وزرا کی قومی اسمبلی اجلاس میں عدم حاضری پر ن لیگ اور پیپلز پارٹی کا مشترکہ احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
وزرا کی قومی اسمبلی اجلاس میں عدم حاضری پر ن لیگ اور پیپلز پارٹی کا مشترکہ احتجاج WhatsAppFacebookTwitter 0 12 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (سب نیوز )قومی اسمبلی میں وزرا کی مسلسل عدم حاضری پر مسلم لیگ (ن) اور پیپلز پارٹی ایک پیج پر آگئے۔ وزیردفاع خواجہ آصف نے وزرا کی غیر موجودگی کا دفاع کرنے سے انکار کر دیا اور پیپلز پارٹی کے رہنما نوید قمر کے احتجاج کی حمایت کی۔اجلاس کے دوران پیپلز پارٹی کے نوید قمر نے وزیر توانائی کی عدم موجودگی پر شدید تنقید کی، جس پر خواجہ آصف نے بھی حکومتی رویے پر عدم اطمینان کا اظہار کیا۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت کا یہی رویہ رہا تو لوگوں کو تنقید سے کیسے روکا جائے گا؟
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ یہ مناسب نہیں کہ توجہ دلاو نوٹس ایجنڈے میں شامل ہو، مگر متعلقہ وزیر موجود نہ ہو۔ اگر کوئی وزیر بیرون ملک ہے تو اور بات ہے، لیکن وزیر یا پارلیمانی سیکریٹری کی غیر حاضری کو کسی صورت دفاع نہیں کیا جا سکتا۔انہوں نے کہا کہ ایسی صورتحال کو مزید برداشت نہیں کیا جا سکتا اور وہ اس معاملے پر پارٹی قیادت سے بات کریں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ شاید وزرا کو اجلاس کے ایجنڈے سے آگاہ ہی نہیں کیا جاتا، جس کی وجہ سے وہ پارلیمنٹ میں غیر حاضر رہتے ہیں۔
وزیر دفاع نے اسپیکر اور ڈپٹی اسپیکر سے بھی مطالبہ کیا کہ وہ حکومت کے سامنے اس مسئلے کو اٹھائیں اور اجلاسوں کے دوران وزرا کی موجودگی کو یقینی بنایا جائے۔قومی اسمبلی کے 12ویں سیشن میں ارکان کی حاضری سے متعلق فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے اپنی رپورٹ جاری کر دی۔ فافن کے مطابق یہ سیشن 13 جنوری سے 23 جنوری تک جاری رہا، جس کے دوران مجموعی طور پر 9 نشستیں ہوئیں۔ رپورٹ کے مطابق 9 اجلاسوں میں 36 ارکان مکمل طور پر حاضر رہے جبکہ 35 ارکان کسی بھی نشست میں شریک نہیں ہوئے۔
فافن کے اعداد و شمار کے مطابق سیشن کی 9ویں نشست میں سب سے زیادہ 241 ارکان شریک ہوئے جبکہ 5ویں نشست میں سب سے کم 117 ارکان نے حاضری دی۔وزیراعظم نے صرف 2 اجلاسوں میں شرکت کی، جبکہ اپوزیشن لیڈر تمام نشستوں میں موجود رہے۔ پارلیمانی لیڈرز کی حاضری کے حوالے سے رپورٹ میں بتایا گیا کہ سنی اتحاد کونسل اور مجلس وحدت مسلمین کے پارلیمانی لیڈرز تمام 9 نشستوں میں شریک ہوئے۔ مسلم لیگ (ن) کے پارلیمانی لیڈر نے 6 نشستوں میں شرکت کی جبکہ پیپلز پارٹی، جے یو آئی اور بی این پی کے پارلیمانی لیڈرز کسی ایک بھی اجلاس میں شریک نہیں ہوئے۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: اور پیپلز پارٹی قومی اسمبلی وزرا کی
پڑھیں:
پی پی پی کا پنجاب میں مسلم لیگ (ن) سے پانی، ترقیاتی فنڈز اور گورننس پر تحفظات کا اظہار
لاہور:پاکستان پیپلزپارٹی (پی پی پی) نے پاکستان مسلم لیگ (ن) سے پنجاب میں پانی، گندم، ترقیاتی فنڈز اور صوبے میں گورننس پر تحفظات کر اظہار کردیا۔
گورنر ہاؤس لاہور میں پاکستان پیپلز پارٹی اور پاکستان مسلم لیگ (ن) کی کوآرڈینیشن کمیٹی کا اجلاس ایک گھنٹے تک جاری رہا جہاں گورنر پنجاب سردار سلیم حیدر خان، سابق وزیر اعظم راجا پرویز اشرف، ندیم افضل چن، علی حیدر گیلانی اور سید حسن مرتضیٰ نے پیپلز پارٹی کی نمائندگی کی جبکہ ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار ویڈیو لنک کے ذریعے شریک ہوئے، وزیراعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ، پنجاب کی سینیئر صوبائی وزیر مریم اورنگزیب اور اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان اور آئی جی پنجاب ایڈیشنل چیف سیکریٹری پنجاب سمیت دیگر افسران شریک ہوئے۔
اجلاس کے بعد میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک محمد احمد خان نے کہا کہ پانی کی تقسیم کا چاروں صوبوں کا معاہدہ موجود ہے، نہروں کے مسئلے پر سندھ کے تحفظات دور ہونے چاہئیں۔
ان کا کہنا تھا کہ صوبائی خود مختاری ملکی سالمیت کے لیے اہم ہے لیکن نہروں کا مسئلہ سیاسی نہیں ٹیکنکل ہے، اس پر ٹیکنکل سطح پر بات ہونی چاہیے۔
پیپلز پارٹی کے رہنما سید حسن مرتضیٰ نے کہا کہ ملکی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے ہم نے ساتھ چلنا ہے، بلدیاتی بل صوبے میں گورننس اور کاشت کاروں کے مسائل پر تحفظات ہیں، گنے کے کاشت کاروں کو ابھی تک ملوں نے پیسے ادا نہیں کیے۔
اجلاس میں پیپلز پارٹی نے پانی، گندم اور ترقیاتی فنڈز اور صوبے میں گورننس پر اپنے تحفظات کا اظہار کیا تاہم مسلم لیگ (ن) نے پیپلز پارٹی سے ایک ہفتے کا وقت مانگ لیا اور تمام تحفظات دور کرنے کی یقین دہانی بھی کروائی گئی ہے۔
دونوں جماعتوں نے اجلاس میں پانی کے مسئلے پر ٹیکنیکل کمیٹی بنانے پر اتفاق کر لیا۔
حسن مرتضی نے کہا کہ دونوں جماعتوں نے ملکی حالات کو مدنظر رکھتے ہوئے ساتھ چلنے پر اتفاق کیا، کاشت کاروں اور گورننس سمیت دیگر مسائل پر تحفظات موجود ہیں، جن پر پیش رفت کے لیے ایک ہفتے کا وقت مانگا ہے۔