Nawaiwaqt:
2025-04-22@07:39:33 GMT

سپریم کورٹ:نئے ججز کی تقریب حلف برداری منسوخ

اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT

سپریم کورٹ:نئے ججز کی تقریب حلف برداری منسوخ

سپریم کورٹ میں نئے ججز کی تقریب حلف برداری منسوخ کر دی گئی۔نئے ججز کی تقریب حلف برداری اب جمعہ کو ہوگی، ذرائع کا کہنا ہے کہ سپریم کورٹ میں چھ مستقل اور ایک عارضی جج کی تقریب حلف برداری آج ہونا تھی ، حلف برداری تقریب ججز کے نوٹیفیکیشن میں تاخیر کی وجہ سے ملتوی کی گئی۔ذرائع وزارت قانون کی جانب سے نئے ججز کے تقرر کا نوٹیفیکیشن رات گئے جاری کیا گیا۔    خیال رہے کہ گزشتہ روز  صدرمملکت  آصف علی زرداری نے سپریم کورٹ میں 6نئے ججز کے تقرر کی منظوری دے دی تھی،صدرمملکت نے سپریم کورٹ میں 6 نئے ججز کے تقرر کی منظوری وزیراعظم  محمد شہباز شریف کی ایڈوائس پر دی ،وزیراعظم نے جوڈیشل کمیشن کی سفارش پر ججوں کی تعیناتی کی ایڈوائس صدر کو بھیجی تھی۔وزارت قانون و انصاف نے صدر مملکت کی منظوری کے بعد نوٹی فکیشن جاری کیا جس کے مطابق جسٹس ہاشم کاکڑ، جسٹس شفیع صدیقی، جسٹس صلاح الدین، جسٹس شکیل احمد، جسٹس عامر فاروق اور جسٹس اشتیاق ابراہیم سپریم کورٹ کے جج تعینات ہوگئے ہیں۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: کی تقریب حلف برداری سپریم کورٹ میں ججز کے

پڑھیں:

ناانصافی ہو رہی ہو تو اُس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں، سپریم کورٹ

اسلام آباد:

صنم جاوید کی 9 مئی مقدمے سے بریت کے خلاف کیس کی سماعت میں سپریم کورٹ کے جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے ہیں کہ اگر ناانصافی ہو تو اس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں۔

سپریم کورٹ میں  9 مئی مقدمات میں صنم جاوید کی بریت کے فیصلے کے خلاف پنجاب حکومت کی اپیل پر سماعت ہوئی،  جس میں حکومتی وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ  صنم جاوید کے ریمانڈ کیخلاف لاہور ہائیکورٹ میں درخواست دائر ہوئی۔ ریمانڈ کیخلاف درخواست میں لاہور ہائیکورٹ نے ملزمہ کو مقدمے سے بری کردیا۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دیے کہ ان کیسز میں تو عدالت سے ہدایات جاری ہوچکی ہیں کہ 4 ماہ میں فیصلہ کیا جائے۔ اب آپ یہ مقدمہ کیوں چلانا چاہتے ہیں؟ جس پر وکیل نے جواب دیا کہ ہائی کورٹ نے اپنے اختیارات سے بڑھ کر فیصلہ دیا اور ملزمہ کو بری کیا۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ میرا اس حوالے سے فیصلہ موجود ہے کہ ہائیکورٹ کے پاس تمام اختیارات ہوتے ہیں۔ اگر ہائیکورٹ کو کوئی خط بھی ملے کہ ناانصافی ہورہی تو وہ اختیارات استعمال کرسکتی ہے۔ اگر ناانصافی ہو تو اس پر آنکھیں بند نہیں کی جاسکتیں۔

وکیل پنجاب حکومت نے کہا کہ ہائیکورٹ سوموٹو اختیارات کا استعمال نہیں کرسکتی، جس پر جسٹس صلاح الدین  نے ریمارکس دیے کہ کریمنل ریویژن میں ہائی کورٹ کے پاس تو سوموٹو کے اختیارات بھی ہوتے ہیں۔

صنم جاوید کے وکیل نے بتایا کہ ہم نے ہائیکورٹ میں ریمانڈ کے ساتھ بریت کی درخواست بھی دائر کی تھی۔

جسٹس اشتیاق ابراہیم نے استفسار کیا کہ آہپ کو ایک سال بعد یاد آیا کہ ملزمہ نے جرم کیا ہے؟ جسٹس ہاشم کاکڑ نے کہا کہ شریک ملزم کے اعترافی بیان کی قانونی حیثیت کیا ہوتی ہے آپ کو بھی معلوم ہے۔ اس کیس میں جو کچھ ہے بس ہم کچھ نہ ہی بولیں تو ٹھیک ہے۔

جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس میں کہا کہ ہائی کورٹ کا جج اپنے فیصلے میں بہت آگے چلا گیا۔ لاہور ہائیکورٹ کے جج نے غصے میں فیصلہ دیا۔  بعد ازاں عدالت نے مقدمے کی سماعت غیر معینہ مدت تک کے لیے ملتوی کردی۔

متعلقہ مضامین

  • ناانصافی ہو رہی ہو تو اُس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں: سپریم کورٹ
  • ناانصافی ہو رہی ہو تو اُس پر آنکھیں بند نہیں کی جا سکتیں، سپریم کورٹ
  • سپریم کورٹ کے جسٹس ریٹائرڈ سرمد جلال عثمانی انتقال کرگئے
  • سابق جج سپریم کورٹ جسٹس سرمد جلال عثمانی انتقال کر گئے
  • جسٹس منصور علی شاہ نے قائم مقام چیف جسٹس پاکستان کے عہدے کا حلف اٹھالیا
  • سپریم کورٹ کے جسٹس ریٹائرڈسرمد جلال عثمانی انتقال کرگئے
  • جسٹس منصور علی شاہ نے قائمقام چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے کا حلف اٹھالیا
  • جسٹس منصور علی شاہ 21 اپریل کو بطور قائم مقام چیف جسٹس سپریم کورٹ حلف اٹھائیں گے
  • چیف جسٹس نے ججز کے تبادلوں پر رضامندی ظاہر کی تھی: رجسٹرار سپریم کورٹ
  • ججز کے تبادلے چیف جسٹس کی مشاورت سے ہوئے، رجسٹرار سپریم کورٹ کا جواب