وزیر اعلی خیبر پختونخوا علی امین خان گنڈاپور کی زیر صدارت  صوبائی کابینہ کا 23 واں اجلاس ہوا، جس میں خیبرپختونخوا حکومت نے ماہ رمضان میں صوبے کے عوام کو رمضان پیکیج بصورت نقد دینے کا فیصلہ کیا۔

یہ بھی پڑھیں:کیا عمران خان علی امین گنڈاپور سے ناراض ہیں؟ وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا نے خاموشی توڑ دی

اجلاس سے خطاب میں وزیر اعلیٰ خیبرپختونخوا علی امین خان گنڈاپور نے ہدایت کی کہ رمضان المبارک کے مہینے میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں کو کنٹرول کرنے کے لیے منتخب عوامی نمائندے اور مقامی انتظامیہ مل کر کام کریں۔

ان کا کہنا تھا کہ تمام کابینہ اراکین اپنے متعلقہ ڈویژنز اور اضلاع میں انتظامیہ کے ساتھ مل کر باقاعدگی سے فیلڈ وزٹس کریں۔صوبائی حکومت نے اس سلسلے میں پہلے ہی تمام ڈویژنل کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کو تحریری احکامات جاری کیے ہیں۔

وزیراعلیٰ خیبرپختونخوا کے مطابق صوبائی حکومت اس رمضان میں مستحق خاندانوں کی بھر پور معاونت کرے گی۔ صوبائی حکومت کے رمضان پیکج کے تحت مستحق گھرانوں کو  فی گھرانہ 10 ہزار روپے دیے جائیں گے۔

یہ بھی پڑھیں:خیبرپختونخوا کے ملازمین کی برطرفی کا قانون گورنر کنڈی کے تحفظات کے ساتھ منظور

علی امین گنڈا پور کا کہنا تھا کہ رمضان پیکج کے تحت صوبائی اسمبلی کے ہر حلقے میں 5 ہزار مستحق گھرانوں کی معاونت کی جائے گی۔

انہوں نے کہا کہ رمضان پیکج کی تقسیم ایک صاف اور شفاف طریقہ کار کے تحت کی جائے گی۔

اجلاس میں کیے گئے دیگر اہم فیصلے

 کابینہ نے صوبے میں ہیموفیلیا کے مریضوں کے علاج کے لیے  نان-اے ڈی پی اسکیم  کے طور پر  1,212.

96 ملین روپے کی فراہمی  کی منظوری دی۔ یہ اسکیم 50 فیصد صوبائی حکومت اور 50 فیصد روش پاکستان کی مالی معاونت پر مشتمل ہو گی۔

یبر پختونخوا میں اس وقت تقریباً 850 مریض ہیموفیلیا کے ساتھ رجسٹرڈ ہیں، جن میں سے65  بچے دوا کی مہنگی قیمت کے باعث علاج کروانے سے قاصر ہیں۔

ٹنل اور پُل کی منظوری

کابینہ نے ضلع بونیر میں بونیر-کڑاکڑ ٹنل اور ضلع تورغر میں دریائے سندھ پر پل کی تعمیر کے لیے 19.374 بلین روپے کی منظوری دی۔ یہ پل ہزارہ، مردان اور ملاکنڈ ڈویژن کے درمیان رابطے کو بہتر بنائے گا۔ جبکہ کڑاکر ٹنل کی تعمیر سے بونیر اور سوات کے درمیان سفر کے وقت میں نمایاں کمی آئے گی۔ مختص شدہ فنڈز 12 ماہ کے اندر خرچ کیے جائیں گے۔

سڑکوں کی بحالی کی منظوری

کابینہ نے خیبر پختونخوا میں سیاحتی مقامات کی ترقی کے لیے مختص فنڈز میں سے غیر خرچ شدہ رقم کو دیہی سیاحتی سڑکوں کی بحالی پر خرچ کرنے کی منظوری دی۔

یوتھ انڈومنٹ فنڈ

 کابینہ نے یوتھ انڈومنٹ فنڈ کی بحالی کے لیے  محکمہ کھیل اور امورِ نوجوانان کو100 ملین روپے گرانٹ کی فراہمی کی منظوری دی۔ یہ فنڈ نوجوانوں کی تنظیموں کی استعداد کار میں اضافے، قومی اور بین الاقوامی کانفرنسوں میں شرکت کے لیے مالی معاونت، نمایاں کامیابیاں حاصل کرنے والے نوجوانوں کے لیے نقد انعامات اور دیگر متعلقہ سرگرمیوں کے لیے استعمال کیا جائے گا۔

گرانٹ کی منظوری

کابینہ نے کیڈٹ کالج ممد گٹ (مہمند) کے لیے 80 ملین روپے جبکہ پشاور ماڈل سکول اینڈ کالج کے لیے 80ملین روپے گرانٹ ان ایڈ کی فراہمی کی منظوری دی۔

