خاتون جج دھمکی؛ عمران خان کیخلاف کیس کے جیل ٹرائل کیلیے ہائیکورٹ کو مراسلہ
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
ویب ڈیسک: خاتون جج دھمکی کے مقدمے میں عمران خان کیخلاف کیس کے جیل ٹرائل کے لیے جج نے ہائیکورٹ کو مراسلہ لکھ دیا۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹس اسلام آباد میں بانی چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف خاتون جج دھمکی کیس کی سماعت سول جج محمد مرید عباس نے کی، جس میں انہوں نے کیس کی سماعت اڈیالہ جیل میں کرنے کے لیے ہائیکورٹ کو مراسلہ لکھ دیا۔
دورانِ سماعت جج کے استفسار پر وکیل نے بتایا کہ یہ کیس آج لگا ہوا ہے۔ عدالت نے کہا کہ دو تین تاریخیں پہلے ہائیکورٹ کو لکھا تھا، اس کیس کا جیل ٹرائل کیا جائے لیکن ابھی تک ہائیکورٹ کی طرف سے کوئی جواب نہیں آیا۔
قدیم اور جدید ترین ٹیکنالوجی سے آراستہ پاکستان ریلوے اکیڈمی والٹن
عدالت نے ریمارکس دیے کہ جیسے ہی رپورٹ داخل ہوگی اس کیس کو مزید کسی تاریخ کے لیے ملتوی کردیں گے۔ بعد ازاں عدالت نے کیس کی سماعت ملتوی کردی۔
ذریعہ: City 42
کلیدی لفظ: ہائیکورٹ کو
پڑھیں:
عدالت کیخلاف پریس کانفرنسز ہوئیں تب عدلیہ کا وقار مجروح نہیں ہوا؟
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 21 اپریل 2025ء ) اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس بابر ستار نے جج ہمایوں دلاور کیخلاف سوشل میڈیا کمپین سے متعلق ایف آئی اے کی رپورٹ غیرتسلی بخش قرار دیدی۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ نے جج ہمایوں دلاور کے خلاف مبینہ سوشل میڈیا مہم پر ڈائریکٹر اینٹی کرپشن خیبرپختونخواہ صدیق انجم اور دیگر کے خلاف کیس میں وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) کی رپورٹ کو غیرتسلی بخش قرار دیتے ہوئے دوبارہ رپورٹ جمع کرانے کا حکم دے دیا، عدالت نے خصوصی عدالت میں مقدمے کا ٹرائل روکنے کا حکمِ امتناع بھی برقرار رکھا۔ سماعت کے دوران ایف آئی اے کے وکیل نے عدالت کو بتایا کہ ’ڈی جی ایف آئی اے کی جانب سے رپورٹ جمع کروا دی گئی ہے، ڈی جی ایف آئی اے کی رپورٹ ہمارے مؤقف کی تائید ہے، ایف آئی اے رپورٹ کے مطابق جج ہمایوں دلاور کے خلاف سوشل میڈیا پر مہم شروع کی گئی‘، اس پر جسٹس بابر ستار نے استفسار کیا کہ ’کیا ایف آئی اے کو معلوم نہیں کہ عدالت میں رپورٹ کس طرح فائل کی جاتی ہے؟ شریک ملزم کے مطابق سوشل میڈیا مہم کے لیے سیاسی دباؤ تھا اس کا کیسے دفاع کریں گے؟ درخواست گزار کے مطابق شریک ملزم کا مجسٹریٹ کے سامنے دیا گیا بیان ریکارڈ پر موجود ہے، اس نے اس میں ایسا کچھ نہیں کہا‘۔(جاری ہے)
اس کے جواب میں ایف آئی اے وکیل نے کہا کہ ’جج کی طرف سے ایف آئی اے میں کوئی شکایت فائل نہیں کی گئی، اُن کے بھانجے نے شکایت فائل کی تھی‘، جسٹس بابر ستار نے ریمارکس دیئے کہ ’کوئی جج کی طرف سے کیسے شکایت درج کروا سکتا ہے؟ ایف آئی اے رپورٹ میں مہم سے عدلیہ کا وقار ختم کرنے کا لکھا ہوا ہے، آپ کو پتا ہے اس ہائیکورٹ کے کتنے ججز کے خلاف بدنیتی پر مبنی کمپینز چلیں؟ ہائیکورٹ کے ججز کے معاملے پر ایف آئی اے نے کہا کہ کچھ پتا نہیں کون کر رہا ہے، اِس کیس میں ایف آئی اے کو سب پتا چل گیا حالاں کہ جج نے خود شکایت بھی نہیں جمع کرائی‘، بعد ازاں عدالت نے ایف آئی اے کو دوبارہ رپورٹ جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 19 مئی تک ملتوی کردی۔