اپوزیشن جماعتوں کا گرینڈ اتحاد تشکیل، اسٹیرنگ کمیٹی کی سربراہی شاہد خاقان عباسی کے سپرد
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
اپوزیشن جماعتوں کا گرینڈ اتحاد تشکیل، اسٹیرنگ کمیٹی کی سربراہی شاہد خاقان عباسی کے سپرد WhatsAppFacebookTwitter 0 12 February, 2025 سب نیوز
اسلام آباد( سب نیوز)
اپوزیشن جماعتوں نے ملکی حالات اور بحرانی کیفیت سے پاکستان کو نکالنے پر اتفاق کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق تحریک تحفظ آئین پاکستان کے سربراہ محمود خان اچکزئی نے اپوزیشن رہنماؤں کے اعزاز میں عشائیہ دیا۔ جس میں مولانا فضل الرحمان، اسد قیصر ، قائد حزب اختلاف قومی اسمبلی عمر ایوب خان شاہد خاقان عباسی، علامہ ناصر عباس، صاحبزادہ حامد رضا اسد قیصر، شبلی فراز ، سردار لطیف کھوسہ، مصطفی نواز کھوکھر، جنید اکبر، عاطف خان، شہرام تراکئی، سردار شفیق ترین، اسلم غوری، اخونزادہ حسین اور دیگر رہنما شریک ہوئے۔
عشائیے میں ملک کی سیاسی صورتحال اور اپوزیشن کے گرینڈ اتحاد پر تفصیلی گفتگو ہوئی۔ اپوزیشن رہنماؤں نے اس پر اتفاق کیا کہ ملکی حالات اور بحرانی کیفیت اس بات کے تقاضا کرتے ہیں کے تمام جمہوریت پسند قوتیں ایک پلیٹ فارم پر اکھٹی ہو کر ملک اور قوم کو بحران سے نکالیں۔
اپوزیشن رہنماؤں نے مستقبل میں باہمی روابط بڑھانے اور ملک کو درپیش چیلینجز سے نمٹنے کے لیے آل پارٹیز کانفرنس کا انعقاد اور ایک نیشنل ایجنڈا ڈرافٹ کرنے کے لیے ایک سٹیرنگ کمیٹی کے قیام پر بھی اتفاق کیا۔
اسٹیرنگ کمیٹی کی سربراہی شاہد خاقان عباسی کریں گے اور اس میں اسد قیصر، شبلی فراز، سینٹر کامران مرتضیٰ،مصطفی نواز کھوکھر، صاحبزادہ حامد رضا، ساجد ترین ، ناصر شیرازی تلمند خان اور اخونزادہ حسین شامل ہونگے۔
اپوزیشن رہنماؤں نے اپنی پہلی میٹنگ کے بعد کہے گئے مطالبہ کو دہرایا کہ ملک میں فوری طور پر شفاف اور آزادانہ انتخابات کراے جائیں، الیکشن کمیشن فوری طور مستعفی ہو اور ایک آزادانہ کمیشن کا قیام عمل میں لایا جائے۔
اجلاس میں ملک میں جاری بنیادی انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزی کی مزمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا گیا کہ عمران خان سمیت تمام سیاسی اسیران کو فوری طور پر رہا کیا جائے۔
اپوزیشن رہنماؤں نے آئی ایم ایف مشن کے وفد کی چیف جسٹس سے ملاقات پر حیرانی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سے قبل اس کی مثال نہیں ملتی۔
اپوزیشن رہنماؤں نے ملک کی معاشی صورتحال پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ جہاں قانون کی حکمرانی اور عدل کا نظام نہ ہو وہاں معیشت کیسے بہتر ہو سکتی ہے۔ ہمیں مشکلات سے نکلنے کے لیے سب سے پہلے اپنے گھر کو ٹھیک کرنا ہوگا۔
اپوزیشن رہنماؤں نے خیبر پختونخواہ ، بلوچستان سمیت ملک بھر میں امن و امان کی صورتحال پر شدید تشویش کا اظہار کیا اور کہا کہ وفاقی حکومت لوگوں کے جان و مال کو محفوظ بنانے میں مکمل طور پر ناکام ہو چکی ہے۔
اجلاس میں اس بات کا اعادہ بھی کیا گیا کہ یہ وقت سیاست کا نہیں بلکہ ملک کی بقا کا ہے، ہمیں سیاست سے بالاتر ہو کے ملکی سالمیت کو ترجیح دینا ہو گی۔
.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: شاہد خاقان عباسی
پڑھیں:
ملک میں نفرت انگیز مہمات؛ یہودی، یہودیوں کو ماریں گے، اسرائیلی اپوزیشن لیڈر نے خبردار کردیا
اسرائیلی اپوزیشن لیڈر یائر لاپید نے ملک میں بڑھتی ہوئی نفرت انگیز مہمات پر شدید تشویش ظاہر کرتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر یہ سلسلہ نہ رکا تو سیاسی قتل کے خطرات جنم لے سکتے ہیں۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق تل ابیب میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے لاپید نے کہا، "سرخ لکیر عبور ہو چکی ہے۔ اگر ہم نے ہوش نہ سنبھالا تو یہاں سیاسی قتل ہوں گے، شاید ایک سے زیادہ یہودی یہودیوں کو ماریں گے۔"
لاپید کا اشارہ "شین بیت" کے سربراہ رونن بار کے خلاف جاری آن لائن مہم کی جانب تھا، جنہیں نیتن یاہو کی حکومت ان کے عہدے سے ہٹانا چاہتی ہے۔ اپوزیشن نے اسے غیر جمہوری اقدام قرار دیا ہے۔
اٹارنی جنرل اور سپریم کورٹ بھی رونن بار کی برطرفی پر تحفظات کا اظہار کر چکے ہیں۔ رپورٹس کے مطابق، بار جلد استعفیٰ دے سکتے ہیں، تاہم لاپید کا کہنا ہے کہ ان کی علیحدگی کا عمل شفاف اور قانونی ہونا چاہیے۔
اپوزیشن لیڈر نے رونن بار کے خلاف سوشل میڈیا پر دی جانے والی قتل کی دھمکیوں کے اسکرین شاٹس بھی پیش کیے اور نیتن یاہو پر الزام عائد کیا کہ وہ اس مہم کے ذمہ دار ہیں۔
لاپید نے کہا، "نفرت نہیں، ہمیں ان اداروں کا ساتھ دینا چاہیے جو ملک کو محفوظ رکھے ہوئے ہیں۔"
انہوں نے 1995 میں وزیر اعظم رابین کے قتل کی مثال دیتے ہوئے خبردار کیا کہ اگر نفرت کا بیانیہ نہ روکا گیا تو تاریخ اپنے آپ کو دہرا سکتی ہے۔