لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم کی پانی کے باکفایت استعمال، ماحولیاتی تحفظ کے لیے پنجاب حکومت کی کوششوں کی تعریف
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
لاہور(نیوز ڈیسک) لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس شاہد کریم نے اپنے تحریری فیصلے میں پنجاب حکومت کے پانی کی بچت، آلودگی سے بچاؤ اور ماحولیاتی بہتری کے اقدامات کو سراہا۔ عدالت نے ماحولیاتی تحفظ کے ادارے (ای پی اے) کی کارکردگی کو دیکھتے ہوئے اسے نگرانی کی تمام ذمہ داریاں سونپنے کا فیصلہ کیا ہے۔
عدالتی فیصلے کے مطابق، گھروں کے اندر گاڑیاں دھونے اور پانی ضائع کرنے والوں کو جرمانے کیے جائیں گے، جبکہ پٹرول پمپس کو ری سائیکلنگ پلانٹ کے بغیر کام کرنے پر ایک لاکھ روپے تک جرمانہ ہوگا۔ عدالت نے ای پی اے کو ہدایت کی کہ وہ پٹرول پمپس کی پڑتال کرے اور ری سائیکلنگ پلانٹ کی تنصیب یقینی بنائے۔
فیصلے میں ذکر کیا گیا کہ وزیراعلیٰ پنجاب کی سربراہی میں پانی کے باکفایت استعمال کے لیے ایک اتھارٹی قائم کی جا رہی ہے، جبکہ مقامی حکومتوں کو بھی ٹریٹمنٹ پلانٹ کے قیام پر عملدرآمد یقینی بنانے کی ہدایت دی گئی ہے۔ مستقبل میں گھروں اور تجارتی مراکز کی تعمیر کے دوران ٹریٹمنٹ پلانٹ کی تنصیب کو لازمی قرار دیا جائے گا۔
عدالت نے ٹرانسپورٹ کے شعبے میں ماحولیاتی بہتری کے لیے کیے گئے اقدامات کو بھی سراہا اور ماحولیاتی تحفظ کے مزید مؤثر اقدامات پر زور دیا۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
سپریم کورٹ: ججز تبادلہ اور سنیارٹی کیس، لاہور ہائیکورٹ بار کی متفرق درخواست دائر
سپریم کورٹ میں ججز کے تبادلے اور سنیارٹی کے مقدمے کی سماعت سے قبل لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے ایک متفرق درخواست دائر کر دی گئی ہے، جس میں نئے قانونی سوالات اور نکات اٹھائے گئے ہیں۔
درخواست میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ عدالت اس امر کا جائزہ لے کہ کیا ججز کے تبادلے کا جاری کردہ نوٹیفکیشن قانونی تقاضوں کے مطابق تھا یا نہیں؟ مزید استفسار کیا گیا ہے کہ کیا ججز کے تبادلے کا عمل مشاورت کے بعد چیف جسٹس کی جانب سے ہی شروع نہیں ہونا چاہیے تھا؟
مزید پڑھیں: ججز تبادلہ کیس میں جسٹس نعیم اختر افغان نے اہم سوالات اٹھادیے
درخواست میں یہ نکتہ بھی شامل ہے کہ ایگزیکٹو کی جانب سے سمری بھیجنے کے بجائے کیا یہ چیف جسٹس کی آئینی ذمہ داری نہیں تھی کہ وہ خود سمری ارسال کرتے؟ اسی طرح درخواست گزار نے یہ سوال بھی اٹھایا ہے کہ کیا ججز کے تبادلے کے معاملے میں سینئر ججز سے مشاورت چیف جسٹس کی آئینی ذمہ داری نہیں تھی؟
درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ وہ اس پہلو کا بھی جائزہ لے کہ آیا ججز کے تبادلے کا فیصلہ عوامی مفاد میں کیا گیا تھا یا نہیں۔ متفرق درخواست سینیئر وکیل حامد خان ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر کی گئی ہے۔ سپریم کورٹ کا آئینی بینچ ججز کے تبادلے اور سنیارٹی سے متعلق اس اہم کیس کی سماعت کل کرے گا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
چیف جسٹس حامد خان ایڈووکیٹ سپریم کورٹ لاہور ہائیکورٹ بار ایسوسی ایشن