انٹرا پارٹی الیکشن کیس، پارٹیوں کوجواب، دستاویز جمع کروانے کیلیےایک ماہ کی مہلت
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
الیکشن کمیشن نے انٹرا پارٹی الیکشن کیس میں پاکستان پیپلز پارٹی اور تحریک تعمیر پاکستان پارٹی کو جواب جمع کروانے کے لیے مہلت دے دی۔
الیکشن کمیشن ممبرسندھ نثار درانی کی سربراہی میں 3 رکنی بینچ نے پاکستان پیپلزپارٹی انٹراپارٹی انتخابات کیس کی سماعت کی۔ پیپلزپارٹی کی جانب سے وکیل ساجد تنولی پیش ہوئے اور موقف اختیار کیا کہ پیپلزپارٹی چیئرمین بلاول بھٹو زرداری امریکا میں ہیں ہمیں ایک ماہ کا وقت دیا جائے۔
ممبر سندھ نے کہا کہ 6 جنوری 2021 کو پارٹی الیکشن کروائے گئے۔ پیپلز پارٹی کے انتخابات 4 سال کے لیے ہوتے ہیں۔ وکیل ساجد تنولی نے کہا کہ پارٹی چیئرمین کو 6 فروری کو نوٹس دیا گیا جس کے بعد وہ حاضر ہوگئے۔ ممبر سندھ نے کہا کہ الیکشن 4 سال میں کروانے تھے جو نہیں کرائے گئے اس لیے آپ کو شو کاز نوٹس جاری کیا۔ ممبر پنجاب نے استفسار کیا کہ آپ کو جواب جمع کروانے کے لیے کتنا وقت درکار ہے جس پر پیپلز پارٹی کے وکیل نے کہا کہ ایک ماہ کا وقت دے دیں جواب جمع کروادیں گے۔ الیکشن کمیشن نے پیپلزپارٹی کو 12 مارچ تک کا وقت دے دیا۔
دوسری جانب تحریک تعمیر پاکستان کے انٹرا پارٹی انتخابات سے متعلق درخواست کی بھی سماعت ہوئی۔ تحریک تعمیر پاکستان کی جانب سے خالد محمود قاضی نے جواب جمع کرایا۔ الیکشن کمیشن نے تحریک تعمیر پاکستان کی دستاویز کو ادھورا قراردیتے ہوئے انتخابات سے متعلق تمام باقی ماندہ دستاویزات جمع کرانے کی ہدایت کی۔ الیکشن کمیشن نے کیس کی سماعت 13 مارچ تک ملتوی کردی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: تحریک تعمیر پاکستان الیکشن کمیشن نے جواب جمع
پڑھیں:
ججز ٹرانسفر اور سنیارٹی کیس، جوڈیشل کمیشن، رجسٹرار سپریم اور وزارت قانون نے جواب جمع کروا دیا
سپریم کورٹ میں زیر سماعت اسلام آباد ہائیکورٹ کے ججز کی ٹرانسفر اور سینیارٹی سے متعلق کیس میں جوڈیشل کمیشن، رجسٹرار سپریم کورٹ اور وزارت قانون نے اپنا تحریری جواب جمع کروا دیا ہے۔
جوڈیشل کمیشن کی جانب سے سپریم کورٹ میں جمع کروائے گئے جواب میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ کمیشن کا مینڈیٹ آئین کے آرٹیکل 175(A) میں واضح کیا گیا ہے، جس کے تحت سپریم کورٹ، ہائیکورٹس اور فیڈرل شریعت کورٹ میں ججز کی تقرری بنیادی ذمہ داری ہے۔
یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی نے ججز ٹرانسفر کی حمایت کیوں کی؟
جوڈیشل کمیشن کا کہن اہے کہ ججز کی ٹرانسفر کے معاملے میں آئینی طور پر جوڈیشل کمیشن کا کوئی کردار نہیں، تحریری جواب سیکریٹری جوڈیشل کمیشن، نیاز محمد کی جانب سے جمع کروایا گیا۔
رجسٹرار سپریم کورٹ کا مؤقفدوسری جانب رجسٹرار سپریم کورٹ کی جانب سے جمع کروائے گئے جواب میں آئین کے آرٹیکل 200(1) کا حوالہ دیا گیا ہے، صدر کسی ہائیکورٹ کے جج کو اس کی رضا مندی، چیف جسٹس پاکستان اور دونوں ہائیکورٹس کے چیف جسٹس صاحبان سے مشاورت کے بعد، کسی دوسرے ہائیکورٹ میں منتقل کرسکتا ہے۔
جواب میں کہا گیا ہے کہ آرٹیکل 200(1) کے تحت وضع کردہ طریقہ کار کو مدنظر رکھتے ہوئے، وزارت قانون و انصاف نے 01-02-2025 کو ایک خط کے ذریعے معزز چیف جسٹس آف پاکستان سے ججز کے تبادلے کی مشاورت حاصل کی۔
یہ بھی پڑھیں: ججز سنیارٹی کیس: وفاقی حکومت کی تمام درخواستیں خارج کرنے کی استدعا
یہ مشاورت چیف جسٹس آف پاکستان کی طرف سے 01-02-2025 کو فراہم کی گئی، اس جواب کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔
وزارت قانون نے بتایا کہ یکم فروری کو چیف جسٹس آف پاکستان سے ججز کی ٹرانسفر پر رائے طلب کی گئی تھی، اور چیف جسٹس نے اسی روز اسلام آباد ہائی کورٹ کے لیے ججز کی ٹرانسفر پر رضامندی ظاہر کرتے ہوئے معاملہ واپس وزارت کو بھیج دیا تھا۔
وزارت قانون کا جوابوزارت قانون کی جانب سے جمع کروائے گئے جواب میں کہا گیا ہے کہ یکم فروری کو چیف جسٹس آف پاکستان سے ججز کی ٹرانسفر پر رائے طلب کی گئی تھی، اور چیف جسٹس نے اسی روز اسلام آباد ہائیکورٹ کے لیے ججز کی ٹرانسفر پر رضامندی ظاہر کرتے ہوئے معاملہ واپس وزارت کو بھیج دیا تھا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news اسلام آباد ہائیکورٹ ججز ٹرانسفر کیس جوڈیشل کمیشن رجسٹرار سپریم کورٹ سپریم کورٹ سنیارٹی وزارت قانون