” ایک بڑا اسنو مین بناتے ہوئے ہاربن کی مدد ” نامی عالمی سماجی تعامل سرگرمی کا انعقاد
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
بیجنگ:چائنا میڈیا گروپ کے تحت سی جی ٹی این اور ہیلونگ جیانگ اسٹیشن نے ایشیائی سرمائی کھیلوں کی ایگزیکٹو کمیٹی کے ساتھ مشترکہ طور پر ” ایک بڑا اسنو مین بناتے ہوئے ہاربن کی مدد ” نامی عالمی سماجی تعامل سرگرمی” کا آغاز کیا۔ اس سرگرمی کے بارے میں دنیا بھر میں تقریباً 130 ملین افراد نے پڑھا ہے ،اور 12 عالمی زبانوں میں انٹرنیٹ صارفین نے فعال طور پر حصہ لیا ہے۔ سی ایم جی کے سی جی ٹی این اور ہیلونگ جیانگ اسٹیشن نے ، ایشیائی سرمائی کھیلوں کی ایگزیکٹو کمیٹی کے ساتھ مل کر ، ہاربن میں اس سرگرمی کی مناسبت سے ایک خصوصی تقریب کا انعقاد کیا۔ تقریب میں غیر ملکی میڈیا نمائندگان ، غیر ملکی رضاکاروں اور غیر ملکی طالب علموں سمیت 27 ممالک سے سرمائی کھیلوں کے شوقین تقریباً 40 افراد نے شرکت کی اور سینکڑوں تماشائیوں کے ساتھ پرجوش تبادلہ خیال کیا۔ تقریب میں اسنو مین بنانے کے لیے چھ ٹیمیں فوری طور پر تشکیل دی گئیں ۔ اسنو مین کی تیاری کے دوران انہیں لالٹینوں ، اسکارف ، ٹوپیوں اور دیگر اشیا سے سجا یا گیا ، جو ہاربن سے ان کی محبت، ایشیائی سرمائی کھیلوں کے لئے ان کی نیک خواہشات اور چین اور بیرونی ممالک کے مابین ثقافتی تبادلوں اور انضمام کا مظہر ہیں ۔ تقریب میں شرکاء نے تالیاں بجا کر بہترین اسنو مین کو ووٹ دیا۔اس تقریب کے ذریعے دنیا بھر سے آنے والے شرکاء نے نہ صرف برف باری کی خوشیاں بانٹیں بلکہ ثقافتی تبادلوں کے ذریعے باہمی افہام و تفہیم اور دوستی میں بھی اضافہ کیا ہے ۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: سرمائی کھیلوں
پڑھیں:
سندھ چائلڈ پروٹیکشن اتھارٹی نے سماجی خطرات میں گھرے تین معصوم بچوں کو شیلٹر ہوم منتقل کردیا
سندھ چائلڈ پروٹیکشن اتھارٹی نے سماجی خطرات میں گھرے ہوئے تین معصوم بچوں کو اپنی تحویل میں لے کر ملیر میں واقع شیلٹر ہوم منتقل کردیا ہے۔
تفصیلات کے مطابق اسی خاندان سے تعلق رکھنے والے چوتھے بچے کی تلاش جاری ہے جس کی عمر 10 سال ہے اور انہیں ان کے والد نے پیسوں کے عیوض کالا پل کے قریب بھیک مانگنے والے لوگوں کے حوالے کردیا ہے۔
مذکورہ چاروں بچوں کا تعلق گھوٹکی کے ایک خاندان سے ہے، جن کے والد امان اللہ سندھ پولیس میں کانسٹیبل تھے اور مسلسل غیر حاضری پر اسے محکمہ پولیس نے نوکری سے نکال دیا تھا۔ وہ ملازمت سے نکالے جانے کے خلاف احتجاج کے طور پر گزشتہ تین مہینوں سے بچوں سمیت کراچی پریس کلب کے باہر فٹ پاتھ پر مقیم ہیں، ان کی 14 سالہ بیٹی ایشا سمیت تمام بچے بھی اتنے عرصے سے سردیوں میں کھلے آسمان کے تلے فٹ پاتھ پر زندگی گزارنے پر مجبور تھے۔
اس عرصے کے دوران مذکورہ خاندان کے پاس کھانے کے پیسے بھی ختم ہوگئے اور نوبت فاقوں تک پہنچ گئی، جس کے باعث بچوں کی والدہ صنم نے مجبور ہوکر زینب مارکیٹ صدر کے قریب بھیک مانگنا شروع کردیا۔
اس طرح وہ گزشتہ ایک، ڈیڑھ ماہ سے بھیک مانگ کر اپنے چار بچوں کا پیٹ پال رہی تھی۔ واضح رہے کہ بچوں کی ماں فالج کی وجہ سے خود ایک معذور خاتون ہیں اور ویل چیئر پر پریس کلب سے زینب مارکیٹ تک آتی جاتی ہیں۔
اس دوران بچوں کے سفاک باپ نے اپنے دیگر اخراجات پورے کرنے کی خاطر اپنے 10 سالہ بیٹے کو چند ہزار روپے کے عیوض کالا پل کے قریب بھیک مانگنے والے ایک خاندان کے حوالے کردیا۔ وہ بچہ تقریباً تین ہفتوں سے بھیک مانگنے والے لوگوں کے پاس ہے، اس کی والدہ کے مطابق انہوں نے اس عرصے میں اپنے بچے کو دیکھا تک نہیں کیونکہ وہ دن اور رات ان ہی لوگوں کے پاس رہتا ہے۔
اس صورتحال میں مذکورہ خاندان کے دیگر بچوں کو بھی خطرات لاحق ہوگئے تھے، ایکسپریس نیوز کی نشان دہی پر صوبائی وزیر برائے سمانی بہبود میر طارق تالپور نے سندھ چائلڈ پروٹیکشن اتھارٹی کو فوری طور پر بچوں کو اپنی تحویل میں لینے کی ہدایت کی، ان کی ہدایات پر چائلڈ پروٹیکشن اتھارٹی کی ایک ٹیم نے تین بچوں کو اپنی تحویل میں لے کر ملیر میں واقع شیلٹر ہوم منتقل کردیا۔
صوبائی وزیر برائے سوشل ویلفیئر میر طارق تالپور نے ایکسپریس ٹربیون کو بتایا کہ ان کا اسٹاف جلد ہی چوتھے بچے تک بھی پہنچ جائے گا اور انہیں بھی اپنی تحویل میں لے کر شیلٹر ہوم منتقل کر دے گا۔