 کابینہ نے فاٹا ٹریبونل کے چیئرمین اور ممبران کے لیے فکسڈ پے پیکیج میں اضافے کی منظوری دی، تاکہ اسے صوبے کے دیگر ٹریبونلز کے برابر لایا جا سکے۔

کابینہ کو بریفنگ

قبل ازیں کابینہ کو صوبائی حکومت کی مالی نظم ونسق اور کارکردگی بارے بریفنگ دی گئی۔ جس کے مطابق گزشتہ 6 مہینوں کے دوران صوبائی حکومت کا سر پلس بجٹ 169 ارب روپے رہا، جبکہ گزشتہ ایک سال کے دوران صوبائی حکومت نے اپنے ٹیکس اور نان ٹیکس آمدن میں ریکارڈ 49 فیصد کا اضافہ کیا۔

کابینہ کو آگاہ کیا گیا کہ موجودہ صوبائی حکومت نے گزشتہ حکومت کے دور کے مختلف بقایاجات کی مد میں 78.5 ارب روپے ادا کیے۔صوبائی حکومت نے قرض اتارنے کے لیے  ڈیپٹ منیجمنٹ فنڈ قائم کیا ہے اور اب تک 30 ارب روپے اس فنڈ میں جمع کیے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

خیبرپختونخوا رمضان پیکیج علی امین گنڈاپور کابینہ اجلاس مستحق افراد نقد امداد

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: خیبرپختونخوا رمضان پیکیج علی امین گنڈاپور کابینہ اجلاس مستحق افراد صوبائی حکومت نے کی منظوری دی کابینہ نے علی امین کے لیے

پڑھیں:

آئی ایم ایف نے بجٹ سے صوبائی نوعیت کے ترقیاتی منصوبے ختم کرنے کا مطالبہ کر دیا

ذرائع کے مطابق وفاق آئندہ بجٹ میں 168 صوبائی ترقیاتی منصوبے وفاقی بجٹ سے نکالنے پر مجبور ہے۔ صوبائی نوعیت کے 168 ترقیاتی منصوبوں کی لاگت 1100 ارب روپے ہے جبکہ وفاق 300 ارب روپے خرچ کر چکا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) نے ترقیاتی بجٹ سے صوبائی نوعیت کے ترقیاتی منصوبے ختم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ وفاق 18 ویں ترمیم کے بعد منتقل صوبائی منصوبوں پر ترقیاتی بجٹ خرچ نہ کرے۔ ذرائع کے مطابق وفاق آئندہ بجٹ میں 168 صوبائی ترقیاتی منصوبے وفاقی بجٹ سے نکالنے پر مجبور ہے۔ صوبائی نوعیت کے 168 ترقیاتی منصوبوں کی لاگت 1100 ارب روپے ہے جبکہ وفاق 300 ارب روپے خرچ کر چکا ہے۔ آئی ایم ایف نے صوبائی نوعیت کے 168 منصوبوں پر مزید خرچ کرنے سے روک دیا ہے۔ ان منصوبوں کو مکمل کرنے کے لیے وفاق کو مزید 800 ارب روپے خرچ کرنا تھے تاہم اب 168 صوبائی نوعیت کے منصوبے صوبائی ترقیاتی بجٹ سے مکمل کیے جا سکتے ہیں۔

متعلقہ مضامین

  • آئی ایم ایف نے بجٹ سے صوبائی نوعیت کے ترقیاتی منصوبے ختم کرنے کا مطالبہ کر دیا
  • گندم کی قیمت مقرر کرنے کا معاملہ: پنجاب کابینہ گندم کی ڈی ریگولرائزیشن پر فیصلہ کرے گی، محکمہ پرائس کنٹرول
  • ’تھوکنے ، کوڑا پھینکنے پر10 ہزار روپے جرمانہ ‘ پنجاب حکومت کا بڑا فیصلہ 
  • وزیراعلیٰ مریم نواز کا گندم کے کاشتکاروں کیلئے 110 ارب کے پیکیج کا اعلان
  • پہلا سسٹین ایبل انویسٹمنٹ سکوک بانڈ جاری کرنے کا فیصلہ
  • حکومت کو ملنے والی غیرملکی امداد میں کمی آگئی
  • خیبرپختونخوا حکومت نے آئندہ مالی سال کیلیے بجٹ کی تیاری شروع کر دی
  • سندھ کے کمشنرز اور ڈپٹی کمشنرز کی نئی گاڑیوں کے لیے 52 کڑور 66 لاکھ روپے جاری
  • 15 ارب کا پیکیج مسترد،کسان اتحاد کا آئندہ سال گندم کاشت نہ کرنے کا اعلان
  • پنجاب حکومت کا فلم کی تیاری کے لیے مالی امداد فراہم کرنےکا اعلان