قم، مسجد جمکران میں 16000 زائرین کے لئے رہائشی انتظامات مکمل کر لئے گئے
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
15 شعبان کے موقع پر حرم حضرت معصومہ سلام اللہ علیھا سے مسجد مقدس جمکران تک موکب لگائے جاتے ہیں اور ایران کے مختلف شہروں کے علاوہ دنیا بھر سے زائرین حاضری دیتے ہیں۔ اسلامی جمہوریہ ایران کے مقدس شہر قم میں حضرت امام مہدی علیہ السلام سے منسوب مسجد جمکران میں نیمہ شعبان کے موقع پر 16000 افراد کے لیے رہائش کا انتظام مکمل کر لیا گیا ہے۔ مسجد جمکران کے معاون خدمات مجید اخوندزادہ کے مطابق مسجد جمکران میں نیمہ شعبان کے موقع پر زائرین کی رہائش، خوراک اور دیگر ضروریات کے لئے انتظامات مکمل ہو چکے ہیں۔ اخوندزادہ کے مطابق مختلف کمیٹیاں چوبیس گھنٹے سرگرم ہیں، اور قم کے گورنر، بلدیہ اور دیگر محکموں کے ساتھ ہم آہنگی کر کے تعمیراتی کام اور اجتماعات کے لئے انتظامات مکمل کیے گئے ہیں ۔مسجد اور راستوں میں جہاں جہاں موکب لگائے گئے ہیں وہاں گیس، بجلی، ٹریفک، پانی کی فراہمی سمیت ہر قسم انتظامات کو حتمی شکل دے دی گئی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ 15000 ہزار افراد مسجد کے بقیع، کربلا، امام حسن عسکریؑ، امام حسینؑ اور امام ھادیؑ ھال میں رہائش اختیار کر سکتے ہیں، جبکہ 1000 افراد کے لئے خیمے نصب کیے گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ 80 سے زائد موکب لگائے ہیں، تہران، مشہد مقدس،خوزستان، کرمان،بوشہر کے علاوہ قم کی متعدد انجمنیں کھانے کے اسٹال اور پانی، شربت اور چائے کی سبیلوں کے ذریعے خدمات انجام دے رہی ہیں۔ اسی طرح پاکستان سمیت مختلف ممالک کے ادارے، تشکل، گروپس اور ٹیموں نے بھی موکب لگائے ہیں۔ واضح رہے کہ 15 شعبان کے موقع پر حرم حضرت معصومہ سلام اللہ علیھا سے مسجد مقدس جمکران تک موکب لگائے جاتے ہیں اور ایران کے مختلف شہروں کے علاوہ دنیا بھر سے زائرین حاضری دیتے ہیں۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: موکب لگائے کے موقع پر
پڑھیں:
کیا 67 ہزار پاکستانی عازمین حجاز مقدس نہیں جاسکیں گے؟ حج آرگنائزرز کا اہم بیان سامنے آگیا
کراچی:67 ہزار عازمین حج کے حجاز مقدس روانگی اور حج سے محروم ہونے کے خدشات پیدا ہو گئے، حج کی سعادت کے لئے زندگی بھر کی جمع پونجی داؤ پر لگ گئی، حج آرگنائزر ایسوسی ایشن نے سفارتی سطح پر سعودی حکومت سے بات کرنے کی اپیل کردی۔
کراچی پریس کلب میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے حج آرگنائزر ایسوسی ایشن آف پاکستان کے میڈیا کوآرڈی نیٹر محمد سعید نے حکومت سے درخواست کی ہے کہ سعودی ڈیجیٹل سسٹم نسک کی ٹائم لائن گزشتہ سال کے مقابلے میں ایک ماہ پہلے ہی درخواستوں کے لیے بند کردی گئی اس وجہ سے انھیں رہ جانے والے عازمین حج کے ویزا کے حصول کے لیے 72 گھنٹوں کی مہلت دی جائے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کا ٹوٹل کوٹا 179210 ہے جو کہ 50 فیصد سرکاری اور 50 فیصد پرائیوٹ سیکٹر پر مشتمل ہے ابھی تک صرف 23000 حج کنفرم ہیں ہے اور 67000 کا کنفرم نہیں ہے جس میں سے 13000 عازمین سسٹم سے ہی آؤٹ ہیں، 2024ء تک سعودی تعلیمات میں ہمیشہ ٹائم لائن میں تخفیف ہوتی رہی، اس سال سعودی ٹائم لائن میں اب تک کوئی تخفیف نہیں دی گئی۔
چئیرمین حج آرگنائزر زعیم اختر صدیقی کا کہنا تھا کہ 27 نومبر 2024ء کو حکومت پاکستان نے حج پالیسی جاری کی، وزارت مذہبی امور نے صرف گورنمنٹ حج اسکیم کے حجاج کو قسط وار ادائیگی پر حج درخواستوں کی وصولی شروع کی جو کہ 28 نومبر سے 25 مارچ تک وقفہ وقفہ تک جاری رہی، 14 جنوری کو وزارت مذہبی امور کی جانب سے پرائیوٹ سیکٹر کو باقاعدہ حج درخواستوں کی وصولی کی اجازت دی گئی، 8 جنوری کو پرائیوٹ سیکٹر کے حج پیکیجز کی جزوی منظوری دی گئی جس میں خامیوں کو درست کرتے ہوئے 18مارچ کو دیکھ فائنلائز ہوئے ہوئے۔
انہوں نے کہا کہ سعودی ٹائم لائن 21 فروری تک تھی اور اس کے بعد سسٹم بند ہوگیا کچھ تاخیر ہوئی جو کہ محکموں کے انتظامی امور کی وجہ سے تھی، ایس ای سی پی منظوری اور اسٹیٹ بینک آف پاکستان کو فہرست بھیجے میں 2 ماہ کا وقت لگ گیا، عازمین حج کی حجاز مقدس روانگی کے لیے جمع کروائی گئی رقم کا حجم مجموعی طور پر 50 ارب روپے کا ہے، جس کی فوری واپسی کا معاملہ بھی کھٹائی میں پڑگیا۔