بنگلا دیشی کپتان نجم الحسین شنتو چیمپئنز ٹرافی میں حیران کرنے کیلئے پُرامید
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) چیمپئینز ٹرافی میں بنگلا دیش کرکٹ ٹیم کے کپتان نجم الحسین شنتو چیمپئنز ٹرافی میں حیران کرنے کے لیے پُرامید ہیں۔
چیمپئنز ٹرافی میں شرکت کے لیے دبئی روانگی سے قبل میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم چیمپئن بننے کے لیے چیمپئز ٹرافی میں شرکت کر رہے ہیں۔
نجم الحسین شنتو کا کہنا ہے کہ اس ٹورنامنٹ میں تمام 8 ٹیمیں چیمپئن بننے کا حق رکھتی ہیں، میرا یقین ہے کہ ہماری ٹیم میں چیمپئن بننے کی صلاحیت ہے، کسی پر دباؤ نہیں۔
بنگلا دیش کرکٹ ٹیم کے کپتان نے یہ بھی کہا کہ ہر کھلاڑی چیمپئن بننا چاہتا ہے، انہیں اپنی صلاحیتیوں پر یقین ہے، ہمیں نہیں پتہ اللّٰہ نے ہماری قسمت میں کیا لکھا ہے لیکن ہم محنت کر رہے ہیں۔
واضح رہے کہ بنگلا دیش کرکٹ ٹیم پاکستان، بھارت اور نیوزی لینڈ کے ساتھ گروپ اے میں شامل ہے۔
بنگلا دیش ٹیم پہلا میچ 20 فروری کو بھارت کے خلاف دبئی میں کھیلے گی۔
بنگلا دیش ٹیم 24 فروری کو نیوزی لینڈ اور 27 فروری کو پاکستان کے خلاف میچ کھیلے گی۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: ٹرافی میں بنگلا دیش
پڑھیں:
سپریم کورٹ کے سامنے سر تسلیم خم کرتے ہیں،جوڈیشل کمیشن کا ججز سنیارٹی کیس میں جواب
سپریم کورٹ آف پاکستان میں جوڈیشل کمیشن نے تحریری جواب جمع کرادیا، جواب اسلام آباد ہائی کورٹ کے پانچ ججز کی آئینی درخواست پر سماعت کرنے والے بنچ میں جمع کرایا گیا۔
رپورٹ کے مطابق جوڈیشل کمیشن آف پاکستان نے اپنے جواب میں کہا کہ زیرِ بحث آئینی درخواست میں 01 فروری 2025 کو جاری ہونے والے تبادلہ نوٹیفکیشن، 03 فروری 2025 کی سنیارٹی لسٹ، 12 فروری 2025 کو جاری ہونے والے قائم مقام چیف جسٹس کی تعیناتی کا نوٹیفکیشن، اور 08 فروری 2025 کو دیے گئے نمائندگی فیصلے کو چیلنج کیا گیا ہے۔
جواب کے مطابق جوڈیشل کمیشن ایک آئینی ادارہ ہے جس کا دائرہ کار آئین کے آرٹیکل 175 اے کے تحت مقرر ہے، اور اس کا بنیادی کام سپریم کورٹ، ہائی کورٹس اور وفاقی شرعی عدالت کے ججوں کی تقرری کرنا ہے۔
جواب میں کہا گیا کہ موجودہ مقدمے کے حقائق بنیادی طور پر آرٹیکل 200 کے تحت ججوں کے تبادلوں سے متعلق ہیں، جس پر کمیشن کا براہ راست اختیار نہیں، جواب کو عدالتی ریکارڈ کا حصہ بنایا جائے۔
جوڈیشل کمیشن نے تحریری جواب میں کہا گیا کہ سپریم کورٹ کے فیصلے کے سامنے سر تسلیم خم کرتے ہیں، جب بھی سپریم کورٹ معاونت کے لیے بلائے گی ہر ممکن معاونت دیں گے۔