اسلام آباد(ڈیلی پاکستان آن لائن) سپریم کورٹ آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کیخلاف انٹراکورٹ اپیلوں پر سماعت کے دوران جسٹس حسن رضوی نے کہاکہ فوج میں ایک انجینئرنگ کور ہوتی ہے، میڈیکل کور بھی ہوتی ہے،دونوں کور میں ماہر انجینئرز اور ڈاکٹرز ہوتے ہیں،کیا فوج میں اب جوڈیشل کور بھی بنا دی جائے؟

نجی ٹی وی چینل جیو نیوز کے مطابق سپریم کورٹ آئینی بنچ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے فیصلے کیخلاف انٹراکورٹ اپیلوں پر سماعت جاری ہے،جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں 7رکنی بنچ سماعت کررہا ہے،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ مسلح افواج کی جیگ برانچ ہے،جسٹس امین الدین نے کہاکہ ایک جرم سرزد ہوا تو سزا ایک ہو گی،ایسا کیسے ہو سکتا ہے کہ ایک ملزم کا ملٹری ٹرائل ہو تو دوسرا ملزم الگ کردیا جائے،سلمان اکرم راجہ نے کہاکہ الزام لگا کر فیئر ٹرائل سےمحروم کردینا یہ بنیادی حقوق کا معاملہ ہے ،مجھے ایک بہت بڑا ملزم بنا دیا گیا ہے،مجھ پر رینجرز اہلکاروں کے قتل کی بانی پی ٹی آئی کے ساتھ ملکر سازش کاالزام ہے،اگرقانون کی شقیں بحال ہوتی ہے تو مجھے ایک کرنل کے سامنے پیش ہونا پڑے گا، جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ آپ کے خلاف ایف آئی آر میں انسداد دہشتگردی کے سیکشن لگے ہوں گے،جسٹس امین الدین نے سلمان اکرم راجہ نے کہاکہ کیا آپ کی ملٹری کسٹڈی مانگی گئی ہے؟سلمان اکرم راجہ نے کہاکہ میرے کیس کو چھوڑیں، نظام ایسا ہے کہ الزام لگا کر ملٹری ٹرائل کی طرف لے جاؤ،جسٹس جمال مندوخیل نے کہاکہ آپ مفروضوں پر نہ جائیں،جسٹس محمد علی مظہر نے کہاکہ ایسا نہیں ہے کسی کو پکڑ کر ملٹری ٹرائل کریں گے،عام مقدمے میں بھی محض الزام پر ملزم کو پکڑاجاتا ہے،آفیشل سیکرٹ ایکٹ کا پرانان قانون صرف جاسوسی کے خلاف تھا، آفیشل سیکرٹ ایکٹ میں ترمیم سے نئے جرائم شامل کئے گئے۔

9مئی کو حد کردی گئی، اب آپ کو بنیادی حقوق یاد آ گئے ہیں؛ جسٹس مسرت ہلالی 

مزید :.

ذریعہ: Daily Pakistan

کلیدی لفظ: نے کہاکہ ا فوج میں ہوتی ہے کور بھی

پڑھیں:

کراچی، جسٹس (ر) مقبول باقر پر حملے کا ملزم معاویہ عدم شواہد پر 12 سال بعد بری

عدالت نے کہا کہ پولیس اور پراسیکیوشن ملزم پر جرم ثابت کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ پولیس کے مطابق ملزم معاویہ جسٹس ریٹائرد مقبول باقر حملے میں بھی ملوث ہے۔ ملزم معاویہ کے خلاف جسٹس (ر ) مقبول باقر پر حملے کی سازش اور دھماکا خیز برآمدگی کے مقدمات درج تھے۔ کراچی میں قائم انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت (اے ٹی سی) نے جسٹس (ر) مقبول باقر پر حملے اور دھماکا خیز مواد برآمدگی کے کیس میں ملزم معاویہ کو عدم شواہد پر بری کردیا۔ تفصیلات کے مطابق کراچی میں انسداد دہشت گردی کی خصوصی عدالت میں دھماکا خیز مواد برآمدگی کے کیس کی سماعت ہوئی، عدالت نے کہا کہ پولیس اور پراسیکیوشن ملزم پر جرم ثابت کرنے میں ناکام رہے ہیں۔ پولیس کے مطابق ملزم معاویہ جسٹس ریٹائرد مقبول باقر حملے میں بھی ملوث ہے۔ ملزم معاویہ کے خلاف جسٹس (ر ) مقبول باقر پر حملے کی سازش اور دھماکا خیز برآمدگی کے مقدمات درج تھے۔ محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی) نے 2013ء میں ملزم کے گھر پر چھاپہ مارا تھا، اس دوران مبینہ پولیس مقابلے میں ملزم کا والد ہلاک ہوئا تھا، جب کہ ملزم کو گرفتار کرلیا گیا تھا۔

متعلقہ مضامین

  • التوا صرف جج، وکیل یا ملزم کے انتقال پر ہی ملے گا،التوا مانگنا ہو تو آئندہ عدالت میں نہ آنا،سپریم کورٹ کی پراسیکیوٹر کو تنبیہ 
  • صنم جاوید کی بریت کیخلاف درخواست پر سماعت ملتوی
  • کراچی، جسٹس (ر) مقبول باقر پر حملے کا ملزم معاویہ عدم شواہد پر 12 سال بعد بری
  • چیف جسٹس ایس سی او جوڈیشل کانفرنس کیلئے آج چین جائیں گے
  • ججز ٹرانسفر سینیارٹی کیس میں رجسٹرار سپریم کورٹ،جوڈیشل کمیشن نے جواب جمع کروا دیئے
  • ججز ٹرانسفر اور سنیارٹی کیس، جوڈیشل کمیشن، رجسٹرار سپریم اور وزارت قانون نے جواب جمع کروا دیا
  • چیف جسٹس نے ججز کے تبادلوں پر رضامندی ظاہر کی تھی: رجسٹرار سپریم کورٹ
  • ضروری سیاسی اصلاحات اور حسینہ واجد کے ٹرائل تک انتخابات قبول نہیں، جماعت اسلامی بنگلہ دیش
  • چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی ایس سی او جوڈیشل کانفرنس میں وفد کی قیادت کریں گے
  • چیف جسٹس پاکستان چین میں شنگھائی تعاون تنظیم جوڈیشل کانفرنس میں شرکت کریں گے