UrduPoint:
2025-04-22@09:49:50 GMT

چین کا بنگلہ دیش کی نصابی کتب میں نقشے پر اعتراض

اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT

چین کا بنگلہ دیش کی نصابی کتب میں نقشے پر اعتراض

بیجنگ/لندن(اردوپوائنٹ اخبارتازہ ترین-انٹرنیشنل پریس ایجنسی۔12 فروری ۔2025 )چین نے بنگلہ دیش کے نصابی کتب میں ایک نقشے پر اعتراض اٹھایا ہے جس میں ایشیا کے نقشے میں اروناچل پردیش اور اکسائی چن کو بھارت کا حصہ دکھایا گیا ہے چینی سفارت کاروں کا کہنا ہے کہ بنگلہ دیش نے چوتھی جماعت کی نصابی کتابوں اور محکمہ سروے کی ویب سائٹ پر ان دونوں علاقوں کو بھارت کی حدود میں شامل کر کے حقائق کو غلط انداز میں پیش کیا ہے اور اسے حقیقت سے متصادم غلطی قرار دیا.

بنگلہ دیشی جریدے” پروتھوم الو“ کے مطابق بیجنگ نے گذشتہ سال نومبر میں بنگلہ دیشی حکام کو ایک خط بھیجا تھا جس میں نقشوں اور نصابی کتابوں میں پیش کی گئی معلومات کی درستگی کا مطالبہ کیا گیا تھا.

(جاری ہے)

چین کے خط میں کہا گیا ہے کہ بنگلہ دیش اینڈ گلوبل سٹڈیز کے نصاب میں شامل ایشیا کے ایک نقشے میں چین اور بھارت کی سرحدوں کو غلط انداز میں پیش کیا گیا ہے خاص طور پر اروناچل پردیش اور اکسائی چن کے حوالے سے انڈیا اور چین کے درمیان تین ہزار 488 کلومیٹر طویل سرحد ہے جو مغرب میں لداخ سے مشرق میں اروناچل پردیش تک پھیلی ہوئی ہے.

چین کے پاس لداخ میں اکسائی چن نامی علاقے کے ایک بڑے حصے کا کنٹرول ہے جو اس نے بھارت کے ساتھ 1962 کی جنگ کے دوران جیتا تھا چین بھارت کی شمال مشرقی ریاست اروناچل پردیش کو اپنے صوبے تبت کا حصہ ہونے کا دعویٰ کرتا ہے دونوں ممالک کے درمیان تعلقات جولائی 2020 میں مزید کشیدہ ہو گئے تھے جب لداخ کی وادی گلوان میں ہونے والی ایک خونریز جھڑپ میں 20 بھارتی فوجی اورچار چینی فوجی مارے گئے تھے یہ پہلا موقع تھا کہ 45 سال میں کسی سرحدی جھڑپ میں جانی نقصان ہوا تھا.

بھارت نے گزشتہ سال اعلان کیا تھا کہ اس نے چین کے ساتھ متنازع ہمالیائی سرحد پر فوجی گشت کے حوالے سے ایک معاہدہ کر لیا ہے جو اس تنازع کو حل کرنے کی طرف ایک اہم پیش رفت قرار دی گئی تھی چین نے نویں اور دسویں جماعت کے لیے بنگلہ دیش اینڈ گلوبل سٹڈیز کی نصابی کتابوں میں ہانگ کانگ اور تائیوان کو علیحدہ ممالک کے طور پر بیان کیے جانے پر بھی اعتراض کیا ہے جہاں انہیں ڈھاکہ کے تجارتی شراکت دار کے طور پر پیش کیا گیا ہے بیجنگ کا مو¿قف ہے کہ تائیوان ایک خودمختار ریاست نہیں بلکہ چین کا ایک الگ صوبہ ہے اور اسے چین کے ساتھ ضم کرنے کے لیے طاقت کے استعمال کو بھی مسترد نہیں کرتا.

چین نے بنگلہ دیش پر زور دیا کہ وہ ”ون چائنا“ پالیسی پر قائم رہے اور ایک دوسرے کی خودمختاری‘ آزادی اور علاقائی سالمیت کا احترام کرے چین کے اس خط کے بعد دونوں ممالک کے سفارت کاروں کے درمیان مذاکرات بھی ہوئے بنگلہ دیش کی وزارتِ تعلیم اور نیشنل کریکولم اینڈ ٹیکسٹ بک بورڈ (این سی ٹی بی) کا کہنا ہے کہ نئی نصابی کتابوں کی طباعت پہلے ہی مکمل ہو چکی ہے جس کی وجہ سے فوری طور پر کوئی تبدیلی ممکن نہیں.

