اقوام متحدہ کا افغانستان میں اسلامک اسٹیٹ خراسان کے بڑھتے ہوئے خطرے پر تشویش کا اظہار
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
طالبان کے افغانستان پر قابض ہونے کے بعد سے یہ پوری دنیا کے دہشت گردوں کے لیے محفوظ پناہ گاہ بن چکا ہے۔ افغانستان ناصرف خطے میں بلکہ بین الاقوامی سطح پر دہشت گردی پھیلا رہا ہے۔ حال ہی میں اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل کے اجلاس میں افغانستان میں اسلامک اسٹیٹ-خراسان (IS-K) کے بڑھتے ہوئے اثر و رسوخ پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔
اجلاس میں اسلامک اسٹیٹ-خراسان (IS-K) کی حملوں کی منصوبہ بندی اور بھرتی کے مہمات کو آشکار کیا گیا۔ اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل کے ا جلاس میں افغانستان میں داعش کی موجودگی کو ایک اہم عالمی خطرہ قرار دیا۔ اقوام متحدہ کے سلامتی کونسل(UNSC) کے اجلاس میں کہا گیا کہ:
افغانستان داعش خراسان کے لیے عالمی بھرتی اور سہولت کاری کا مرکز بن چکا ہے، اسلامک اسٹیٹ-خراسان (IS-K) افغانستان اور خطے میں دہشت گردی کی سرگرمیاں بڑھا رہا ہے۔ افغانستان میں اسلامک اسٹیٹ-خراسان (IS-K) یورپ میں حملوں کی منصوبہ بندی کر رہا ہے۔
مزید پڑھیں: افغانستان میں طالبان انتظامیہ نے ’ کابل سرینا ہوٹل‘ پر قبضہ کرلیا
اجلاس میں کہا گیا کہ داعش اور اس کی علاقائی شاخیں عالمی امن و سلامتی کے لیے بڑھتے ہوئے خطرات کا باعث ہیں۔ افغانستان میں قائم اسلامک اسٹیٹ-خراسان (IS-K) بین الاقوامی دہشتگرد گروپ کی سب سے خطرناک شاخوں میں سے ایک قرار۔ اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل، ولادیمیر وورونکو، نے اجلاس میں کہا کہ:
داعش-خراسان کے حامی یورپ میں نہ صرف حملوں کی منصوبہ بندی کر رہے ہیں بلکہ وسطی ایشیا سے شدت پسندوں کو بھی بھرتی کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ امریکی سفیر ڈوروتھی شیہ نے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہا:
آئی ایس-کے ایک اہم عالمی خطرہ ہے۔ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے چین کے سفیر نے کہا کہ طالبان حکومت افغانستان میں دہشتگرد گروپوں کو ختم کرنے کے لیے فوری اقدامات کرے۔ پاکستان کے اقوام متحدہ میں نمائندہ، منیر اکرم نے کہا کہ افغانستان اسلامک اسٹیٹ آف عراق اینڈ دی لیونٹISIL-K کی بھرتی اور سہولت کاری کا مرکزی مرکز ہے۔ طالبان حکومت نے افغانستان میں داعش خراسان کے اثرات کو کم کرنے کے دعوے کیے ہیں، مگر حقیقت اس کے برعکس ہے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
ISIS افغانستان طالبان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: افغانستان طالبان میں اسلامک اسٹیٹ خراسان اقوام متحدہ کے افغانستان میں اجلاس میں خراسان کے کے لیے
پڑھیں:
نیشنل پولیس اکیڈمی کی بین الاقوامی معیار کے مطابق مکمل تنظیم نو کی جا رہی ہے، وزیر داخلہ
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی سے اقوامِ متحدہ کے انڈر سیکریٹری جنرل برائے امن مشنز جنرل جین پیر لاکروا نے ملاقات کی۔
رپورٹ کے مطابق وفاقی وزیر داخلہ نے وزارت داخلہ آمد پر اقوام متحدہ کے انڈر سیکرٹری جنرل برائے امن مشنز جنرل جین پیر لاکروا کا خیر مقدم کیا، وزیر مملکت داخلہ طلال چوہدری، سیکرٹری داخلہ محمد خرم آغا اور اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے ایڈوائزر فیصل شاہکار بھی اس موقع پر موجود تھے۔
ملاقات میں پاکستان اور اقوام متحدہ کے امن مشنز کے مابین تعاون بڑھانے پر تبادلہ خیال کیا، محسن نقوی نے کہا کہ پاکستان ہمیشہ اقوام متحدہ کے امن مشنز کا بھرپور حامی رہا ہے۔ عالمی امن کیلئے اپنا بھر پور کردار جاری رکھیں گے، پاکستانی فوج اور پولیس کے افسران نے کئی امن مشنز میں بھر پور مہارت سے کامیاب کردار ادا کیا ہے۔
محسن نقوی نے کہا کہ کئی برس بعد پاکستانی پولیس افسران یواین میں دوبارہ فرائض سرانجام دینا شروع کر رہے ہیں، اس وقت پاکستانی افسران مختلف امن مشنز میں خدمات سرانجام دے رہے ہیں، آئندہ بھی اقوام متحدہ کے امن مشنز کے لئے ہر ممکن معاونت فراہم کریں گے۔
وزیر داخلہ نے کہا کہ فخر ہے کہ اقوام متحدہ کی پولیس کی سربراہی اس وقت پاکستان پولیس سروس کے ایک افسر کر رہے ہیں، اقوام متحدہ کے امن مشنز کو موثر بنانے کیلئے جدید ٹیکنالوجی کا استعمال انتہائی ضروری ہے۔
وزیر داخلہ محسن نقوی نے یو این کو نیشنل پولیس اکیڈمی میں امن مشنز کے لئے ریجنل کورسز کرانے کی پیشکش کی اور کہا کہ نیشنل پولیس اکیڈمی کی بین الاقوامی معیار کے مطابق مکمل تنظیم نو کی جا رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ اس ادارہ میں پولیس افسران کی تربیت و استعدادکار بڑھانے کے لئے تمام جدید و معیاری سہولتوں کی فراہمی یقینی کو یقینی بنایا جا رہا ہے، اقوام متحدہ کی جینڈر پالیسی کے تحت خواتین کو پاکستان کی پولیس سروس میں یکساں مواقع فراہم کئے جا رہے ہیں۔
انڈر سیکرٹری جنرل برائے امن مشنز جنرل جین پیر لاکروا نے پاکستانی پولیس افسران کی یو این میں دوبارہ بحالی پر وفاقی وزیرداخلہ محسن نقوی کی ذاتی کاوشوں کو سراہا اور کہا کہ اقوام متحدہ امن مشنز مشکل حالات میں بھی امن کیلئے برسر پیکار ہیں۔