کراچی میں ظلم کا بازار گرم، وزیراعظم انتظامی معاملہ ہمارے حوالے کریں،ایم کیو ایم
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
ایم کیو ایم پاکستان کے رہنماؤں نے کہا ہے کہ سندھ حکومت اور وڈیروں نے کراچی میں ظلم کا بازار گرم کر رکھا، وزیراعطم اس کا کوئی حل نکالیں اور ہمارا انتظامی معاملہ اب ہمارے حوالے کریں۔کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے ایم کیو ایم پاکستان کے سینئر رہنما فاروق ستار نے سندھ حکومت کو خوب آڑے ہاتھوں لیا، اس موقع پر خواجہ اظہار الحسن، امین الحق اور ارکان سندھ اسمبلی بھی موجود تھے ۔فاروق ستار نے کہا کہ کئی دہائیوں سے سندھ حکومت اور وڈیرے کراچی کے شہریوں پر ظلم ڈھا رہے ہیں، ہم پر روزگار کے بعد تعلیم کے دروازے بھی بند کر دیے گئے ہیں، پہلے کراچی کے ساتھ کوٹہ سسٹم کے نام پر ظلم کیا گیا اور اب پروفیشنل کالجوں میں داخلے لینے والے طلبا مشکلات کا شکار ہیں۔فاروق ستار نے مطالبہ کیا کہ ڈومیسائل سسٹم کو فوری طور پر ختم کیا جائے ، کیونکہ اس سے کراچی کے میرٹ کا قتل کیا جا رہا ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ پورے ملک کو یہ اجازت دی گئی ہے کہ کوئی بھی کراچی کا ڈومیسائل بنا سکتا ہے ، جس سے کراچی کے مقامی طلبا کو نقصان پہنچ رہا ہے ۔ انہوں نے مزید کہا کہ کراچی کا مستقبل سندھ اور پاکستان کے مستقبل سے جڑا ہوا ہے ، سندھ حکومت کی طرف سے مسلسل ظلم کا سلسلہ جاری ہے ۔ خواجہ اظہار الحسن نے کہا کہ شہر میں اب ستم ہو رہا ہے ، یہ شہر اب رہنے کی جگہ نہیں رہا، وسائل تمھارے اور مسائل ہمارے ہیں، سالانہ 80 ہزار بچے حصول تعلیم کے لیے ملک سے باہر جا رہے ہیں، دیگر صوبوں کے افسران 5، 5 ہزار میں کیوں نہیں بک رہے ؟ جعلی ڈومیسائل صرف کراچی میں ہی کیوں بن رہے ہیں؟ پاکستان کی شناخت بک رہی ہے ، ہمارے ادارے سو رہے ہیں۔انہوں نے کہاکہ ہمارے بچوں کے مستقبل سے نہ کھیلو،16سالہ اقتدار میں تمھارے بچے جوان ہوگئے ، پھر بھی تم سے چیزیں ٹھیک نہیں ہوئیں اور کتنا وقت درکار ہے تم کو؟ شاید اس ظلم کی گواہی ملیر کینٹ، نیول سوسائٹی یا کنٹونمنٹ کے علاقے سے کوئی دے دے ، وزیر اعظم صاحب اس کا کوئی حل نکالیں، ہمارا انتظامی معاملہ اب ہم کو دیں۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
نہریں متنازع معاملہ ہے، جو سنگین ہوچکا، شرجیل میمن
فائل فوٹوسندھ کے سینئر وزیر شرجیل میمن نے کہا ہے کہ دریائے سندھ سے نہریں نکالنا متنازع معاملہ ہے، معاملہ سیریس ہوچکا ہے، وزیراعظم فوری طور پر یہ منصوبہ ختم کرنے کا اعلان کریں۔
جیو نیوز کے پروگرام آج شاہ زیب خانزادہ کے ساتھ میں بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نہروں کے معاملے پر سندھ حکومت نے وفاقی حکومت کو کئی خط لکھے، مشترکہ مفادات کونسل کا اجلاس بلانے کا مطالبہ کیا، مگر اجلاس نہِیں بلایا گیا۔
شرجیل میمن کا کہنا تھا کہ سندھ اپنے ماہرین لانے کو تیار ہے، وفاق اپنے ماہرین لے آئے، ہم بات چیت کے لیے تیار ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی پنجاب کے لیڈر بھی پوچھ رہے ہیں کہ چولستان نہر کے لیے پانی کہاں سے لائیں گے، سیلاب کے برسوں کے علاوہ ہر سال سندھ کو ربیع اور خریف کے موسم میں کم پانی کیوں ملا؟۔
سندھ کے سینئر وزیر کا مزید کہنا تھا کہ ہمیں سن اکیانوے کے معاہدے پر اعتراضات ہیں، مگر پھر بھی ہمیں کم از کم اس معاہدے کے تحت ہی پانی دیا جائے۔