Nawaiwaqt:
2025-04-22@14:39:56 GMT

غیر ملکی شپنگ پر انحصار، پاکستان کو اربوں ڈالرز کا نقصان

اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT

غیر ملکی شپنگ پر انحصار، پاکستان کو اربوں ڈالرز کا نقصان

غیر ملکی شپنگ کمپنیوں پر انحصار کی وجہ سے پاکستان فریٹ چارجز کی مد میں سالانہ 6 سے 8 ارب ڈالرز خرچ کرتا ہے، ملک کی واحد شپنگ کمپنی پاکستان نیشنل شپنگ کارپوریشن صرف 12 پرانے جہاز چلاتی ہے جبکہ کمپنی کے پاس ایک بھی کارگو کنٹینر جہاز نہیں۔ غیر ملکی بحری جہازوں پر انحصار کی وجہ سے پاکستان کا قیمتی زرمبادلہ خرچ ہو جاتا ہے، جس سے ملک کے معاشی چیلنجز بڑھ جاتے ہیں۔ وزارت دفاع کے ذرائع کے مطابق، میری ٹائم سیکٹر میں اصلاحات کیلئے قائم ٹاسک فورس کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ اس رجحان کو تبدیل کرنے کیلئے پی این ایس سی نے کراچی شپ یارڈ میں مقامی طور پر پاکستان کے پہلے 1120 ٹوئنٹی ایکویولنٹ یونٹ (TEU) صلاحیت کے حامل کنٹینر جہاز کی تعمیر کیلئے ایک زبردست اقدام شروع کیا تھا اور اس منصوبے پر 24 ارب روپے خرچ ہونا تھے۔ اس طرح کی ساخت کے غیر ملکی جہاز کی لاگت 32 ارب روپے کے مقابلے میں مقامی پروجیکٹ بیحد سستا تھا تاہم، اس پروجیکٹ کو ایک سال قبل اچانک روک دیا گیا۔ اس تاخیر کی وجہ سے نہ صرف پاکستان کا مقامی سطح پر استعداد بڑھانے اور روزگار کے مواقع پیدا کرنے کا موقع ضایع ہوا بلکہ اس کا نتیجہ آمدنی میں نمایاں حد تک نقصان اور پروجیکٹ کی لاگت میں اضافے کی صورت میں سامنے آیا۔ لیکن، اب اس پروجیکٹ ایک مرتبہ پھر بحال کر دیا گیا ہے جس سے ملک کے میری ٹائم سیکٹر میں بہتری کی امید پیدا ہوئی ہے۔ ذرائع کے مطابق، پی این ایس سی کے اس اقدام پر پہلے عمل ہو جاتا تو یہ مقامی جہاز سازی کی جانب ایک تاریخی تبدیلی کا پیش خیمہ ثابت ہوتا، غیر ملکی شپنگ کمپنیوں پر پاکستان کا انحصار کم ہوتا جبکہ فریٹ چارجز کی مد میں بھی اربوں کی بچت ہوتی۔پروجیکٹ کیلئے ادائیگی کا ایک بڑا حصہ ملکی کرنسی (روپیہ) میں ہونا تھی، جس سے زر مبادلہ کے ذخائر پر بھی بوجھ میں کمی آتی لیکن پروجیکٹ پر عمل میں تاخیر سے نہ صرف آمدنی میں کمی واقع ہوئی ہے بلکہ لاگت میں اضافے کا خطرہ بھی بڑھ گیا ہے۔ اس سے ملک کے مالی شعبے پر دباؤ بڑھے گا۔ذرائع کا بتانا ہے کہ کسی دور میں عالمی سطح پر صف اول کی صنعت سمجھی جانے والی پاکستان کی شپ بریکنگ انڈسٹری بھی ڈرامائی طور پر زوال پذیر ہے۔ گڈانی شپ بریکنگ یارڈ، جو 1980ء کی دہائی میں دنیا کا تیسرا سب سے بڑا یارڈ تھا، اب صرف 0.

3 ارب روپے سالانہ کماتا ہے۔ فرسودہ انفراسٹرکچر، ناقص رابطہ کاری اور ہانگ کانگ کنونشن جیسے عالمی ضوابط کی تعمیل میں کمی جیسے عوامل نے گڈانی کو غیر مسابقتی بنا دیا ہے۔اس کے برعکس، بھارت اور بنگلا دیش بالترتیب 90 اور 6 ایچ کے سی کمپلائنٹ یارڈز کی حیثیت سے ابھر کر سامنے آئے ہیں۔ خبردار کیا گیا ہے کہ جولائی 2025ء میں ایچ کے سی نافذ العمل ہونے سے قبل اگر پاکستان نے اپنی جہاز توڑنے کی انڈسٹری کو جدید نہ بنایا تو اس کے پاس جتنا کم کاروبار باقی رہ گیا ہے، اس سے بھی محروم ہو جائے گا۔ بڑے جہاز رانی کے راستوں کے سنگم پر پاکستان کا اسٹریٹجک مقام اس کے میری ٹائم سیکٹر کو تبدیل کرنے کا ایک اہم موقع فراہم کرتا ہے۔ پی این ایس سی کے پائلٹ اقدام کی حمایت کرتے ہوئے اور غیر ملکی جہازوں پر انحصار کم کرنے کیلئے مقامی جہاز سازی کی سہولیات میں اضافہ کرکے قومی کنٹینر فلیٹس تیار کرنا ایجنڈے میں شامل ہے۔ غیر ملکی سرمایہ کاری، ریگولیٹری اصلاحات، اور بین الاقوامی معیارات کے مطابق انفراسٹرکچر اپ گریڈ کے ذریعے گڈانی کو جدید بنانا بھی متعلقہ حکام کی توجہ میں آ چکا ہے۔ جو دیگر اقدامات کیے جا رہے ہیں؛ ان میں معروف عالمی جہاز سازوں کے ساتھ مشترکہ منصوبوں کے ذریعے پورٹ قاسم اور گوادر میں بین الاقوامی معیار کے شپ یارڈز کی تعمیر شامل ہے اور مقامی جہاز رانی کی سرگرمیوں میں اضافے اور اندرون ملک نقل و حمل کے اخراجات میں کمی لانے کیلئے ایک پورٹ سے دوسرے پورٹ تک کارگو کی نقل و حرکت کو کوسٹل ٹریڈ کے طور پر درجہ بند کرنا شامل ہے۔ کہا جاتا ہے کہ میری ٹائم سیکٹر پاکستان کی معیشت کیلئے بے پناہ مواقع کا حامل شعبہ ہے۔ جہاز سازی ایک ایسی صنعت ہے جو مزدوروں کیلئے ہزاروں ملازمتیں پیدا کر سکتی ہے، جبکہ ایک قومی بیڑا فریٹ چارجز کی مد میں اربوں کی بچت کر سکتا ہے، زرمبادلہ کے اخراج کم ہو سکتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق، گڈانی کی اصلاح اور نئے شپ یارڈز کا قیام پاکستان کو ایک علاقائی سمندری مرکز کے طور پر منظر نامے پر سامنے لا سکتا ہے جس سے غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کیا جا سکے گا اور خاطر خواہ آمدنی حاصل ہوگی۔

