حکومت کا نیا فیصلہ : وزارت ہوابازی کو وزارت دفاع میں ضم کردیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
APP58-290921 RAWALPINDI: September 29 Secretary Defence, Lt. Gen. (Retd) Mian Muhammad Hilal Hussain chairing a meeting of 3rd round of Russia-Pakistan Joint Military Consultative Committee (JMCC) at Ministry of Defence. APP
اسلام آباد: وفاقی حکومت نے وزارت ہوا بازی کو بطور الگ وزارت ختم کر کے وزارت دفاع میں ضم کر دیا ہے، اس سلسلے میں وزارت دفاع نے کابینہ کے فیصلے اور کابینہ ڈویژن کے ایس آر او پر عملدرآمد مکمل کر لیا ہے۔
میڈیا رپورٹس کےمطابق وزارت دفاع کی جانب سے وزارت ہوا بازی کو ضم کرنے کا مراسلہ تمام وزارتوں، ڈویژنز، صوبائی چیف سیکرٹریز، بشمول آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کو ارسال کر دیا گیا ہے۔
مراسلے میں کہا گیا ہے کہ کابینہ نے 14 جنوری 2025 کو وزارت ہوا بازی کو وزارت دفاع میں ضم کرنے کا فیصلہ کیا تھا، جس کے حوالے سے کابینہ ڈویژن نے 4 فروری 2025 کو ایس آر او جاری کیا تھا۔
مراسلے کے متن کے مطابق اب ہوابازی سے متعلقہ تمام امور کے لیے وزارت دفاع سے رجوع کیا جائے۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: وزارت دفاع
پڑھیں:
کینال کا معاملہ صدرِ مملکت آصف علی زرداری سے ضرور ڈسکس ہوا ہوگا، مصطفیٰ کمال
نجی ٹی وی سے گفتگو کے دوران وفاقی وزیرِ صحت نے کہا کہ جب سے میں وفاقی کابینہ کا حصہ بنا ہوں کابینہ میں نہروں کے معاملے کا کوئی ایجنڈا نہیں آیا، پی پی حکومت کا حصہ ہے، ان کے پاس تمام فورمز ہیں، اپنے ایشوز پر بات کر سکتے ہیں، ہمارا مؤقف واضح ہے کہ سندھ کے پانی کو کم نہیں کیا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ وفاقی وزیرِ صحت مصطفیٰ کمال نے کہا ہے کہ ایسا نہیں ہو سکتا کہ کینال کا معاملہ اعلیٰ قیادت کے علم کے بغیر شروع ہوا ہو، کینال کا معاملہ صدرِ مملکت آصف علی زرداری سے ضرور ڈسکس ہوا ہوگا۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کے دوران مصطفیٰ کمال نے کہا کہ ہم نہیں چاہتے کہ سندھ کا ایک قطرہ پانی بھی کم ہو، جب سے میں وفاقی کابینہ کا حصہ بنا ہوں کابینہ میں نہروں کے معاملے کا کوئی ایجنڈا نہیں آیا۔ انہوں نے کہا کہ پی پی حکومت کا حصہ ہے، ان کے پاس تمام فورمز ہیں، اپنے ایشوز پر بات کر سکتے ہیں، ہمارا مؤقف واضح ہے کہ سندھ کے پانی کو کم نہیں کیا جائے۔
پولیو مہم سے متعلق بات کرتے ہوئے مصطفیٰ کمال نے کہا کہ پچھلی انسدادِ پولیو مہم میں 44 ہزار والدین پولیو ویکسین پلانے سے انکاری تھے، 44 ہزار میں سے 34 ہزار انکاری والدین کراچی کے تھے، جن کی اکثریت کا تعلق ضلع ایسٹ سے تھا۔ ان کا کہنا ہے کہ اس بار پولیو ویکسین پر انکاری والدین کو قائل کیا جائے گا، افغانستان میں قندھار کے علاوہ انسدادِ پولیو ڈرائیو چل رہی ہے، ماحولیاتی نمونوں میں پولیو وائرس کراچی کے ہر ضلع میں موجود ہے۔ مصطفیٰ کمال نے یہ بھی بتایا کہ پولیو ویکسین کی خریداری یونیسف کرتا ہے۔