گلگت بلتستان کی تاریخ میں انتہائی سنگین اور ایک حیران کن واقعہ پیش آیا جب کراچی سے آئے سیاحوں نے جب گلگت بلتستان پولیس کے خلاف لوٹ مار کی رپورٹ درج کرائی۔

سیاحوں نے الزام لگایا کہ رات 3 بجے جٹیال ناکے پر موجود پولیس اہلکاروں  نے ناکے پر شہریوں کو لوٹ لیا۔

یہ بھی پڑھیں: حکومت کا گلگت بلتستان جانے والے سیاحوں پر ٹیکس لگانے کا منصوبہ

ایف آئی آر کے مطابق گلگت شہر کے ایک مصروف مقام پر معمول کی چیکنگ کے لیے پولیس کا ناکہ لگا ہوا تھا جہاں پولیس وردی میں ملبوس مسلح افراد موجود تھے جنہوں نے  نہ صرف شہریوں سے نقدی چھینی بلکہ انہیں دھمکایا اور ان سے اسلحہ چھیننے کی بھی کوشش کی۔

گلگت بلتستان پولیس جہاں اپنی مہمان نوازی اور کارکردگی  کی وجہ سے پاکستان بھر کے لیے ایک مثال ہے وہیں اس انوکھے واقعے کے باعث ایک نئی بحث چھڑ گئی ہے۔

یہ اپنی نوعیت کا پہلا واقع ہے کہ باوردی محافظوں نے خود واردات کردی اور ان کے خلاف رپورٹ درج ہوئی۔ مگر گلگت بلتستان جیسے حساس اور پرامن خطے میں یہ انتہائی تشویشناک بات ہے۔

مزید پڑھیے: ناقص تعلیمی نتائج کے بعد گلگت بلتستان حکومت نے وفاق سے تعاون طلب کرلیا

اگر یہ واردات واقعی پولیس اہلکاروں کے ہاتھوں انجام دی گئی ہے تو یہ نہ صرف محکمہ پولیس بلکہ پورے قانون نافذ کرنے والے نظام پر ایک بدنما داغ ہوگا۔

ایک طرف عوام اپنی حفاظت کے لیے پولیس پر بھروسہ کرتے ہیں تو دوسری طرف اگر یہی ادارہ جرائم میں ملوث پایا گیا تو اس کا اثر مجموعی امن و امان کی صورتحال پر بھی پڑ سکتا ہے۔

عوام کی طرف سے بھی مختلف سوالات جنم لے رہے ہیں اور پولیس بھرتیوں کی میرٹ اور ان کے ریکارڈ کے حوالے سے بھی سوالات جنم لے رہے ہیں۔

ایس ایس پی گلگت راجا حسن نے وی نیوز کو بتایا کہ سیاحوں شکایت پر مذکورہ وقت پر موجود جٹیال ناکے پر موجود 3 پولیس اہلکاروں کے خلاف ایف آئی آر درج کرکے انہیں گرفتار کرلیا گیا ہے اور ان سے تفتیش کی جارہی ہے۔

راجا حسن نے کہا کہ تحقیقات کے بعد ہی پتا چل سکے گا کہ آیا پولیس اہلکاروں کے خلاف وہ شکایت درست ہے یا نہیں۔

دوسری جانب عوام کا مطالبہ ہے کہ اس معاملے پر اعلیٰ سطحی تحقیقات کی اشد ضرورت ہے۔ گلگت بلتستان حکومت اور محکمہ پولیس کو فوری طور پر شفاف انکوائری کروانی چاہیے اور اگر کوئی بھی پولیس اہلکار اس جرم میں ملوث پایا گیا تو اس کے خلاف سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے۔ علاوہ ازیں پولیس کے نظام میں شفافیت اور احتساب کو یقینی بنانے کے لیے اصلاحات وقت کی اہم ضرورت ہے کیونکہ پولیس ہی ہماری محافظ ہے۔

مزید پڑھیں: پاکستان کا ایسا علاقہ جو 14 اگست 1947 کے ایک سال بعد آزاد ہوا

اس واقعے کے بعد سوشل میڈیا پر عوامی غم و غصہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ شہری اس بات کا مطالبہ کر رہے ہیں کہ اگر پولیس خود قانون توڑنے والوں میں شامل ہو جائے تو عام شہری کہاں جائیں؟

گلگت بلتستان میں امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ عوام کا اعتماد پولیس پر بحال ہو اور یہ تب ہی ممکن ہوگا جب اس کیس میں شفافیت اور غیرجانبداری کے ساتھ انصاف کیا جائے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

