ناظم آبادٹاؤن کے چیئرمین سید محمد مظفر کونسل کی اجلاس کی صدارت کررہے ہیں

کراچی (اسٹاف رپورٹر) چیئرمین ناظم آباد ٹاؤن سید محمد مظفر کی زیر صدارت کونسل کے عام اجلاس کا انعقاد کیا گیا، جس میں وائس چیئرمین نعمان صدیقی، میونسپل کمشنر اطہر سعید خان، ڈائریکٹر ٹیکسز آصف بیگ، ڈائریکٹر پارکس محمد آصف، ڈائریکٹر انفارمیشن فہیم مصطفی، یو سی چیئرمینز و وائس چیئرمینز سمیت دیگر افسران نے شرکت کی۔ چیئرمین سید محمد مظفر نے کہا کہ موجودہ بلدیاتی قیادت محدود وسائل میں رہتے ہوئے عوام کو زیادہ سے زیادہ سہولیات فراہم کرنے کے لیے پرعزم ہے اور ترقیاتی اقدامات جاری ہیں۔ اجلاس میں مختلف قراردادوں پر غور کیا گیا اور درج ذیل منظوری دی گئی جس کے مطابق مالی سال 2024-2025 کے پہلے نظرثانی تخمینہ میں رد و بدل‘ ٹاؤن میونسپل کارپوریشن اور PSO کے درمیان پیٹرول، ڈیزل، اور چکنائی کی سپلائی معاہدے کی توسیع‘ عثمان فاروق ایڈووکیٹ کو 12 ماہ کے لیے عارضی قانونی مشیر مقرر کرنے کی منظوری‘ ٹیکس کنسلٹنٹ (انکم ٹیکس) کی تقرری میں توسیع‘ اسٹرم فائبر انٹرنیٹ کی تنصیب کی منظوری‘تجارتی لائسنس فیس اور ٹیکس میں ترمیم کی منظوری‘ تمام قراردادوں کو اتفاق رائے سے منظور کر لیا گیا۔

.

ذریعہ: Jasarat News

پڑھیں:

چیئرمین جنید اکبر خان کی زیر صدارت پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس، پاکستان ریلوے کے آڈٹ اعتراضات کے جائزہ لیا گیا

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین - اے پی پی۔ 22 اپریل2025ء) پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس منگل کو پی اے سی کے چیئرمین جنید اکبر خان کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہائوس میں ہوا ۔ اجلاس میں کمیٹی کے ارکان سمیت متعلقہ سرکاری اداروں کے اعلی افسران نے شرکت کی ۔ اجلاس میں پاکستان ریلوے کے آڈٹ اعتراضات کے جائزہ کے دوران سیکرٹری ریلوے نے کہا کہ ریلوے کی پنشن کا بجٹ ابھی بھی کافی نہیں ہے، لوگوں کو دو سال سے پنشن کے فوائد نہیں ملے۔

ابھی 64 ارب کی رقم مختص کی گئی ہے، 13 ارب سے زائد کی لائبلٹی پڑی ہے۔ریلوے کا آپریٹنگ منافع ایک ارب کے قریب ہے۔ایم ایل ون سٹرٹیجک پراجیکٹ ہے۔ایم ایل فور کے تحت گوادر کو مین لائن سے جوڑنا ہے۔تھر کو ریلوے سسٹم سے جوڑ رہے ہیں۔ ایم ایل ون کا کراچی سے ملتان تک فیز ون رکھا ہے۔

(جاری ہے)

ایم ایل ون کا ملتان سے پشاور فیز ٹو ہے۔ایم ایل ون اب تک بن جانا چاہیے تھا۔

انہوں نے کہا کہ اب تک ایم ایل ون کے ثمرات بھی آنے چاہئیں تھے۔ایم ایل ون کے اب تک نہ بننے کی کئی وجوہات ہیں۔ ہماری طرف سے کوئی رکاوٹ یا مسئلہ نہیں ہے۔ کراچی سرکلر ریلوے اب سی پیک میں شامل ہے ۔ایم ایل ون پر ایک سو ساٹھ کلو میٹر فی گھنٹہ سے ریل گاڑی جاسکے گی۔لاہور سے اسلام آباد تک کا سفر اڑھائی گھنٹے کا ہو جائے گا ۔پبلک اکائونٹس کمیٹی کو بتایا گیا کہ تین ارب سے زائد کا مٹیریل خریدنے میں پیپرا رولز کی خلاف ورزی کی گئی ہے جس پر سیکرٹری ریلوے نے کہا کہ یہ 100 لوکو موٹو کی مرمت کا پراجیکٹ تھا ۔

پی اے سی نے اس پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے ابھی تک یہ معاملہ حل کیوں نہیں کیا ۔ آڈٹ حکام نے کہا کہ ریلوے اور پیپرا کے درمیان تعاون نہ ہونے کی وجہ سے مسئلہ حل نہیں ہوا۔ چیئرمین پی اے سی نے کہا کہ ہمارا ٹائم ضائع ہورہا ہے یہ کس کی ذمہ داری ہے ۔سیکرٹری ریلوے نے پی اے سی کو کارروائی کرنے کی یقین دہانی کرادی۔ پبلک اکائونٹس کمیٹی کو آڈٹ حکام نے بتایا کہ 506 ملین کا ایچ ایس ڈی آئل استعمال کرنے سے متعلق غلط بیانی کی گئی ہے۔

