اپوزیشن اتحاد کی محمود اچکزئی کے گھر پر اہم سیاسی بیٹھک،مشترکہ حکمت عملی پر غور
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
اپوزیشن اتحاد کے مسودے ، جنرل الیکشن کے مطالبے کو مزید موثر بنانے پر مشاورت
پارلیمان کے اندر ، باہر کی حکمت عملی، عام انتخابات ، الیکشن کمیشن سے متعلق امور زیرغور
اپوزیشن اتحاد کے سربراہ محمود خان اچکزئی کی رہائشگاہ پر حزب اختلاف کی قیادت جمع ہوگئی۔اسلام آباد میں ہونے والی بیٹھک میں اپوزیشن رہنماؤں اور کو آرڈی نیشن کمیٹی کے رہنماؤں کو عشائیہ دیا گیا۔عشائیے میں شاہد خاقان عباسی، مولانا فضل الرحمان، عمر ایوب، شبلی فراز، اسد قیصر، راجا ناصر عباس، مصطفی نواز کھوکھر اور دیگر رہنما بھی شریک ہوئے ۔اجلاس میں جنید اکبر اور شہرام تراکئی بھی موجود تھے ، اس دوران اپوزیشن اتحاد کے لیے مجوزہ مسودے اور اتحاد کی جنرل الیکشن کے مطالبے کو مزید موثر بنانے پر بھی مشاورت کی گئی۔اپوزیشن الائنس کے گزشتہ اجلاس کی کارروائی، پارلیمان کے اندر اور باہر کی سیاسی حکمت عملی، عام انتخابات اور الیکشن کمیشن سے متعلق مشترکہ حکمت عملی پر بھی مشاورت کی گئی۔
.ذریعہ: Juraat
پڑھیں:
سیاستدان کو الیکشن اور موت کے لیے ہر وقت تیار رہنا چاہیئے، عمر ایوب
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی چیئرمین عمران خان سے ملاقات نہ کرانے پر اسلام آباد ہائیکورٹ میں توہین عدالت کیس مقرر نہ ہوسکا، قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کا کہنا ہے کہ 2 دن پہلے درخواست دائر کی تھی، ڈائری نمبر بھی لگ چکا ہے، سماعت کا کوئی علم نہیں۔
سابق وزیراعظم عمران خان سے جیل میں ملاقات کی اجازت نہ ملنے پر توہین عدالت کیس مقرر نہ ہونے پر اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی عمر ایوب اسلام آباد ہائیکورٹ پہنچے، جہاں بات چیت کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ 2 دن پہلے درخواست دائر کی تھی، تاحال ہماری درخواست مقرر نہیں ہوئی، اس پر دائری نمبر لگ چکا ہے۔
میڈیا کے نمائندوں گفتگو میں اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا کہ 2 دن پہلے ہائیکورٹ میں بانی پی ٹی آئی کی بہنیں اور قیادت موجود تھی، چیف جسٹس کے پاس پیش ہونا چاہا مگر وہ شاید جمعہ کی وجہ سے چلے گئے تھے۔
انہوں نے بتایا کہ پٹیشن کو دائری نمبر لگا دیا گیا ہے مگر وہ ابھی تک فکس نہیں ہوئی، پہلے بھی ہمارے کیس یہاں پر لگتے رہے ہیں، اس کے بعد ملاقاتوں کا سلسلہ شروع ہوا تھا ۔ اُس وقت کوئی زمین آسمان اوپر نیچے نہیں ہوا۔
عمر ایوب کا مزید کہنا تھا کہ بانی پی ٹی آئی سمیت دیگر پی ٹی آئی کی قیادت جو گرفتار ہیں وہ سیاسی قیدی ہیں ۔ مجھ پر بسکٹ چوری تک کے کیس لگائے گئے ہیں۔ ہم لوگ یہاں آئے ہیں اور انصاف کے لیے عدالت کا دروازہ ہی کھٹکھٹائیں گے۔
اپوزیشن لیڈر نے کہا کہ ہم ریاست کا حصہ ہیں، ریاست کی جو تعریف یہ لوگ کرتے ہیں وہ یکسر مختلف ہے، عقل کے اندھوں سے کہتا ہوں کے آئین کا مطالعہ کر لیں تو سمجھ آئے گا کہ ریاست کیا ہوتی ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ پاکستان ہارڈ اسٹیٹ نہیں کیوں کہ یہاں قانون کی حکمرانی ہی نہیں،یہاں صرف جنگل کا قانون چل رہا ہے۔ بانی پی ٹی آئی نہ ڈھیل مانتے ہیں نہ ہی ڈیل کو مانتے ہیں۔ بانی کی بہنوں کو سیاست میں لانا ناجائز ہے ، بہنیں بطور فیملی ممبر ملاقات کرتی ہیں۔
انہوں نے اپنے استعفے کی خبروں کی تردید بھی کرتے ہوئے کہا کہ سیاستدان کو الیکشن اور موت کے لیے ہر وقت تیار رہنا چاہیئے، پی ڈی ایم حکومت میں ہم نے دھاندلی کیسے کرلی؟ میرے خلاف امیدوار ہار مان چکے ہیں لیکن ریموٹ کنٹرول والوں کو چین نہیں آرہا۔
مزیدپڑھیں:باکس آفس پر ناکام فلم ”سکندر“کےحذف شدہ منظر نے شائقین کو چونکا دیا