اس صورت حال کے پیش نظر ڈھاکہ نے بیجنگ سے درخواست کی کہ وہ اس معاملے میں زیادہ دباﺅنہ ڈالے اور یقین دہانی کروائی کہ آئندہ اس مسئلے کو باہمی مشاورت سے حل کیا جائے گا بنگلہ دیشی حکومت کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے جریدے ”دی ڈیلی سٹار“ کو بتایا کہ ہم اس وقت کوئی تبدیلی نہیں کر رہے اور صورت حال کو جوں کا توں برقرار رکھے ہوئے ہیں.

ذریعہ: UrduPoint

کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نصابی کتابوں بنگلہ دیش گیا ہے ہے اور پیش کی چین کے

پڑھیں:

وقف ترمیمی بل پر بھارت بھر میں غم و غصہ

بھارتی حیدرآباد ایک بار پھر مودی سرکار کی متنازع پالیسیوں اور فیصلوں کے خلاف مزاحمت کا مرکز بن گیا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ بھارت میں مودی سرکار کی جانب سے مجوزہ وقف ترمیمی بل کے خلاف مسلمان اور دیگر اقلیتیں سراپا احتجاج بن گئے ہیں۔ بھارتی حیدرآباد ایک بار پھر مودی سرکار کی متنازع پالیسیوں اور فیصلوں کے خلاف مزاحمت کا مرکز بن گیا ہے، جہاں آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ اور آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) نے بھرپور عوامی تحریک کا آغاز کر دیا ہے۔ وقف ترمیمی بل کے خلاف جاری احتجاج میں کانگریس، بی آر ایس اور دیگر سیاسی جماعتیں بھی شامل ہو چکی ہیں۔ حیدرآباد میں ہونے والے احتجاج میں مذہبی و سیاسی قیادت ایک ہی نکتے پر متفق ہیں کہ اقلیتوں کے حقوق پر سمجھوتا نہیں ہو گا۔ اے آئی ایم آئی ایم کے سربراہ اور رکن پارلیمنٹ اسدالدین اویسی نے ریلی سے خطاب کرتے ہوئے دو ٹوک انداز میں کہا میں وقف ترمیمی بل صرف مسلمانوں کے خلاف نہیں بلکہ یہ پورے ملک کی اقلیتوں کے مذہبی، سماجی اور آئینی حقوق پر حملہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ مودی حکومت کا یہ قانون مسلمانوں کے لیے ایک تباہی کا پیغام ہے۔ یہ صرف وقف زمینوں کا مسئلہ نہیں، یہ ہمارے وجود اور شناخت پر حملہ ہے۔

مودی سرکار کے  بھارتی اقلیتوں کے مخالف اقدامات کے خلاف احتجاجی سلسلے کے تحت 30 اپریل کو رات کے وقت ’’بتی گل احتجاج‘‘ کا اعلان کیا گیا ہے، جس میں  گھروں، دکانوں اور دیگر مقامات کی روشنیاں بجھا کر مودی حکومت کو پرامن اور علامتی انداز میں یہ پیغام دیا جائے گا کہ ملک کی اقلیتیں ہوشیار، بیدار اور متحد ہیں۔بھارت میں وقف ترمیمی بل کے خلاف احتجاج کرنے والوں کا کہنا ہے کہ وقف بورڈ کی خودمختاری کو سلب کرنا، اقلیتی اداروں پر ہندو انتہا پسندانہ حکومتی تسلط قائم کرنا اور مذہبی زمینوں کو بیوروکریسی کے رحم و کرم پر چھوڑ دینا آئین کے سیکولر تشخص کی صریح خلاف ورزی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • بنگلہ دیش کی عدالت نے اظہر الاسلام کی سزائے موت کے خلاف اپیل سماعت کے لیے مقررکردی
  • وقت وقت کی بات ہے
  • بنگلہ دیش کا انٹرپول سے حسینہ واجد سمیت 12افراد کیخلاف ریڈ نوٹس جاری کرنے کا مطالبہ
  • محمد یونس کا ڈھاکہ اور بیجنگ کے مابین دوطرفہ تعلقات کو مضبوط بنانے کے عزم کا اعادہ
  • بنگلہ دیش کی ٹیم اپنے ہی میدان پر ریت کی دیوار ثابت
  • وقف ترمیمی بل پر بھارت بھر میں غم و غصہ
  • بابر سلیم سواتی کیخلاف کرپشن کی تحقیقاتی رپورٹ سلمان اکرم راجا کو ارسال، پی ٹی آئی کا اعتراض
  • بنگلہ دیش کا شیخ حسینہ کے خلاف ریڈ نوٹس کیلئے انٹرپول سے رابطہ
  • ضروری سیاسی اصلاحات اور حسینہ واجد کے ٹرائل تک انتخابات قبول نہیں، جماعت اسلامی بنگلہ دیش
  • چین بنگلہ دیش میں 2.1 ارب ڈالر کی سرمایہ کاری کے لیے پرعزم