حیران کن انکشاف؛ مریم نفیس کے شوہر بشریٰ انصاری کے داماد نکلے
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
اداکارہ مریم نفیس ان دنوں اپنے پہلے بچے کی پیدائش اور بے بی ہمپ کے ساتھ فوٹوشوٹ کے حوالے سے خبروں میں ہیں۔ لیکن اب ان کے شوہر امان احمد کے ماضی نے سوشل میڈیا پر ایک نئی بحث چھیڑ دی ہے۔
مریم نفیس کے شوہر امان احمد سے متعلق یہ حیران کن انکشاف ہوا ہے کہ وہ پہلے سے شادی شدہ تھے اور پاکستانی ڈراما انڈسٹری کی سینئر اداکارہ بشریٰ انصاری کے داماد بھی رہ چکے ہیں۔
یہ انکشاف اس وقت سامنے آیا جب مریم نفیس نے اپنے پہلے بچے کی پیدائش کےلیے امریکا کے سفر کے دوران اپنے پاسپورٹ کی تصویر شیئر کی۔ سوشل میڈیا صارفین نے ان پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے بچے کےلیے امریکی شہریت حاصل کرنا چاہتی ہیں۔ ایک صارف نے تبصرہ کرتے ہوئے انکشاف کیا کہ مریم نفیس کے شوہر امان احمد پہلے ہی امریکی شہری ہیں۔
لیکن بات یہیں ختم نہیں ہوئی۔ سوشل میڈیا صارفین نے مزید انکشاف کیا کہ امان احمد مشہور اداکارہ بشریٰ انصاری کے سابق داماد اور ان کی بیٹی میرا انصاری کے سابق شوہر بھی رہ چکے ہیں۔
اطلاعات کے مطابق میرا انصاری سے امان احمد کی شادی 2000 کی دہائی کے اوائل میں ہوئی تھی، اور اس رشتے سے ان کے دو بچے بھی ہیں۔ تاہم، یہ شادی زیادہ عرصہ نہ چل سکی، اور نومبر 2020 میں میرا انصاری نے نیویارک میں دوبارہ شادی کرلی۔
بشریٰ انصاری اکثر اپنی بیٹیوں کی پہلی شادیوں کے فیصلوں پر افسوس کا اظہار کرتی رہی ہیں۔ تاہم، وہ یہ بھی بتا چکی ہیں کہ میرا انصاری کے دوسرے شوہر بہت معاون اور عزت دار ہیں۔
یاد رہے کہ امان احمد نے میرا انصاری سے علیحدگی کے بعد سال 2022 میں اداکارہ مریم نفیس سے شادی کی۔ اب یہ جوڑا اپنے پہلے بچے کے استقبال کے لیے تیار ہے۔
.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: انصاری کے مریم نفیس کے شوہر
پڑھیں:
خلع لینے والی خاتون کو بھی حق مہر لینے کا حقدار قرار دے دیا گیا
لاہور (نیوزڈیسک) جن خواتین نے خلع لیا ہے وہ بھی حق مہر کی حقدار ہیں۔لاہور ہائی کورٹ نے خلع لینے والی خواتین کو حق مہر کا حقدار قرار دے دیا۔ عدالت نے فیصلہ دیا کہ صرف خلع لینے کی بنیاد پر عورت کو حق مہر کی رقم سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔عدالت نے قرار دیا کہ حق مہر کی رقم عورت کے لیے تحفظ سمجھی جاتی ہے، اگر شوہر کا رویہ خاتون کو خلع لینے پر مجبور کرتا ہے تو وہ حق مہر لینے کی مکمل حقدار ہے۔
لاہور ہائیکورٹ کے جسٹس راحیل کامران شیخ نے شہری آصف محمود کی درخواست پر فیصلہ سنایا، جس میں خلع کی بنیاد پر حق مہر کی ڈگری اور رقم دینے کو چیلنج کیا گیا تھا۔عدالت نے قرار دیا ہے کہ بیٹی کو حق مہر دینا ہمارے معاشرے میں جڑ پکڑ چکا ہے اور والدین کو اپنی بیٹی کو اتنا ہی حق مہر دینا چاہیے جتنا وہ برداشت کر سکتے ہیں۔
عدالت نے ریمارکس دیئے کہ طلاق دینا بنیادی طور پر شوہر کا حق ہے اور طلاق کی صورت میں شوہر حق مہر اور تحائف کی واپسی کا مطالبہ کرنے کا حق کھو دیتا ہے۔عدالت نے مزید ریمارکس دیئے کہ طلاق کی صورت میں سورہ نساء شوہر کو بیوی کی طرف سے دی گئی جائیداد اور تحائف واپس مانگنے سے بھی منع کرتی ہے۔
سپریم کورٹ نے کہا کہ وفاقی شرعی عدالت کے فیصلے کے تحت عدالت شوہر کے تشدد، برے رویے وغیرہ کی بنیاد پر طلاق کے بعد مہر کی رقم واپس نہ کرنے کا حکم دے سکتی ہے۔عدالت نے قرار دیا کہ محض طلاق لینے کی بنیاد پر عورت کو مہر کی رقم سے محروم نہیں کیا جا سکتا، مہر کی رقم کو عورت کے لیے تحفظ تصور کیا جاتا ہے۔ اگر شوہر کا رویہ عورت کو طلاق دینے پر مجبور کرتا ہے تو وہ مہر کی رقم وصول کرنے کی مکمل حقدار ہے۔
مزید پڑھیں :اگر کسی نے اسرائیل سے دوستی بڑھانے کی کوشش کی تو انسانوں کو سمندر اسے لے ڈوبے گا، حافظ نعیم الرحمن