لاہور ہائیکورٹ سے ٹرانسفر ہو کر آنے والے جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر نے اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق کی سپریم کورٹ تعیناتی کے بعد قائم مقام چیف جسٹس کی حیثیت سے ذمہ داریاں سنبھال لی ہیں۔ لیکن اِسلام آباد ہائیکورٹ کی آفیشل ویب سائٹ پر تاحال جسٹس ڈوگر کی نہ تو تاریخِ تعیناتی کا ذکر ہے اور نہ ہی اُن کے پروفائل کو اپ ڈیٹ کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ وزارت قانون کی جانب سے گزشتہ رات جسٹس سرفراز ڈوگر کی قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ تعیناتی کا نوٹیفکیشن جاری کیا تھا۔ جسٹس سرفراز ڈوگر کی اِسلام آباد ہائیکورٹ تعیناتی کے خلاف نہ صرف اِسلام آباد بار کونسل نے احتجاج کیا بلکہ اِس ہائیکورٹ کے 5 جج صاحبان نے سابق چیف جسٹس عامر فاروق کے سامنے سنیارٹی کے ایشو کو لے کر ایک ریپریزنٹیشن بھی فائل کی جو مسترد کردی گئی۔

مزید پڑھیں: جسٹس سرفراز ڈوگر نے قائم مقام چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کی ذمہ داریاں سنبھال لیں

بظاہر جسٹس ڈوگر کے چیف جسٹس بننے کی راہ میں رکاوٹیں دور ہو گئیں۔ اِسلام آباد ہائیکورٹ کے 4 جج صاحبان نے ٹرانسفر کے ذریعے تعینات ہونے والے ججز کے بارے میں سوال اُٹھایا تھا کہ اِس سے اُن کی سنیارٹی متاثر ہو گی۔ لیکن جسٹس سرفراز ڈوگر کا بطور ایکٹنگ چیف جسٹس نوٹیفیکیشن جاری ہو گیا ہے اور میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر آصف علی زرداری اُن سے حلف لیں گے۔

56 سالہ جسٹس سرفراز ڈوگر کو صدرِ پاکستان آصف علی زرداری نے یکم فروری 2025 کو بذریعہ ٹرانسفر اِسلام آباد ہائیکورٹ میں تعینات کیا۔ اُن کے ساتھ سندھ ہائیکورٹ سے جسٹس خادم حسین سومرو اور بلوچستان ہائیکورٹ سے جسٹس محمد آصف کو بھی اسلام آباد ہائیکورٹ ٹرانسفر کیا گیا۔

جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر 8 جون 2015 سے لاہور ہائیکورٹ میں بطور جج خدمات سرانجام دے رہے تھے جبکہ یکم فروری کو اُنہیں اسلام آباد ہائیکورٹ میں تعینات کیا گیا۔ وہ جج بننے سے قبل بطور وکیل خدمات انجام دے رہے تھے۔

جسٹس ڈوگر سے متعلق اہم واقعات اور فیصلے

گزشتہ برس 8 فروری انتخابات کے بعد الیکشن کمیشن اور لاہور ہائیکورٹ میں انتخابی عذرداریوں پر فیصلے کرنے کے لئے الیکشن ٹربیونلز کا معاملہ خاصے تناؤ کا شکار ہوا۔ 21 فروری 2024 کو لاہور ہائی کورٹ نے الیکشن کمیشن کی یہ ڈیمانڈ مسترد کر دی تھی کہ الیکشن ٹربیونل کے لئے 9 ججز دئیے جائیں۔ اِس کے مقابلے میں لاہور ہائی کورٹ نے دو ججز کے نام دئیے جن میں جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس سلطان تنویر احمد شامل تھے۔

اسلامیہ یونیورسٹی اِسکینڈل

11 جنوری 2024 کو جسٹس سرفراز ڈوگر نے بطور تحقیقاتی ٹربیونل اِسلامیہ یونیورسٹی بہاولپور کے طلباء اور اساتذہ کو جنسی ہراسانی اور منشیات کے استعمال سے متعلق الزامات سے بری کرتے ہوئے اِس اسکینڈل کی ذمے داری یوٹیوبرز پر عائد کی۔

مزید پڑھیں: چیف جسٹس اسلام آباد ہائیکورٹ کا ایک اور فیصلہ، سینیارٹی تبدیل کرنے کے خلاف 5 ججوں کی ریپریزنٹیشن مسترد

پولیس کی نااہلی کی وجہ سے عدالتیں بدنام ہوتی ہیں

6 اپریل 2021 کو جسٹس ڈوگر نے ایک مقدمے کی سماعت کے دوران ریمارکس دئیے کہ پولیس عدالتی احکامات کو نظر انداز کر کے قانون پر عمل درآمد نہیں کرتی اور سارا الزام عدالتوں پر آتا ہے۔