گلگت بلتستان پولیس گلگت پولیس پر ڈکیتی کا الزام گلگت پولیس کے خلاف شکایت.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: پولیس اہلکاروں گلگت بلتستان پولیس کے کے خلاف کے لیے اور ان

پڑھیں:

الیکشن کمیشن گلگت بلتستان میں انتخابات کے شیڈول پر نظر ثانی کرے، شیخ میرزا علی

ایک بیان میں اسلامی تحریک گلگت بلتستان کے صدر کا کہنا تھا کہ جنوری میں ووٹنگ کا ٹرن آؤٹ نہایت کم رہے گا۔ انتخابات کا انعقاد جمہوریت کی بنیاد ہے اس لئے مناسب موسم میں منعقد کروائے جائیں۔ اسلام ٹائمز۔ اسلامی تحریک گلگت بلتستان کے صدر شیخ میرزا علی نے مطالبہ کیا ہے کہ الیکشن کمیشن گلگت بلتستان میں انتخابات کے شیڈول پر نظر ثانی کرے کیونکہ جنوری میں ووٹنگ کا ٹرن آؤٹ نہایت کم رہے گا۔ انتخابات کا انعقاد جمہوریت کی بنیاد ہے اس لئے مناسب موسم میں منعقد کروائے جائیں۔ میڈیا کو جاری ایک بیان میں اسلامی تحریک کے صوبائی صدر کا کہنا تھا کہ الیکشن کمیشن آف گلگت بلتستان نے صوبائی اسمبلی کے انتخابات کے لئے دوسری مرتبہ شیڈول جاری کرتے ہوئے پولنگ عملہ کی تعیناتی بھی عمل میں لائی ہے جب کہ مقامی موسمی حالات میں بھر پور انتخابات کا امکان بہت کم ہے، اس لئے چیف الیکشن کمشنر سے مطالبہ کیا جاتا ہے کہ اپنے دفتر سے جاری انتخابی شیڈول پر نظر ثانی کر کے ووٹروں کی بھر پور شرکت کو یقینی بنائے کیونکہ انتخابات کے انعقاد کے علاوہ ووٹروں کو پولنگ سٹیشن تک پہنچانے کی آگاہی مہم بھی الیکشن کمیشن کی ذمہ داریوں میں آتا ہے۔

شیخ میرزا علی نے مزید کہا کہ اس وقت دنیا کی اکثریتی آبادی جمہوریت کے ذریعہ معاشرتی نظم و نسق چلانے کو موزوں ترین سمجھتی ہے جس کی بنیاد حق رائے دہی ہے اور وہی معاشرے کامیاب دکھائی دیتے ہیں، جہاں رائے دہی کا ٹرن آؤٹ زیادہ ہو جب کہ جنوری سمیت فروری کے مہینہ میں گرم علاقوں میں ہجرت کے سبب ٹرن آؤٹ نہایت کم رہنے کا امکان ہے جس کے سبب خطہ کی اکثریتی آبادی حق رائے دہی سے محروم ہو جائے گی۔ انہوں نے تجویز دی کہ ماہ رمضان کے بعد انتخابات کے انعقاد کے بہتر نتائج سامنے آ سکتے ہیں، جس دوران ووٹروں کو اپنے امیدوار کے انتخاب کا بہترین وقت بھی میسر آ سکتا ہے اور ٹرن آؤٹ بھی مناسب رہے گا۔

متعلقہ مضامین

  • آزاد کشمیر اور گلگت بلتستان کو این ایف سی ایوارڈ میں حصہ ملنا چاہیے، نواز شریف
  • الیکشن کمیشن گلگت بلتستان میں انتخابات کے شیڈول پر نظر ثانی کرے، شیخ میرزا علی
  • صدر نے گلگت بلتستان میں24جنوری کو عام انتخابات کی منظوری دے دی
  • صدر کی منظوری کے بعد گلگت بلتستان انتخابات کا شیڈول جاری
  • گلگت بلتستان، عام انتخابات 24 جنوری 2026 کو ہونگے، چیف الیکشن کمشنر
  • گلگت بلتستان و آزاد کشمیر کو این ایف سی فنڈز دیے جائیں: نواز شریف
  • گلگت بلتستان میں عام انتخابات؛ تاریخ سامنے آگئی 
  • گلگت بلتستان پولیس میں پہلی مرتبہ "کرائم سین یونٹ" قائم
  • چارسدہ میں نامعلوم افراد کی فائرنگ، 2 خاتون ٹیچرزجاں بحق
  • اسلام آباد پولیس کی مبینہ کرپشن بےنقاب