فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کیخلاف انٹراکورٹ کیس؛ سلمان اکرم راجہ نے پی ٹی آئی کی غلطی کا اعتراف کرلیا
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن)سپریم کورٹ آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کیخلاف انٹراکورٹ اپیلوں پر سماعت کے دوران وکیل سلمان اکرم راجہ نے 21ویں آئینی ترمیم پر پی ٹی آئی کی ملٹری کورٹس کے قیام کی حمایت کو غلطی قراردیدیا۔
نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق سپریم کورٹ آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کیخلاف انٹراکورٹ اپیلوں پر سماعت جاری ہے،جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7رکنی بنچ سماعت کررہا ہے،وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہاکہ میں عدالت میں کسی سیاسی جماعت کی نمائندگی نہیں کر رہا، جسٹس مسرت ہلالی نے کہاکہ 21ویں آئینی ترمیم ہوئی تب آپ کی پارٹی نے ملٹری کورٹس کے قیام کی حمایت کی، یوں کہہ دیتی ہوں ایک سیاسی جماعت نے 21ویں آئینی ترمیم کے تحت ملٹری کورٹس کی حمایت کی،وکیل سلمان اکرم راجہ نے کہاکہ اس وقت انہوں نے غلط کیا تھا، جسٹس مسرت ہلالی نے کہاکہ یہی کیا بات ہوئی، اب اپوزیشن میں آ کر کہہ دیں ماضی میں جو ہوا غلط تھا۔
پنجاب میں گھروں میں گاڑیاں دھونے پر پابندی عائد، 10 ہزار جرمانہ ہوگا،نوٹیفکیشن جاری
جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ اکیسویں آئینی ترمیم میں ایک نکتہ اچھا تھا کہ سیاسی جماعتوں پر اس کا اطلاق نہیں ہوگا، جسٹس عظمت سعید کی اللہ مغفرت فرمائے، انہوں نے 21ویں آئینی ترمیم کا فیصلہ لکھا تھا۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: سلمان اکرم راجہ نے 21ویں ا ئینی ترمیم نے کہاکہ
پڑھیں:
26 ویں آئینی ترمیم کے بعد مزید کسی ترمیم کی ضرورت نہیں: اعظم نذیر تارڑ
وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ 26 ویں ترمیم ڈھانچہ جاتی اصلاحات تھیں جو کہ نظام کی بہتری کے لیے کی گئی، میرے خیال میں 26 ویں آئینی ترمیم کے بعد مزید کسی ترمیم کی ضرورت نہیں، تاہم کوئی نئی ترمیم خارج از امکان نہیں۔لاہور میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ نے کہا ہے کہ جب آپ فوجی تنصینات پر حملے کریں گے تو پھول نہیں پہنائے جائیں گے، جب سرکاری املاک جلائیں گے، پولیس کی گاڑیاں جلائیں گے تو آپ کو پھول نہیں پہنائے جائیں گے۔انہوں نے کہا ہے کہ علم غیب کسی کے پاس نہیں، ضرورت کے تحت کل کو اگر کوئی چیز کرنا پڑی تو تمام اتحادی جماعتیں و پارلیمنٹ بیٹھ کر سوچیں گی۔اعظم نذیر نے کہا کہ عدالتیں کھلی ہوئی ہیں، روز مقدمات آتے ہیں، ہم بھی ریسیونگ اینڈ پر رہے ہیں، ہمارے کلائنٹ ملک کے سابق وزیراعظم تھے، ان کے لیے کبھی دروازے نہیں کھلتے تھے، وہ پیدل جاتے تھے، آج کل تو وی آئی پی ہیں، جن کے لیے عدالتوں کے دروازے کھل جاتے ہیں، وہ آکر بار تقاریب سے بھی خطاب کر جاتے ہیں۔وفاقی وزیر قانون نے کہا کہ آئینی بنچ کے قیام سے روز مرہ کیسز میں کمی ہوئی ہے، بلوے، فوجی تنصیبات پر حملہ کرنے پر پھولوں کے ہار تو نہیں پہنائے جائیں گے، ایسے ملزمان کو قانونی کارروائی کا سامنا تو کرنا پڑے گا، عدالتیں جو فیصلہ کریں گی اس پر سر تسلیم خم کریں گے۔انہوں نے کہا کہ میں تو بطور وفاقی وزیر بھی پیدل ہائیکورٹ جانا زیادہ پسند کرتا ہوں، کہتا ہوں قانون کی عملداری ہو۔ان کا کہنا تھا کہ خواہش ہے کہ کراچی کی طرح لاہور میں بھی ایک ہی جگہ عدالتیں ہوں، اس کا سب سے زیادہ فائدہ بار اور پھر سائلین کو ہو گا، جوڈیشل افسران کے لیے بھی اس میں سہولت ہے۔اعظم نذیر تارڑ نے مزید کہا ہے کہ چیف جسٹس لاہور ہائیکورٹ نے یہ پلان حکومت پنجاب کو بھیجا ہے، وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز اس کے لیے بالکل تیار ہیں۔