مذاکرات کی دعوت دینے کا موسم تمام ہو گیا ، سینیٹر عرفان صدیقی
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
مذاکرات کی دعوت دینے کا موسم تمام ہو گیا ، سینیٹر عرفان صدیقی WhatsAppFacebookTwitter 0 12 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد (آئی پی ایس )مسلم لیگ ن نے پی ٹی آئی کے ساتھ مذاکرات کے لئے آئندہ پہل نہ کرنے کا اعلان کردیا۔نجی ٹی وی سے گفتگو میں سینیٹر عرفان صدیقی نے حکومت کی مذاکرات کے بارے میں پالیسی واضح کر دی۔ کہا مذاکرات کی دعوت دینے کا موسم گزر گیا ۔ ہم پی ٹی آئی کو مذاکرات کی پیشکش کر رہے ہیں نہ دعوت دیں گے ۔
سینیٹر عرفان صدیقی کا کہنا تھا کہ مذاکرات کا دروزہ کھلا رہنے کا مطلب دعوت دینا یا کسی کا انتظار کرنا نہیں ۔ اب پی ٹی آئی پر منحصر ہے کہ وہ کب سنجیدہ اور نتیجہ خیز مذاکرات چاہتی ہے ۔ پی ٹی آئی کھیل تماشے کے لئے مت آئے ۔لیگی رہنما نے کہا کہ جب پی ٹی آئی ہمارے پاس مذاکرات کے لیے آئے گی تو پھر دیکھیں گے ، بانی پی ٹی آئی نے خطوط نویسی شروع کر دی ، سنا ہے تیسرا خط بھی لکھ رہے ہیں ، سویلین بالادستی کبھی بانی پی ٹی آئی کا مقصد نہیں رہا۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: سینیٹر عرفان صدیقی مذاکرات کی پی ٹی آئی
پڑھیں:
2010ءسے 2020ء کے دوران پاکستان میں 430 زلزلے آئے: شیری رحمان
شیری رحمٰن— فائل فوٹوپیپلز پارٹی کی نائب صدر سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا ہے کہ 2010ء سے 2020ء کے دوران پاکستان میں 430 زلزلے آئے۔
اسلام آباد میں این ڈی ایم اے کے زیر اہتمام سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا کہ ماحولیاتی تبدیلیاں پاکستان کی خوبصورتی کے لیے بڑا خطرہ بن رہی ہیں۔
شیری رحمٰن نے کہا کہ پاکستان میں ماحولیاتی خطرات سے آگاہی کی تربیت اسکولوں اور دفاتر میں لازمی ہونی چاہیے، بلوچستان اور خیبرپختونخوا کے زلزلہ زدہ علاقوں میں باقاعدہ ایمرجنسی ڈرلز کرانا ہوں گی۔
وزیرِ اطلاعات سندھ شرجیل انعام میمن نے کہا ہے وفاقی حکومت اگر کینال معاملے پر بات چیت چاہتی ہے تو یہ خوش آئند ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں ہر 2 سے 3 سال بعد قحط پڑتا ہے، میڈیا کوریج نہ ہونے سے یہ نظر انداز ہو جاتا ہے، 2020ء کے شہری سیلاب میں کراچی کے21 لاکھ افراد متاثر ہوئے۔
سینیٹر شیری رحمٰن نے کہا کہ 2015ء میں کراچی ہیٹ ویو میں 1200 اموات ہوئیں، سندھ میں پانی کی کمی کا مسئلہ بہت سنگین ہے، سندھ کے کسانوں کو معلوم نہیں کہ خشک سالی ماحولیاتی تبدیلی کا نتیجہ ہے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں جنگلات کو جلایا جارہا ہے لیکن کوئی بولنے والا نہیں، پاکستان کو 2022ء کے سپر فلڈز سے 30ارب ڈالر سے زائد کا معاشی نقصان پہنچا۔
شیری رحمٰن نے کہا کہ گلیشیئر پگھلنے سے شمالی علاقوں کے71 لاکھ افراد سیلاب کےخطرے سے دوچار ہیں۔