حیدرآباد ،واسا ملازمین کا تنخواہوں کی عدم ادائیگی پر احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 13th, February 2025 GMT
حیدرآباد(اسٹاف رپورٹر)مہران ورکرز یونین واسا حیدرآباد کی جانب سے ملازمین کو11ماہ کی تنخواہ اور پنشنز کی عدم ادا ئیگی کے خلاف احتجاجی تحریک کا آغاز کرتے ہوئے پہلے مرحلہ میں اولڈ کیمپس ایس ایس پی چوک سے پریس کلب تک احتجاجی ریلی نکالی گئی، ریلی میں بڑی تعداد میں واسا ملازمین،پنشنرز اور فوتی ملازمین کے لواحقین نے شرکت کی۔احتجاجی ریلی کے شرکا بینر اٹھائے ہوئے واسا انتظامیہ کے خلاف بھرپور نعرے بازی کر رہے تھے جبکہ ریلی کے شرکا نے پریس کلب پہنچ کر دھرنا دیاجس سے خطاب کرتے ہوئے مہران ورکرز یونین کے صدر آفتاب لاڑک،جنرل سیکرٹری محمد اسلم عباسی،بلاول ملاح،ارشاد علی،میر محمد ملاح اور ولیم نذیر نے کہا کہ گیارہ ماہ کی تنخواہ اور پنشنز سے محروم ملازمین کا صبر جواب دے گیا ہے،آج سے احتجاجی تحریک کا آغاز کر دیا گیا ہے اس وقت واسا ملازمین کے خاندان اور فوتی ملازمین کی بیوائیں اور ان کے یتیم بچے فاقہ کشی اور بھوک و افلاس کا شکار ہیں،ان کی زندگی غربت کی لکیر سے بھی بہت نیچے گر چکی ہے،تہوار تو دور کی بات یہ لوگ اب روزمرہ کی کھانے پینے کی اشیا کے حصول سے بھی قاصر ہیں،واسا انتظامیہ سے اگر بات کی جاتی ہے تو وہ کہتے ہیں کی ہمیں گورنمنٹ آف سندھ کی جانب سے جولائی 2024ء سے مارچ 2025ء تک کی تین کواٹرز کی رقم موصول ہوگی تو ہم ملازمین کو تنخواہ اور پنشنز کی ادائیگی کریں گے۔واسا انتظامیہ ماہانہ ریکوری سے تنخواہیں اور پنشنز کی ادائیگی کے لئے تیار نہیں ہیں ان کو اپنی عیاشیوں اور ناجائز اخراجات سے فرصت نہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ ہم حکومت سندھ سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ فوری طور پر واٹر اینڈ سیوریج کارپوریشن حیدرآباد کے لئے اپنے ذمے واجب الادا رقم کا فوری طور پر اجرا کرے تاکہ واسا ملازمین کا معاشی استحصال ختم ہو سکے،واسا انتظامیہ بھی اپنا قبلہ درست کرے اور17 فروری سے قبل ملازمین کو تنخواہ اور پنشنز کی ادائیگی شروع کرے۔بصورت دیگر شب برأت کا احترام کرتے ہوئے 17 فروری سے پریس کلب کے سامنے بھوک ہڑتالی کیمپ لگا کر دوسرے مرحلے کی احتجاجی تحریک کا آغاز کیا جائے گا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: تنخواہ اور پنشنز واسا انتظامیہ واسا ملازمین اور پنشنز کی
پڑھیں:
جے یو آئی اجلاس، کسی سیاسی اتحاد میں نہ جانے کا فیصلہ
لاہور:جمعیت علمائے اسلام(ف) نے مرکزی مجلس عمومی کے اجلاس کے فیصلوں میں از سرنو صاف اور شفاف انتخابات کے مطالبہ کا اعادہ کرتے ہوئے صرف اپنے پلیٹ فارم سے سیاسی جدوجہد جاری رکھنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اور باقاعدہ کسی سیاسی اتحاد میں نہ جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے.
اجلاس میں مائنز اینڈ منرلز بل کو مکمل مسترد کرتے ہوئے بلوچستان میں پارٹی کے جن اراکین اسمبلی نے اس بل کو ووٹ دیا اور ان سے وضاحت طلب کرتے ہوئے انہیں باقاعدہ شوکاز نوٹس دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔
مزید پڑھیں: پی ٹی آئی کے ساتھ تعلقات واپس اسی سطح پر لانا چاہتے ہیں جہاں مشترکہ امور پر بات ہوسکے، فضل الرحمان
تفصیلات کے مطابق صوبائی دارالحکومت لاہور میں جمعیت علماء اسلام کے سربراہ مولانا فضل الرحمن کی زیر صدارت دو روزہ اجلاس ہوا جس میں جے یو آئی کی مرکزی مجلس عمومی کے متعدد فیصلے ہوئے جس کے مطابق اجلاس میں27 اپریل کو لاہور، 11 مئی کو پشاور اور 15 مئی کو کوئٹہ میں شہداء غزہ ملین مارچ کا فیصلہ کیا گیا اور قوم سے اہل غزہ کیلئے مالی مدد فراہم کرنے کی اپیل کی گئی اورکہا گیا اجلاس ملک میں امن وامان کی بدترین صورتحال کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہے۔
حکومتی اور ریاستی ادارے عوام کی جان ومال کو تحفظ فراہم کرنے میں مکمل ناکام نظر آتے ہیں اور دھاندلی کے نتیجے میں قائم مرکزی اور صوبائی حکومتیں عوام کے مسائل کے حل اور امن وامان کے قیام میں مکمل ناکام ہوچکی ہیں۔
مزید پڑھیں: غزہ کیلیے اتحاد قائم، جماعت اسلامی اور جے یو آئی کا 27 اپریل کو مینار پاکستان پر جلسے کا اعلان
جمعیت علماء اسلام پرزور الفاظ میں از سرنو صاف اور شفاف انتخابات کے مطالبہ کا اعادہ کرتی ہے اور صرف اپنے پلیٹ فارم سے سیاسی جدوجہد جاری رکھنے کا فیصلہ کیا اور باقاعدہ کسی سیاسی اتحاد میں نہ جانے کا فیصلہ کیا البتہ مشترکہ امور پر مختلف مذہبی اور پارلیمانی اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ جدوجہد کی حکمت عملی مرکزی مجلس شوری یا مرکزی مجلس عاملہ طے کرے گی۔
اجلاس میں مائنز اینڈ منرلز بل کو مکمل مسترد کیا گیا اور بلوچستان میں پارٹی کے جن اراکین اسمبلی نے اس بل کو ووٹ دیا ہے ان سے وضاحت طلب کرتے ہوئے انہیں باقاعدہ شوکاز نوٹس دینے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے جبکہ مختلف صوبوں کو درپیش مسائل پر مرکزی مجلس عاملہ اور شوریٰ حکمت عملی طے کرنے کا فیصلہ بھی کیا گیا ہے۔