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: میری ٹائم سیکٹر پاکستان کا غیر ملکی کے مطابق گیا ہے

پڑھیں:

آئی پی پیز ہر سال اربوں ڈالر کا چونا حکومت کو لگا رہے ہیں، خواجہ آصف

اسلام آباد : وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ آئی پی پیز ہر سال حکومت کو اربوں ڈالر کا چونا لگا رہے ہیں جن میں بڑے نام بھی شامل ہیں۔

خواجہ آصف کا کہنا ہے کہ سولر انقلاب آرہا ہے آئی پی پیز کی بجلی کم استعمال ہوگی، کاروباری افراد تیار رہیں نیا معاشی نظام آرہا ہے جس سے امریکا کی اجارہ داری ختم ہوجائے گی۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان کو امپورٹ ڈیوٹیز پر سالانہ چار ارب ڈالر کا نقصان ہورہا ہے۔

خواجہ آصف نے کہا کہ حکومت ہر سال اپنے پاور پلانٹس کا ہیٹ آڈٹ کرواتی ہے، پرائیوٹ پلانٹس برطانوی عدالت چلے گئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج تک تمام آئی پی پیز نے ہیٹ آڈٹ نہیں کروایا جس قسم کی ڈکیتی آئی پی پیز نے کی اس کا سوچ بھی نہیں سکتے۔

 

واضح رہے کہ پاکستان میں بجلی کے بلوں کا مسئلہ کافی سنگین صورت حال اختیار کرتا جارہا ہے۔ حالیہ برسوں میں بجلی کی قیمتوں میں مسلسل اضافہ ہوا ہے، جس کی وجہ سے عوام شدید مشکلات کا شکار ہیں۔ بجلی کے بلوں میں اضافے کی کئی وجوہات ہیں، جن میں سے ایک بڑی وجہ ملک میں بجلی پیدا کرنے والی نجی کمپنیوں یا انڈیپینڈنٹ پاور پروڈیوسرز (آئی پی پیز) کا کردار ہے-

آئی پی پیز پر تنقید کی جارہی ہے کیونکہ ان کمپنیوں کے ساتھ کیے گئے معاہدے مہنگے ثابت ہو رہے ہیں۔

ان معاہدوں کے تحت حکومت کو بجلی کی پیداوار کے لیے آئی پی پیز کو بھاری ادائیگیاں کرنی پڑتی ہیں، جس کا بوجھ بالآخر عوام پر پڑتا ہے3۔ اس کے علاوہ، ملک میں بجلی کی پیداوار کی صلاحیت طلب سے زیادہ ہونے کے باوجود، بجلی کی قیمتیں کم نہیں ہو رہیں، جو کہ ایک بڑا مسئلہ ہے۔

Post Views: 1

متعلقہ مضامین

  • پاکستان ریلویز میں 30؍ارب کی سنگین بے ضابطگیوں کا انکشاف
  • وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے پلسر گولڈ اور آئرن پروجیکٹ سے متعلق جامع بزنس پلان طلب کرلیا
  • اسرائیلی مائنڈ سیٹ،کیا پدی اور کیا پدی کا شوربہ؟
  • سندھ اور پنجاب بارڈر پر کینالز کے خلاف دھرنا، 15 لاکھ ڈالرز کا مال خراب ہونے کا خدشہ
  • سپہ سالار جنرل سید عاصم منیر ملکی وقار کیلئے کام کر رہے ہیں: گورنر پنجاب
  • ملکی معیشت کا انحصار برین ڈرین اور ترسیلات زر پر ہے
  • پاکستان میں سیاسی استحکام کو نقصان پہنچنے نہیں دیں گے، طلال چودھری
  • پاکستان میں سیاسی استحکام کو نقصان پہنچنے نہیں دیں گے، وزیر مملکت طلال چودھری
  • لاہور سمیت پاکستان بھر میں مسیحی برادری ایسٹر کا تہوار منا رہی ہے، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں
  • آئی پی پیز ہر سال اربوں ڈالر کا چونا حکومت کو لگا رہے ہیں، خواجہ آصف