میرے والد جنرل حمید گل کا پی ٹی آئی سے کوئی تعلق نہیں تھا، عبداللہ گل
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
انقلاب ایران کی 46 ویں سالگرہ کے سلسلے میں منعقدہ ایک تقریب میں سابق ڈی جی آئی ایس آئی جنرل حمید گل کے صاحبزادے عبداللہ گل نے وی نیوز سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ میرے والد جنرل حمید گل کا پاکستان تحریک انصاف سے کوئی تعلق نہیں تھا۔
ان کا کہنا تھا کہ میرے والد نے ایک انٹرویو میں کہا تھا کہ میں عمران خان کو باقی لوگوں سے نسبتاً بہتر سمجھتا ہوں، لیکن وہ آئیں گے اس نظام سے ٹکرائیں گے، کچھ حاصل نہیں کر پائیں گے اور برے طریقے سے ناکام ہوں گے۔
میرے والد نے یہ بھی کہا تھا کہ میں عمران کے ساتھ اِس لیے شامل نہیں ہوا کیونکہ اُن کے ساتھ سارا گند ہے۔
عبداللہ گل نے کہا کہ میں بلاشبہ پاکستان تحریک انصاف پر تنقید کرتا ہوں جو وہ بےامنی اور انتشار پھیلاتے ہیں۔ تاہم اچھے کاموں کے لیے اُن کی تعریف بھی کرتا ہوں، لیکن میں شخصیات کی غلامی نہیں کر سکتا۔
عمران خان کی جانب سے آرمی چیف کے نام لکھے گئے خط کے بارے میں عبداللہ گل نے کہا کہ خط لکھے جانے کو تو وہ خود تسلیم نہیں کر رہے تو میں کیوں کروں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
عبداللہ گل.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: عبداللہ گل عبداللہ گل میرے والد
پڑھیں:
پولش خاتون کی بیٹی حوالگی کی درخواست؛ والد کو بیٹی کی ہر ہفتے والدہ سے بات کرانے کا حکم
اسلام آباد:پولش خاتون کی بچی حوالگی کی درخواست پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے والد کو بیٹی کی ہر ہفتے والدہ سے ویڈیو لنک پر بات کرانے کا حکم دے دیا۔
پُولش خاتون کی اپنی بیٹی کی پاکستانی والد سے حوالگی کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ اسلام آباد ہائیکورٹ کے حکم پر والد عدیل خان نے بچی کو عدالت میں پیش کیا۔
جسٹس محسن اختر کیانی کی ہدایت پر بیٹی کی ویڈیو لنک پر والدہ سے الگ کمرے میں بات کروائی گئی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے والد عدیل خان کو ہر ہفتے بچی کی والدہ سے بات کروا کر آئندہ سماعت پر رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کرتے ہوئے بچی کی والدہ کو پولینڈ کی عدالت میں 16 جون کو ہونے والی سماعت کی پیشرفت رپورٹ بھی جمع کرانے کی ہدایت کر دی۔
بچی انیتا مریم خان کی والدہ اننا مونیکا ویڈیو لنک کے ذریعے عدالت کے سامنے پیش ہوئی۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ بچی کی اپنی والدہ سے بات ہوگئی، کیا وہ ماں کو پہچانتی ہے؟
وکیل درخواست گزار نے بتایا کہ بچی کی عمر ساڑھے چار سال ہے اور جب پاکستان لایا گیا تو ڈیڑھ سال کی تھی، بچی کی تین سال بعد اُسکی والدہ سے پہلی بار بات ہوئی ہے، بچی کو بتایا تو اس نے ماں کو پہچان لیا لیکن زیادہ بات نہیں کی۔
جسٹس محسن کیانی نے کہا کہ اِس وقت تو عدالت آپ کا بیٹی کے ساتھ ویڈیو لنک پر رابطہ بحال کر سکتی ہے۔
وکیل درخواست گزار نے کہا کہ پولینڈ کی عدالت میں جون میں سماعت ہے، عدالت نے بچی کو پیش کرنے کا کہا ہوا ہے۔ بچی کا والد دو سال سے اُس آرڈر پر عمل درآمد نہیں کر رہا۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے بچی کے والد عدیل خان کو روسٹرم پر طلب کیا۔ جسٹس محسن اختر کیانی نے استفسار کیا کہ کیا آپ پولینڈ کی عدالت کی کارروائی میں شریک ہو رہے ہیں؟
والد عدیل خان نے بتایا کہ میں بچی کو لے جانا چاہتا تھا لیکن اس نے مجھے جان سے مارنے کی دھمکی دی، میں پولینڈ چھوڑ کر پاکستان آ چکا ہوں اور شہریت بھی نہیں ہے، دو سال پہلے بچی کی والدہ سے بات بھی کرائی لیکن اس نے مجھے دھمکیاں دیں۔
عدیل خان نے بتایا کہ والدہ نے بچی کو بھی مارنے کی کوشش کی، پولینڈ کی عدالت میں کیس میں لے کر گیا تھا، میرا جون میں پولینڈ جانے کا پروگرام ہے لیکن اگر نہیں جاتا تو میرا وکیل پیش ہوگا۔
جسٹس محسن اختر کیانی نے ریمارکس دیے کہ بچی کی ہفتہ وار ویڈیو لنک پر والدہ سے بات کرنے کا آرڈر کر رہا ہوں۔
عدالت نے کیس کی سماعت 9 جولائی تک ملتوی کر دی۔