ایفاد کے ذریعے گلگت بلتستان کے کسانوں کو قرضوں کی فراہمی کا معاہدہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
وی اے سی کے تحت رجسٹرڈ 50,000 سے زیادہ کسانوں کے ساتھ، یہ اسکیم اہل کسانوں کو ان کی زرعی فنانسنگ کی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد کرے گی اور خطے میں غربت میں کمی ، زرعی پیداوار میں اضافہ اور مالی بااختیار بنانے میں کردار ادا کرے گی۔ اسلام ٹائمز۔ اکنامک ٹرانسفارمیشن انیشی ایٹو گلگت بلتستان، (ایفاد) ایچ بی ایل مائیکرو فنانس بینک اور گلگت بلتستان رورل سپورٹ پروگرام نے جی بی میں دیہی کاشتکاروں کو آسان شرائط پر قرضہ جات کی فراہمی اور انہیں بااختیار بنانے کے لئے شراکت داری معاہدے پر دستخط کر دئیے۔ تفصیلات کے مطابق انٹرنیشنل فنڈ فار ایگریکلچرل ڈیولپمنٹ (ایفاد)، حکومت گلگت بلتستان اور اطالوی ایجنسی برائے ترقیاتی تعاون (اے آئی سی ایس) کے مشترکہ مالی اعانت سے چلنے والے پروگرام اکنامک ٹرانسفارمیشن انیشی ایٹو گلگت بلتستان (ای ٹی آئی جی بی) نے ایچ بی ایل مائیکرو فنانس بینک کے ساتھ شراکت داری کی ہے تاکہ خطے میں دیہی کاشتکاروں کے لیے فنانس تک رسائی کو بڑھایا جا سکے۔ اس ضمن میں گلگت بلتستان رورل سپورٹ پروگرام (جی بی آر ایس پی) کے ساتھ ایک تاریخی معاہدے پر دستخط کیے گئے جو عملدرآمد پارٹنر کے طور پر کام کر رہا ہے۔ یہ معاہدہ گلگت بلتستان میں مالی شمولیت اور معاشی ترقی کی جانب ایک اہم قدم ہے۔ اس اقدام کے تحت ایچ بی ایل مائیکرو فنانس بینک ویلج ایگریکلچر کوآپریٹو سوسائٹیز (وی اے سیز) کے اہل قرض دہندگان کو مناسب مالی خدمات فراہم کرے گا، جو ای ٹی آئی جی بی کے تحت قائم کی گئی تھی۔ جی بی آر ایس پی اس سکیم سے فائدہ اٹھانے والوں کو متحرک کرنے اور آگاہی سیشن منعقد کرنے میں کلیدی کردار ادا کرے گا۔ یہ سکیم ای ٹی آئی جی بی ویلیو چین فنڈ کے تحت پائلٹ کے طور پر متعارف کرائی گئی سکیم دسمبر 2031ء تک جاری رہے گی۔ اس اقدام کا مقصد دیہی کسانوں کو اپنی مرضی کے مطابق زرعی قرضوں اور آب و ہوا سے متعلق اسمارٹ فنانسنگ مصنوعات کے ذریعے باضابطہ مالیاتی نظام میں ضم کرنا ہے، جس سے آسان قرض پروسیسنگ اور کاشتکاروں کو ان کی گھر کی دہلیز پر مالی خدمات کو یقینی بنایا جاسکتا ہے۔ وی اے سی کے تحت رجسٹرڈ 50,000 سے زیادہ کسانوں کے ساتھ، یہ اسکیم اہل کسانوں کو ان کی زرعی فنانسنگ کی ضروریات کو پورا کرنے میں مدد کرے گی اور خطے میں غربت میں کمی ، زرعی پیداوار میں اضافہ اور مالی بااختیار بنانے میں کردار ادا کرے گی۔
.ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: گلگت بلتستان کسانوں کو کے ساتھ کے تحت کرے گی
پڑھیں:
پاکستان کو اللہ تعالی نے زرخیز زمین، قابل زرعی ماہرین، محنتی کسانوں سے نوازا ہے: شہباز شریف
وزیراعظم پاکستان محمد شہباز شریف نے زرعی خودکفالت کے حصول کے لئے زراعت کے شعبہ کو جدید خطوط پر استوار کرنے ،نوجوانوں کی صلاحیتوں اور تجربہ کار ماہرین سے رہنمائی کی اہمیت پر زور دیتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان کو اللہ تعالی نے زرخیز زمین، قابل زرعی ماہرین، محنتی کسانوں سے نوازا ہے ، زرعی شعبہ میں آگے بڑھنے کیلئے متعلقہ فریقین کی آرا اور تجاویز کا جائزہ لے کر مربوط حکمت عملی کے ذریعے ان سے استفادہ کیا جائے گا، زرعی گھریلو صنعتوں، چھوٹے و درمیانے حجم کے کاروبار اور سٹوریج کی سہولیات کو فروغ دے کر زرعی شعبہ کو بھرپور انداز میں ترقی دی جا سکتی ہے۔انہوں نے یہ بات ملک میں زرعی شعبے کی بحالی، جدت اور پائیدار ترقی کے اہداف کے تحت نوجوان زرعی ماہرین، سائنسدانوں، محققین، کاروباری شخصیات اور برآمدکنندگان پر مشتمل اعلی سطحی مشاورتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے کہی۔ وزیراعظم کی زیر صدارت اجلاس میں قومی زرعی پالیسی کو عصری تقاضوں سے ہم آہنگ کرنے، نوجوان صلاحیتوں کو بروئے کار لانے اور تجربہ کار ماہرین کی رہنمائی سے ایک مربوط لائحہ عمل کی تشکیل پر غور کیا گیا۔اجلاس میں وفاقی وزیر توانائی ڈاکٹر مصدق ملک، وزیر مملکت برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن شزا فاطمہ خواجہ، وفاقی وزیر اطلاعات و نشریات عطااللہ تارڑ سمیت متعدد ماہرین اور متعلقہ اسٹیک ہولڈرز نے شرکت کی۔ اجلاس میں زراعت کو بہتر بنانے ترقی دینے کیلئے تجاویز کا جائزہ لیا گیا۔اجلاس میں اس اہم پہلو کا بھی جائزہ لیا گیا کہ پاکستان میں فی ایکڑ زرعی پیداوار دیگر ممالک کے مقابلے میں کم ہے۔ ماہرین نے پانی کے غیر موثر استعمال، ناقص بیج، زمین کی غیر معیاری تیاری، اور کھادوں کے غیر سائنسی استعمال کو اس کمی کی بنیادی وجوہات قرار دیا۔شرکا ء نے متفقہ طور پر اس امر کی نشاندہی کی کہ پانی کا موثر استعمال، معیاری بیجوں کی دستیابی، اور جدید زرعی تحقیق کی روشنی میں توسیعی خدمات کے فروغ سے زرعی پیداوار میں نمایاں بہتری ممکن ہے۔اجلاس کے اختتام پر شرکا نے اس عزم کا اظہار کیا کہ نوجوانوں کو قومی زرعی ترقی کا حصہ بنانے، سائنسی تحقیق کو ترجیح دینے، اور مشترکہ کوششوں سے پاکستان کو زرعی خودکفالت کی راہ پر گامزن کرنے کے لئے ٹھوس اقدامات کئے جائیں گے۔اجلاس کے اختتام پروزیرِ اعظم نے ہدایت کی کہ پانچوں شعبوں پر ورکنگ کمیٹیاں فوری تشکیل دی جائیں اور دو ہفتوں میں قابل عمل سفارشات پیش کریں۔