پی آئی اے کی برطانیہ کیلئے براہ راست پروازوں کی بحالی میں اہم پیشرفت
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
سعید احمد: پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) کی برطانیہ کیلئے براہ راست پروازوں کی بحالی کے حوالے سے اہم پیشرفت سامنے آئی ہے، برطانوی سیفٹی کمیٹی نے پی آئی اے کی پروازوں کے معاملے پر ایک اہم اجلاس طلب کر لیا ہے جو آئندہ ماہ 12 مارچ کو ہوگا۔
ذرائع کے مطابق اس اجلاس میں پی آئی اے کی پروازوں کی بحالی کے حوالے سے تفصیلی جائزہ لیا جائے گا۔ برطانوی سول ایوی ایشن اور ڈیپارٹمنٹ فار ٹرانسپورٹ (ڈی ایف ٹی) کی ٹیم پی آئی اے کے حالیہ آڈٹ کی رپورٹ بھی اجلاس میں پیش کرے گی۔
محکمہ اوقاف پنجاب میں بدعنوانی کا انکشاف، افسران معطل
اگر برطانوی سیفٹی کمیٹی نے اجازت دے دی تو پی آئی اے کے لیے برطانیہ کیلئے براہ راست پروازیں دوبارہ بحال ہو جائیں گی۔ پی آئی اے پر برطانیہ جانے والی پروازوں پر جولائی 2020 سے پابندی عائد تھی۔
پی آئی اے کی انتظامیہ نے برطانیہ کے لندن، مانچسٹر اور برمنگھم شہروں کے لیے براہ راست پروازوں کی بحالی کے بعد فوری طور پر پروازوں کے آپریشن شروع کرنے کا منصوبہ تیار کر لیا ہے۔ اس ضمن میں پی آئی اے کی دو رکنی ٹیم حالیہ دنوں میں برطانیہ میں فلائٹ آپریشن کی تیاریوں کا جائزہ لے کر واپس پاکستان پہنچ چکی ہے۔
معروف اداکارہ کے ہاں بیٹے کی پیدائش
.ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: پروازوں کی بحالی پی آئی اے کی براہ راست
پڑھیں:
برطانیہ میں 1 ہی بچے کی دو بار پیدائش کا حیران کُن واقعہ
برطانیہ میں ایک بچے کے "دو بار پیدا ہونے" کا عجیب و غریب واقعہ پیش آیا ہے۔
20 ہفتوں کی حاملہ آکسفورڈ سے تعلق رکھنے والی ٹیچر لوسی آئزک نے رحمِ مادر کے کینسر کو دور کرنے کے لیے 5 گھنٹے کا آپریشن کروایا جس کے دوران سرجنوں نے عارضی طور پر ان کا رحم باہر نکال دیا تھا جس میں ان کا بیٹا تھا۔
کینسر کے علاج کے بعد بچے کو رحمِ مادر میں واپس رکھ دیا گیا اور 9 مہینے مکمل ہونے کے بعد صحیح طریقے سے اسکی پیدائش ہوئی۔
لوسی اور ریفرٹی نے حال ہی میں سرجن سلیمانی ماجد کا شکریہ ادا کرنے کے لیے سرجری کے ہفتوں بعد جان ریڈکلف اسپتال کا دورہ کیا۔ انہوں نے اس تجربے کو نایاب اور جذباتی قرار دیا۔
قابل ذکر بات یہ ہے کہ جب 32 سالہ لوسی 12 ہفتوں کی حاملہ تھیں تو اسے معمول کے الٹراساؤنڈ کے بعد کینسر کی تشخیص ہوئی۔ جان ریڈکلف اسپتال کے ڈاکٹروں کا خیال تھا کہ پیدائش کے بعد تک علاج میں تاخیر کرنے سے کینسر پھیل سکتا ہے جس سے خاتون کی جان خطرے میں پڑ سکتی ہے۔
حمل کے تقریباً 5 ماہ کے عرصے کی وجہ سے معیاری ہول سرجری ممکن نہیں تھی جس سے ڈاکٹروں کو متبادل اختیارات تلاش کرنے پڑے۔
اس کے بعد ڈاکٹر سلیمانی ماجد کی قیادت میں ایک ٹیم نے سرجری کے دوران غیر پیدائشی بچے کو رحم میں رکھتے ہوئے کینسر کے خلیات کو ہٹانے کے لیے ایک نادر اور پیچیدہ طریقہ کار تجویز کیا۔ یہ ہائی رسک آپریشن عالمی سطح پر صرف چند بار انجام دیا گیا ہے جس میں عارضی طور پر خاتون کے رحم کو ہٹایا گیا۔
خطرات کے باوجود خاتون اور ان کے شوہر ایڈم نے میڈیکل ٹیم پر بھروسہ کیا اور آپریشن کامیاب رہا ۔