارت، جسے طویل عرصے سے پریس کے ساتھ اپنے سلوک پر تنقید کا سامنا ہے، میں گزشتہ سال کم از کم ایک صحافی کا قتل ریکارڈ کیا گیا، جبکہ میڈیا کارکنوں کے خلاف مسلسل دھمکیوں اور حملوں نے خوف کی فضا کو ہوا دی ہے۔

فری لانس صحافی سب سے زیادہ خطرے میں

رپورٹ کے مطابق فری لانس صحافی سب سے زیادہ خطرے میں رہے کیونکہ ان کے پاس وسائل کی کمی تھی اور 2024 میں جان سے جانے والے 43 صحافی فری لانسر تھے۔

میکسیکو، جو صحافیوں کے لیے دنیا کے خطرناک ترین ممالک میں شمار ہوتا ہے، میں پانچ صحافی جان سے گئے۔ وہاں صحافیوں کے تحفظ کے لیے طریقہ کار میں 'مسلسل خامیاں‘ پائی گئیں۔

رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہیٹی میں، جہاں دو صحافیوں کی جانیں گئیں، شدید تشدد اور سیاسی عدم استحکام کے باعث صورت حال اس حد تک بگڑ چکی ہے کہ ''اب گینگ کھلے عام صحافیوں کی اموات کی ذمہ داری قبول کر رہے ہیں۔

‘‘

دیگر اموات میانمار، موزمبیق اور عراق جیسے ممالک میں بھی ہوئیں۔

صحافیوں کی حفاظت حکومت کی ذمہ داری

سی پی جے نے کہا کہ صرف ایسے قتل ہی میڈیا کے خطرناک منظرنامے کے واحد اشاریے نہیں ہیں۔ 2024 میں صومالیہ، کیمرون یا افغانستان میں کوئی صحافی ہلاک نہیں ہوا، لیکن پھر بھی صحافیوں کو دیگر کئی اقسام کے دباؤ کا سامنا کرنا پڑا۔

افغانستان میں طالبان نے صحافیوں کو ڈرانے، سنسر کرنے اور گرفتار کرنے کا سلسلہ جاری رکھا۔

سی پی جے کا کہنا ہے کہ حکومتیں صحافیوں کی حفاظت کو یقینی بنانے اور ان کے دائرہ اختیار میں یا اس کے تحت ہونے والے تمام حملوں، خاص طور پر قتل کی تحقیقات کے لیے بنیادی طور پر ذمہ دار ہیں۔

سی پی جے نے مطالبہ کیا ہے کہ حکومتیں صحافیوں کے قتل کو عوامی سطح پر تسلیم کریں اور ان کی مذمت کریں، اور سیاسی بیان بازی سے پرہیز کریں جو صحافیوں کو ان کے کام کے لیے بدنام کرتی ہے اور ان کے تحفظ اور انصاف کی فراہمی کے لیے سیاسی عزم کو کم کرتی ہے۔

سی پی جے کا کہنا ہے کہ 2025 کے ابتدائی ہفتوں میں ہی چھ صحافی اپنی جانیں گنوا چکے ہیں، جس سے نئے سال کے لیے بھی کوئی امید افزا صورت حال نظر نہیں آتی۔

ج ا ⁄ ص ز، م م (اے ایف پی، ڈی پی اے)

.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے صحافیوں کے لیے سب سے زیادہ صحافیوں کی صحافیوں کو ممالک میں کے مطابق سی پی جے کیا گیا قتل کی اور ان

پڑھیں:

چینی شہریوں پر حملے ، صحافیوں کی ریکی اور دیگر کارروائیوں میں ملوث ملزم گرفتار

کراچی:

رینجرز اور سی ٹی ڈی نے ایک آپریشن کے دوران چینی شہریوں پر حملے ، صحافیوں کی ریکی اور دیگر کارروائیوں میں ملوث ملزم کو گرفتار کرلیا۔

سندھ رینجرزاورسی ٹی ڈی نے لیاری میں مشترکہ کارروائی کرتے ہوئے دہشت گردی کی متعدد کارروائیوں میں ملوث بلوچ لیبریشن فرنٹ تعلق رکھنے والے انتہائی مطلوب ملزم کو گرفتار کر کےاس کے قبضےسے اسلحہ وایمونیشن بھی برآمد کر لیا۔

