پنجاب کے محکمہ جیل خانہ جات کے تقریبا 4 سو سے زائد رولز ہیں، جن میں سے تقریباً سو کے قریب رولز ایسے ہیں جن میں تبدیلی کی جاچکی ہے، کچھ عرصہ قبل ایک اعلیٰ سطح کے اجلاس میں انہی رولز پر عمل درآمد کی رپورٹس کا جائزہ لیا گیا ہے۔

ان رولز میں سب سے اہم بات یہ ہے کہ سزا یافتہ قیدیوں کو ان کے آبائی علاقوں میں قائم جیلوں میں سزا پوری کرنے کی اجازت دی گئی ہے، اس سے قبل جیل رولز کے مطابق جس علاقے میں کوئی جرم سرزد ہوتا تھا تو مجرم کو اس علاقے کی جیل میں سزا پوری کرنا ہوتی تھی۔

یہ بھی پڑھیں: پنجاب کی جیلوں میں گنجائش سے زیادہ قیدی، حیران کن اعدادوشمار سامنے آگئے

تاہم اب ان رولز کو تبدیل کر دیا گیا ہے، اب اگر پنجاب کے کسی بھی حصے میں بھی کوئی شخص جرم کرتا ہے اور جرم ثابت ہونے پر اسے سزا ہو جاتی ہے تو ایسے مجرم کو واپس اس کے علاقے میں موجود جیل میں بھیجا جائے گا۔

ترجمان محکمہ داخلہ کے مطابق اب تک ایک ہزار کے قریب ایسے قیدی ہیں جنہیں انہوں کے آبائی علاقوں کی جیل میں منتقل کیا گیا ہے، ان رولز میں تبدیلی کا ایک ہی مقصد ہے کہ خاندان کے دیگر افراد کو مجرمین سے ملاقات میں آسانی ہو۔

مزید پڑھیں: پنجاب کی 43 جیلوں میں 9200 جدید کیمرے نصب کرنے کا فیصلہ

صوبائی محکمہ داخلہ کے مطابق سابق وزیر اعظم عمران خان کو ان رولز سے فائدہ نہیں ہوگا کیونکہ ان کی رہائش اسلام آباد کے علاقے بنی گالہ میں ہے، اور مختلف مقدمات میں ابھی ان کا ٹرائل جاری ہے، لہذا انہیں اڈیالہ جیل سے ابھی کہیں اور شفٹ نہیں جا سکتا۔

ترجمان محکمہ داخلہ کے مطابق مذکورہ رول کا اطلاق اس وقت ہوتا ہے جب ایک مجرم کو عدالتوں کی طرف سے سزا ہو جائے اور وہ کسی دوسرے شہر میں ہو تو اس رول کے تحت اس کے آبائی ضلع کی جیل میں شفٹ کیا جاسکتا ہے۔

مزید پڑھیں: آئی جی جیل پنجاب کا دورہ اڈیالہ جیل، نئے تعینات افسران سے ملاقات

محکمہ داخلہ اب جیل میں قیدیوں کو مشقت کے بدلے معاوضہ بھی دے رہی ہے کیونکہ نئے رولز کے تحت اب جیلوں میں قیدی مفت کام نہیں کریں گے، اس حوالے سے مختلف جیلوں میں ان ہاؤس فیکٹریاں بھی قائم کردی گئی ہیں جہاں پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ سے مختلف مصنوعات تیار کی جا رہی ہیں۔

’ان مصنوعات کو مارکیٹ میں بیچ کر قیدیوں کو معاوضہ بھی فراہم کیا جا رہا ہے، یہ پہلی مرتبہ ہے کہ قیدیوں کو بامشقت سزا پوری کرنے کے بدلے رقم بھی فراہم کی جا رہی ہے۔

مزید پڑھیں: پنجاب کی جیلوں میں اے آئی ٹیکنالوجی سے لیس کیمروں کی تنصیب کا فیصلہ

صرف یہی نہیں محکمہ داخلہ کی جانب یہ رول بھی بنایا گیا کہ جیل میں قید کسی ملزم کے پاس وکیل کرنے کی مالی سکت نہیں تو صوبائی حکومت اسے اپنے خرچ پر وکیل فراہم کرے گی۔

’قیدی اس ضمن میں ایک دارخوست سپرنٹینڈنٹ جیل کو دے گا، جس کے بعد اس کیس کی نوعیت دیکھ محکمہ داخلہ اسے مفت وکیل کی خدمات حاصل کردے گا، پنجاب کی مختلف بارز سے اس حوالے سے معاہدے بھی ہوچکے ہیں۔‘

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

اڈیالہ جیل اسلام اباد بنی گالہ پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ پنجاب سپرنٹینڈنٹ جیل محکمہ داخلہ مفت وکیل.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: اڈیالہ جیل اسلام اباد بنی گالہ پبلک پرائیوٹ پارٹنرشپ سپرنٹینڈنٹ جیل محکمہ داخلہ محکمہ داخلہ کی جیل میں قیدیوں کو جیلوں میں کے مطابق پنجاب کی ان رولز

پڑھیں:

ڈونلڈ ٹرمپ کے دور اقتدار کے ہلچل سے بھرے پہلے 3 ماہ؛ دنیا کا منظرنامہ تبدیل

امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی وائٹ ہاؤس میں دوبارہ واپسی کے بعد ان کے اقدامات اور بیانات نے دنیا بھر میں ہلچل مچا دی۔

عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے دوسرے دورِ صدارت کے پہلے 100 دن 30 اپریل کو مکمل ہو رہے ہیں اور اب تک صدر ٹرمپ نے صدارتی اختیارات کو نئی بلندیوں تک پہنچایا۔

78 سالہ صدر ٹرمپ نے ایک ایونٹ میں کہا کہ میرا دوسرا دورِ حکومت پہلے سے زیادہ طاقتور ہے۔ جب میں یہ کہتا ہوں 'یہ کام کرو تو وہ کام ہو جاتا ہے۔

ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی ٹیرف پالیسی کا دفاع کیا اور سب سے پہلے امریکا کے اپنے ایجنڈے کو پورا کرنے کے عزم کا اظہار کیا۔

امریکی صدر نے اپنی سمت کو درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ وہ بڑی کامیابی کے ساتھ اپنے اہداف کو حاصل کر رہے ہیں۔

البتہ ان کے ناقدین نے پہلے 100 دنوں کی حکومت کو "آمرانہ طرزِ حکومت" قرار دیا ہے اور ان کی پالیسیوں کو انتشار کا باعث قرار دیا۔

سیاسی مورخ میٹ ڈالک کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کا دوسرا دورِ صدارت پہلے سے کہیں زیادہ آمرانہ ذہنیت اور اقدامات سے بھرپور ہے۔

انھوں نے مزید کہا کہ ڈونلڈ ٹرمپ روزانہ اوول آفس میں صحافیوں کے سوالات کا سامنا کرتے اور ایگزیکٹو آرڈرز پر دستخط کرتے ہوئے خود کو ایک "ریئلٹی شو" کے مرکزی کردار کے طور پر پیش کرتے ہیں۔

ٹرمپ کے ناقدین کا بھی کہنا ہے کہ نئے صدر کے دوسرے دور میں وائٹ ہاؤس میں مخصوص اور من پسند نیوز اداروں کو رسائی دی جارہی ہے۔

علاوہ ازیں عدلیہ کے ساتھ بھی صدر ٹرمپ کا رویہ جارحانہ رہا ہے جہاں انہوں نے ماضی کے مقدمات میں شریک کئی لاء فرمز کو سخت معاہدوں میں جکڑ دیا ہے۔

سیاسی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ ٹرمپ کے پہلے 100 دنوں کی تکمیل پر ان کی مقبولیت تمام جنگ عظیم دوم کے بعد صدور میں سب سے کم ہے۔ سوائے خود ان کے پہلے دور کے۔

ریپبلکن سینیٹر لیزا مرکاؤسکی نے کہا کہ ہم سب خوف زدہ ہیں جبکہ پروفیسر باربرا ٹرش کا کہنا تھا کہ صدر آئینی پابندیوں کی پرواہ کیے بغیر فیصلے کر رہے ہیں۔

ناقدین کا یہ بھی کہنا ہے کہ صدر ٹرمپ نے روس کے توسیع پسندانہ عزائم کی تقلید میں گرین لینڈ، پاناما اور کینیڈا پر علاقائی دعوے کرتے ہوئے امریکی اثرورسوخ بڑھانے کا عندیہ دیا ہے۔

ٹرمپ نے تعلیمی اداروں، جامعات اور ثقافتی مراکز کو نشانہ بناتے ہوئے خود کو ایک اہم آرٹس سینٹر کا سربراہ مقرر کیا اور ڈائیورسٹی پروگرامز کو ختم کر دیا ہے۔

اسی طرح تارکین کو پکڑ پکڑ کر دور دراز علاقے میں قائم خطرناک جیلوں میں زبردستی بھیجا جا رہا ہے۔

یاد رہے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 20 جنوری کو عہدے کا حلف اُٹھایا تھا اور اسی دن چند اہم لیکن متنازع اقدامات کی منظوری دی تھی۔ 

متعلقہ مضامین

  • شدید گرمی جاری؛ گرج چمک کیساتھ بارش کہاں ہو سکتی ہے؟ محکمہ موسمیات نے بتادیا
  • ماہ رنگ بلوچ کی گرفتاری میں مزید 30 دن کی توسیع کردی گئی
  • ڈونلڈ ٹرمپ کے دور اقتدار کے ہلچل سے بھرے پہلے 3 ماہ؛ دنیا کا منظرنامہ تبدیل
  • 14 سالہ کرکٹر کا آئی پی ایل ڈیبیو؛ کتنے کروڑ کمارہا ہے؟
  • ماورا حسین شوہر کے گھر منتقل، تصاویر شیئر کردیں
  • پی ٹی آئی پنجاب کی چیف آرگنائزر عالیہ حمزہ جہلم جیل منتقل
  • پی ٹی آئی پنجاب کی چیف آرگنائزر عالیہ حمزہ جوڈیشل ریمانڈ پر جیل منتقل
  • تبدیل ہوتی دنیا
  • صیہونی حملے کے بعد اسرائیلی نژاد امریکی قیدی کا کوئی علم نہیں، ایک محافظ شہید ہو چکا ہے، القسام بریگیڈ
  • ملک کے مختلف علاقوں میں آئندہ24گھنٹوں میںر بارش اور ژالہ باری کی پیشگوئی