سیکرٹری ریلوے نے کہا کہ میں نے اس ہفتے انکوائری کی رپورٹ جمع کرانے کی ہدایت کی ہے ۔دس دنوں میں رپورٹ پی اے سی کو فراہم کردیں گے۔ رکن کمیٹی سید حسین طارق نے کہا کہ اس مسئلے کی نشاندہی 2007 میں ہوئی تھی ، ڈیڑھ سال پہلے کمیٹی کیوں بنائی گئی۔ کمیٹی نے اس معاملے پر دس دن میں رپورٹ طلب کرلی۔ ریلوے ملازمین کو 482 ارب روپے کا خلاف ضابطہ ڈیلی الائونس دینے کے معاملہ پر سیکرٹری ریلوے نے کہا کہ فکس ڈیلی الائونس کو میں نے ہی بند کیا ہے۔

اس معاملے میں ضابطے پر عمل نہیں کیا گیا تھا۔ہمیں اس رقم کو ریگولرائز کرنے کی ضرورت ہے۔ فنانس ڈویژن حکام نے کہا کہ فنانس ڈویژن اس کو خلاف ضابطہ سمجھتا ہے۔ اس معاملے کو ای سی سی میں لے جایا جائے۔ پی اے سی نےفنانس ڈویژن کو یہ معاملہ دیکھنے کی ہدایت کی ۔پی اے سی کو سیکرٹری ریلوے نے بریفنگ میں بتایا کہ ریلوے پبلک گڈز سروس اور بزنس کو سپورٹ فراہم کرتی ہے۔

آئل امپورٹ بل میں 500 ملین کی کمی لائے ہیں۔ریلوے کالونیوں میں ملازمین افسران کو سبسڈائزڈ بجلی کی فراہمی بند کردی ہے۔ بجلی کے فری یونٹس کو 155 ملین یونٹس سے 85 ملین یونٹس تک لے آئے ہیں۔تمام ریلوے کالونیوں میں میٹرنگ انفراسٹرکچر کو فروغ دے رہے ہیں۔ایم ایل این پر گاڑیوں کی سپیڈ زیادہ سے زیادہ 160 کلومیٹر فی گھنٹہ ہوگی۔ ماضی میں ریلوے سے 100روپے کمانے کیلئے 180روپے کا خرچہ کرتے تھے۔

انہوں نے کہا کہ ریلوے کی پنشن کا بجٹ ابھی بھی کافی نہیں ہے۔لوگوں کو دو سال سے پنشن کے فوائد نہیں ملے، ابھی 64 ارب کی رقم مختص کی گئی ہے تیرہ چودہ ارب کی لائبلٹی پڑی ہے۔پنشن کی مد میں 77 ارب روپے سے زائد کے بقایاجات ہیں۔وفاق کو سمری بھیجی ہے پنشن کو قومی بجٹ میں شامل کرنا چاہتے ہیں۔ گزشتہ ستر سال سے ریلوے کے انفراسٹرکچر پر سرمایہ کاری نہیں کی گئی ۔ریلوے کا زیادہ تر انفراسٹریکچر بوسیدہ اور پرانا ہوچکا ہے۔ گزشتہ سیلاب کی وجہ سے بھی ریلوے انفراسٹریکچر کو نقصان پہنچا ۔

متعلقہ مضامین

  • سینیٹ اجلاس میں اپوزیشن سینیٹرز کا شور شرابہ، ہنگامہ آرائی
  • چیئرمین جنید اکبر خان کی زیر صدارت پبلک اکائونٹس کمیٹی کا اجلاس، پاکستان ریلوے کے آڈٹ اعتراضات کے جائزہ لیا گیا
  • سندھ حکومت نے کمشنرز کو دکانیں اور کاروبار ڈی سیل کرنے سے روک دیا
  • وزیراعظم شہباز شریف صدر رجب طیب اردوان کی دعوت پر انقرہ روانہ
  • ینگ انجینئرز نیشنل فورم کے قیام کی منظوری دے دی گئی
  • چیئرمین پی اینڈ ڈی نے والڈ سٹی کے تین منصوبوں کیلئے اجلاس طلب کرلیا
  • وزیرخزانہ کی آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر سے ملاقات، اصلاحات جاری رکھنے کی یقین دہانی
  • کراچی: سونے کی بالی گم ہونے پر شوہر نے بیوی کو پیٹرول چھڑک کر جلا دیا، ملزم کو 12 سال کی سزا
  • پنجاب میں تنخواہ دار ملازمین پر ٹیکس شکنجہ کسنے کی تیاری، بل آج پیش کیا جائے گا
  • سندھ اور پنجاب کا حق ہے کہ اپنے پانی کی حفاظت کریں، محمد احمد خان