انٹیلی جنس معلومات کی بنیاد پر سندھ رینجرز اور سی ٹی ڈی نے لیاری میں کارروائی کرتے ہوئے دہشت گردی کی متعدد کارروائیوں میں ملوث بلوچ لیبریشن فرنٹ سے تعلق رکھنے والے انتہائی مطلوب ملزم اختر عرف اکو عرف بنگالی کو گرفتار کیا، جس کے قبضےسے اسلحہ وایمونیشن بھی برآمد کیا گیا۔

ترجمان کے مطابق  گرفتارملزم اختر عرف اکو عرف بنگالی محلہ سر گواد لیاری کا رہائشی ہے، جو 2019 میں اپنے قریبی ساتھی فراز عرف گنج کے کہنے پر بی ایل ایف میں شامل ہوا۔ ملزم اپنے ساتھی فراز عرف گنج بلوچ کے ساتھ مل کر متعدد حساس مقامات کی ریکی کرنےاور ویڈیوز بنانے میں ملوث رہا ہے۔

ملزم نے دوران تفتیش انکشاف کیا کہ وہ 9 مارچ 2021 کو اپنے ساتھی فراز عرف گنج کے ساتھ مل کر بغدادی کے علاقے لیاری کمیلا بس اسٹاپ  کے قریب چائنیز نیشنل کی گاڑی پر فائرنگ کرنے میں ملوث ہے جس کے نتیجے میں چائنیز نیشنل منیجر جیسن اورراہگیر خالد زخمی ہوئے تھے۔ اس واقعے کی ایف آئی آر بغدادی تھانے میں درج ہے اورملزمان کو سی سی ٹی وی میں واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے۔

گرفتار ملزم نے مزید انکشاف کیا کہ وہ اپنے ساتھی فراز عرف گنج کے ہمراہ حب چوکی میں صحافی اکرم ساجدی اور شاہد زہری کی ریکی کرنے اور ویڈیوز بنا کر بی ایل ایف کے کمانڈر عبد الرحمان عرف عدنان عرف ڈیوڈ کو بھجوانے میں ملوث ہے۔

10 اکتوبر 2021 کو بی ایل ایف کے دہشت گردوں نے حب چوکی کے علاقے میں شاہد زہری کی گاڑی پر مقناطیسی بم نصب کر کے  دھماکا کیا تھا جس کےنتیجے میں شاہد زہری جاں بحق جب کہ دو افراد شدید زخمی ہوئے تھے اوریکم نومبر2021 کو بی ایل ایف کے دہشت گردوں نے حب چوکی کے علاقے میں صحافی اکرم ساجدی کی گاڑی پر مقناطیسی بم نصب کر کے دھماکا کیا تھا جس میں صحافی اکرم ساجدی ہلاک ہوئے تھے۔

ملزم سے دورانِ تفتیش مزید اہم انکشافات متوقع ہیں۔ گرفتار ملزم کو بمعہ اسلحہ و ایمونیشن مزید قانونی کارروائی کے لیے سی ٹی ڈی پولیس کے حوالے کر دیا گیا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پاکستان کی ٹیکسٹائل برآمدات بلند ترین سطح پر ،جولائی 2024 تامارچ 2025 ایک سال میں 9.38 فیصد اضافہ ہوا
  • اسرائیل کا دورہ کرنیوالے پاکستانی صحافیوں پر پابندی لگ سکتی ہے،طلال چوہدری
  • یوکرین اور روس میں رواں ہفتے ہی معاہدے کی امید، ٹرمپ
  • چینی شہریوں پر حملے ، صحافیوں کی ریکی اور دیگر کارروائیوں میں ملوث ملزم گرفتار
  • پاکستان میں کون اتنا طاقتور ہے جو صحافیوں کو اسرائیل بھیج رہا ہے:حافظ نعیم الرحمن
  • ایسٹر تجدید اور امید کی علامت ، صدرمملکت اور وزیراعظم  کی  مسیحی برادری کو مبارکباد
  • اسحاق ڈارکے دورہ کابل میں اعلانات حوصلہ افزا
  • سید حسن نصراللہ کے تشیع جنازے میں لاکھوں افراد کی شرکت اسرائیل کی شکست ہے، امیر عباس 
  • لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے، جنید اکبر
  • سب صحافیوں کو 5 مرلے کا پلاٹ ملے گا،حکومت کابڑااعلان