شہباز شریف کی ضمانت منظور کی

15 اپریل 2021 کو عمران خان کے دورِ حکومت میں جسٹس سرفراز ڈوگر اور جسٹس اسجد گھرال پر مشتعل بینچ نے اُس وقت کے اپوزیشن لیڈر شہباز شریف کی ضمانت منظور کی تھی۔ شہباز شریف اُس وقت آمدن سے زائد اثاثہ جات اور منی لانڈرنگ کے مقدمے میں نیب کے پاس گرفتار تھے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اسلام آباد ہائیکورٹ جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اسلام ا باد ہائیکورٹ جسٹس سردار محمد سرفراز ڈوگر ا سلام ا باد ہائیکورٹ اسلام ا باد ہائیکورٹ قائم مقام چیف جسٹس جسٹس سرفراز ڈوگر ہائیکورٹ میں ہائیکورٹ کے جسٹس ڈوگر ڈوگر نے

پڑھیں:

اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر کی سمری منظوری کی حیران کن سپیڈ، صرف ایک دن میں 8 سرکاری کام ہوئے

اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 21 اپریل 2025ء ) اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر کی سمری منظوری کے حوالے سے حیران کن سپیڈ کا انکشاف ہوا ہے اور اس مقصد کے لیے صرف ایک ہی دن میں 8 سرکاری کام ہوگئے۔ کورٹ رپورٹر ثابق بشیر کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ میں ججز کی ٹرانسفر سے متعلق سمری منظوری کی سپیڈ کے حوالے سے حکومت کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کرائی گئی سمریز کی تفصیلات سامنے آئی ہیں، جس سے پتا چلا ہے کہ صرف یکم فروری کے ایک ہی دن میں 8 کام ہوئے ذرا ملاحظہ کریں اور کتنے ہائی لیول کے دفاتر اس میں شامل تھے۔

بتایا گیا ہے کہ (1) سیکریٹری قانون نے اس وقت کے چیف جسٹس عامر فاروق کو تین ججز کی اسلام آباد ہائیکورٹ ٹرانسفر کی مشاورت کے لیے لکھا، (2) چیف جسٹس عامر فاروق نے اپنے رجسٹرار آفس کے ذریعے اس مشاورت کا جواب وزارت قانون کو ارسال کیا، (3) وزارت قانون نے چیف جسٹس پاکستان یحییٰ آفریدی کو مشاورت کے لیے لکھا، (4) چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے مشاورت میں اپنی رائے وزارت قانون کو رجسٹرار آفس کے ذریعے ارسال کی۔

(جاری ہے)

معلوم ہوا ہے کہ (5) وزارت قانون نے چار ہائیکورٹس کے چیف جسٹس اور چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کی مشاورت کے بعد اس حوالے سے سمری وزیراعظم کو ان کے سیکرٹری کے ذریعے بھیجی، (6) وزیر اعظم نے سمری کا حوالہ دے کر صدر کو سفارش ارسال کردی، (6) صدر نے وزیر اعظم کی سفارش پر ججز ٹرانسفر کرنے کی منظوری دی، (7) صدر کی منظوری کے بعد گزٹ نوٹیفکیشن جاری ہوا، (8) وزارت قانون نے تین ٹرانسفر ججز کی تعیناتی کا نوٹی فکیشن جاری کردیا۔                                       

متعلقہ مضامین

  • جسٹس منصور علی شاہ نے قائم مقام چیف جسٹس کا حلف اٹھا لیا‘جسٹس منیب اخترنے حلف لیا 
  • اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر کی سمری منظوری کی حیران کن سپیڈ، صرف ایک دن میں 8 سرکاری کام ہوئے
  • جسٹس منصور علی شاہ نے بطور قائم مقام چیف جسٹس آف پاکستان حلف اٹھا لیا
  • جسٹس منصور علی شاہ نے قائم مقام چیف جسٹس کا حلف اٹھا لیا
  • جسٹس منصور علی شاہ نے قائم مقام چیف جسٹس پاکستان کا حلف اٹھا لیا
  • جسٹس منصور علی شاہ نے قائم مقام چیف جسٹس پاکستان کے عہدے کا حلف اٹھالیا
  • جسٹس یحییٰ آفریدی پرسوں چین  کے دورے پر روانہ، جسٹس منصور  قائم مقام چیف جسٹس ہونگے
  • جسٹس منصور علی شاہ 21 اپریل کو بطور قائم مقام چیف جسٹس سپریم کورٹ حلف اٹھائیں گے
  • جسٹس منصور علی شاہ قائم مقام چیف جسٹس کا حلف اٹھائیں گے
  • چیف جسٹس کا دورہ چین ، جسٹس منصور 22سے 26اپریل تک قائم مقام چیف جسٹس ہونگے