عدالت کا رکن قومی اسمبلی کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
پشاور:
ایڈیشنل سیشن جج پشاورعبدالقیوم صدیقی نے کار سرکار میں مداخلت پر جمعیت علمائے اسلام پاکستان سے تعلق رکھنے والے رکن قومی اسمبلی نورعالم خان کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق درخواست گزار اسسٹنٹ انجینئر(جی) ایس ایس اینڈ ٹی ایل پیسکو نے میاں عماد خان ایڈووکیٹ کی وساطت سے سیشن کورٹ پشاور میں 22اے کی درخواست دائر کرتے ہوئے مؤقف اپنایا کہ 31اگست 2024کو رکن قومی اسمبلی نورعالم خان نے سخی چشمہ گرڈ اسٹیشن میں زبردستی گھس کر نئے گرڈاسٹیشن کا افتتاح کرکے کار سرکار میں مداخلت کی۔
درخواست گزار نے کہا کہ متعلقہ تھانہ میں رکن قومی اسمبلی نورعالم خان کے خلاف قانونی کارروائی کرنے کے لیے درخواست دائر کی مگر پولیس نے کوئی کارروائی نہیں کی جبکہ اس دوران رکن قومی اسمبلی نے دوبارہ درخواست گزار کے دفتری امور میں خلل ڈالنے کی کوشش کی، جس کی وجہ سے پیسکو کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا۔
پولیس کی جانب سے رکن اسمبلی کے خلاف قانونی کاروائی نہ کرنے پر درخواست گزار نے سیشن کورٹ سے 22 اے کی تحت رجوع کرلیا تھا۔
عدالت نے دلائل مکمل ہونے پر درخواست گزار کی 22اے کی درخواست منظور کرتے ہوئے ایس ایچ او تھانہ مچنی گیٹ کو رکن قومی اسمبلی نور عالم خان کے خلاف مقدمہ درج کرنے کا حکم دے دیا۔
عدالت نے قرار دیا کہ اگر دوران تفتیش درخواست گزار کی رپورٹ غلط ثابت ہوئی تو اس کے خلاف بھی دفعہ 182کے تحت کارروائی کی جائے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: رکن قومی اسمبلی درخواست گزار کے خلاف
پڑھیں:
آسٹریا میں کم عمر طالبات کے حجاب پر پابندی کا بل اسمبلی پیش کرنے کا فیصلہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
ویانا: آسٹریامیں کم عمر طالبات کے حجاب پر پابندی عائد کردی گئی ہے ،خلاف ورزی کرنے پر جرمانے سمیت دیگر قانونی کارروائی کی جائے گی۔
آسٹریا کے اسکولوں میں 14 سال سے کم عمر طالبات کے حجاب پہننے پر ڈیڑھ سو یورو سے ایک ہزار یورو تک جرمانہ اور دیگر انتظامی کارروائیاں کی جائیں گی۔
میڈیا ذرائع کے مطابق حجاب پر پابندی کے بل پر ترمیم کے لیے آج اسمبلی میں بحث اور منظوری کے لیے پیش کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ اس بل کے تحت اسکولوں میں 14 سال سے کم عمر طالبات کے اسکارف پہننے پر پابندی ہوگئی۔ اگر یہ قانون منظور ہوگیا تو 12 ہزار طالبات کے متاثر ہونے کا امکان ہے۔
آسٹریا کی حکومت نے فیصلہ کیا ہے اس پابندی سے متعلق عوامی سطح پر پہلے ایک آگاہی اور مشاورت بھی کی جائے گی جس میں اسکول انتظامیہ، والدین اور بچوں کو شامل کیا جائے گا۔ اگر یہ بل کثرت رائے سے قانون بن گیا تو اس کا اطلاق نئے تعلیمی سال 2026-27 سے ہوگا۔
آسٹریا کے اسکولوں میں 2019 کو بھی حجاب پر پابندی عائد کی تھی تاہم اسے عدالت نے معطل کردیا تھا۔ آئینی عدالت نے اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ حکومت کی یہ پابندی نہ صرف ایک مضوص طبقے کے ساتھ امتیازی سلوک ہے بلکہ یہ غیر آئینی بھی ہے۔ جس کے باعث اب اس مرتبہ آسٹریا کی حکومت نے اس بار حجاب پابندی بل پر ایسی ترمیم کا فیصلہ کیا ہے جسے آئینی عدالت معطل نہ کرسکے۔