کراچی میں اسلامی انقلاب ایران کی 46 ویں سالگرہ کی پروقار تقریب
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
کراچی(اسٹاف رپورٹر)ایرانی قونصل خانہ نے اسلامی انقلاب ایران کی 46 ویں سالگرہ کے موقع پر ایک پروقار تقریب کا اہتمام کیا۔
اس تقریب میں گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری اور وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے خصوصی طور پر شرکت کی۔تقریب سے ایرانی قونصل جنرل حسن نوریان نے خطاب کرتے ہوئے اسلامی انقلاب ایران کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔ انہوں نے کہا کہ یہ انقلاب نہ صرف ایران کے لیے بلکہ پورے خطے کے لیے ایک سنگ میل ثابت ہوا ہے، جس نے ایران میں ایک آزاد اور خودمختار معاشرتی نظام کی بنیاد رکھی۔
قونصل جنرل نے مزید کہا کہ اسلامی انقلاب نے ایرانی قوم کو ایک نئی توانائی دی اور انہیں اپنے حقوق کے لیے آواز بلند کرنے کی جرات دی، جس کے نتیجے میں ایران میں سیاسی، سماجی اور ثقافتی تبدیلیاں آئیں۔
انہوں نے کہا کہ ایران کو عالمی پابندیوں اور بہت سی مشکلات کا سامنا رہا، مگر اس کے باوجود ایران نے صنعتی، تعلیمی اور صحت عامہ کے میدان میں کامیابیاں حاصل کیں۔ قونصل جنرل نے اس بات کا بھی ذکر کیا کہ انقلاب کے بعد ایران نے ترقی کی نئی راہوں کو اختیار کیا ہے، اور عالمی سطح پر اپنے حقوق کی حفاظت کرنے کے لیے ایک مضبوط اور خود مختار پوزیشن اختیار کی ہے۔
پاکستان اور ایران کے تعلقات پر بات کرتے ہوئے قونصل جنرل حسن نوریان نے کہا کہ دونوں ممالک کے درمیان مضبوط تاریخی، ثقافتی اور مذہبی رشتہ ہے، جو وقت کے ساتھ مزید مستحکم ہو رہا ہے۔ ایران اور پاکستان ہمیشہ ایک دوسرے کے ساتھ کھڑے ہیں، اور دونوں ممالک کے عوام کے درمیان گہری محبت اور احترام پایا جاتا ہے۔ قونصل جنرل نے پاک ایران دوستی کو مزید مستحکم کرنے کے لیے دونوں ممالک کے درمیان تعاون کو بڑھانے کی ضرورت پر زور دیا۔
تقریب میں دوست ممالک کے قونصل جنرلز، سیاسی، سماجی، مذہبی، کاروباری شخصیات اور دیگر عمائدین شہر کی بڑی تعداد نے شرکت کی۔ اسلامی انقلاب ایران کی سالگرہ کے موقع پر قونصل جنرل حسن نوریان نے گورنر سندھ کامران خان ٹیسوری اور وزیراعلی سندھ سید مراد علی شاہ کے ساتھ کیک کاٹا، اور بعد ازاں گورنر سندھ نے قونصل جنرل حسن نوریان کو کو گلدستہ پیش کیا۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: اسلامی انقلاب ایران کی قونصل جنرل حسن نوریان ممالک کے کے لیے کہا کہ
پڑھیں:
افریقہ میں امریکہ کا غیر ضروری سفارت خانے اور قونصل خانے بند کرنے پر غور
مسودے کے مطابق موجودہ افریقہ بیورو کو ختم کردیا جائے گا، اس کی جگہ افریقی امور کے لیے خصوصی ایلچی دفتر ہوگا جو محکمہ خارجہ کے بجائے وائٹ ہاؤس کی داخلی قومی سلامتی کونسل کو رپورٹ کرے گا۔ اسلام ٹائمز۔ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ براعظم افریقہ میں امریکی سفارتی موجودگی کو کم کرنے پر غور کررہے ہیں۔ عالمی خبر رساں ادارے اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق وائٹ ہاؤس میں زیرغور حکم نامے کے مسودے کے مطابق امریکا، افریقہ میں اپنی سفارتی موجودگی کو ڈرامائی طور پر کم کرے گا اور محکمہ خارجہ کے آب و ہوا کی تبدیلی، جمہوریت اور انسانی حقوق سے متعلق دفاتر کو بھی ختم کر دیا جائے گا۔
وائٹ ہاؤس میں اس نوعیت کے زیرغور حکم نامے کی موجودگی کی خبر نیویارک ٹائمز نے افشا کی، جس کے بعد امریکی سیکریٹری خارجہ مارکو روبیو نے اپنے ایکس اکاؤنٹ پر پوسٹ کیا کہ نیویارک ٹائمز، ایک اور دھوکے کا شکار ہوگیا ہے، یہ خبر جعلی ہے۔ تاہم اے ایف پی کی طرف سے دیکھے گئے ایگزیکٹو آرڈر کے مسودے کی نقل میں اس سال یکم اکتوبر تک محکمہ خارجہ کی مکمل ساختی تنظیم نو کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
حکم نامے کے مسودے میں کہا گیا ہے کہ اس کا مقصد مشن کی ترسیل کو ہموار کرنا، بیرون ملک امریکی طاقت کو پیش کرنا، فضول خرچی، فراڈ، بدسلوکی کو کم کرنا اور محکمہ کو امریکا فرسٹ اسٹریٹجک ڈاکٹرائن کے ساتھ ہم آہنگ کرنا ہے۔ سب سے بڑی تبدیلی امریکی سفارتی کوششوں کو چار خطوں یوریشیا، مشرق وسطیٰ، لاطینی امریکا اور ایشیا پیسیفک میں منظم کرنا ہوگی۔
مسودے کے مطابق موجودہ افریقہ بیورو کو ختم کردیا جائے گا، اس کی جگہ افریقی امور کے لیے خصوصی ایلچی دفتر ہوگا جو محکمہ خارجہ کے بجائے وائٹ ہاؤس کی داخلی قومی سلامتی کونسل کو رپورٹ کرے گا۔ مسودہ حکم میں کہا گیا ہے کہ سب صحارا افریقہ میں تمام غیر ضروری سفارت خانے اور قونصل خانے بند کر دیے جائیں گے، باقی تمام مشنوں کو ہدف شدہ، مشن پر مبنی تعیناتیوں کا استعمال کرتے ہوئے ایک خصوصی ایلچی کے تحت مضبوط کیا جائے گا۔
زیر بحث تازہ ترین تجویز امریکی میڈیا میں ایک اور مجوزہ منصوبے کے لیک ہونے کے بعد سامنے آئی ہے جس کے تحت محکمہ خارجہ کے پورے بجٹ کو نصف کردیا جائے گا، تازہ ترین منصوبے میں، آب و ہوا کی تبدیلی اور انسانی حقوق سے متعلق موجودہ دفاتر کو ختم کر دیا جائے گا۔ کینیڈا میں، جو واشنگٹن کا ایک اہم اتحادی ہے اور جس کے بارے میں ٹرمپ نے بارہا تجویز دی ہے کہ اسے ضم کر کے 51ویں ریاست بنا دیا جائے، ٹیم کو نمایاں طور پر محدود کیا جائے گا، اور اوٹاوا میں سفارت خانے کے عملے کے حجم میں بھی کمی لائی جائے گی۔