اسلام آباد(اوصاف نیوز)دنیا کی تاریخ ، جغرافیہ بدلنے والا ہے ، ماہرین ارضیات اور فلکیات نے قبل ازیں بہت سی پیشگوئیاں کی ہیں یہاں تک کہ قرب قیامت میں زمین کے پھٹنے کی کئی احادیث اور قبل ازیں مسلمانوں کو آگاہی دی گئی ہے ۔

جب سے یہ دنیا قائم ہے زمین اپنی ہیت بدلتی چلی آرہی ہے ، کبھی زلزلوں سے تو کبھی سیلاب سے زمین کی ہییت تبدیل ہوتی رہی ، جہاں جنگلات کی بھرمار تھی آج وہاں کنکریٹ کے گھر بن چکے ہیں۔ جہاں پہاڑ تھے وہاں اب چٹیل میدان بن چکے ہیں ۔ انسان نے جہاں ٹیکنالوجی میں ترقی کی وہاں ارضیات اور فلکیات کی تباہی کا سامان بھی تیارکرلیا جہاں انسانیت کا مزید چلنا محال ہوتا جارہا ہے ۔

دنیا کی زمین ہمیشہ سے بدلتی رہی ہے، لیکن کچھ تبدیلیاں اتنی بڑی ہوتی ہیں کہ وہ براعظموں کو تقسیم کر دیتی ہیں۔ سائنسدانوں نے انکشاف کیا ہے کہ افریقی براعظم ایک بڑی جغرافیائی تبدیلی کے دہانے پر کھڑا ہے، جہاں مشرقی افریقہ آہستہ آہستہ باقی براعظم سے الگ ہو رہا ہے، اور اس کے نتیجے میں ایک نیا سمندر وجود میں آ سکتا ہے۔

زمین کی پرت (کرسٹ) کئی بڑی پلیٹوں پر مشتمل ہے، جو آہستہ آہستہ حرکت کر رہی ہیں۔ افریقی پلیٹ اور صومالی پلیٹ ایک دوسرے سے دور ہو رہی ہیں، اور یہ عمل ہر سال تقریباً 0.

8 سینٹی میٹر کی رفتار سے جاری ہے۔ اگرچہ یہ رفتار معمولی لگتی ہے، لیکن لاکھوں سال میں یہ تبدیلی افریقی براعظم کو دو حصوں میں تقسیم کر دے گی۔

افریقہ میں نئی دراڑیں اور شگاف کس حد تک پھیل چکے ہیں؟
اس جغرافیائی تقسیم کا سب سے واضح ثبوت ایتھوپیا کے افار ریجن میں دیکھا جا سکتا ہے، جہاں 60 کلومیٹر لمبی اور 10 میٹر گہری دراڑ پہلے ہی بن چکی ہے۔ یہ دراڑ زمین کے نیچے موجود آتش فشانی سرگرمیوں کی وجہ سے مسلسل پھیل رہی ہے۔

سال 2005 میں، ایتھوپیا میں 420 سے زائد زلزلے آئے، جنہوں نے زمین میں بڑی دراڑیں پیدا کر دیں۔ سائنسدانوں کے مطابق، جو عمل عام طور پر صدیوں میں مکمل ہوتا ہے، وہ یہاں محض چند دنوں میں وقوع پذیر ہو گیا۔اگر یہ عمل جاری رہا تو مشرقی افریقہ ایک نئے جزیرے کی شکل اختیار کر لے گا، جو افریقی براعظم سے مکمل طور پر الگ ہو جائے گا۔اس تقسیم کے نتیجے میں ایک نیا سمندر بنے گا، جو مشرقی افریقہ کو باقی براعظم سے جدا کر دے گا۔

ماحولیاتی نظام اور جغرافیائی نقشہ مکمل طور پر تبدیل ہو جائے گا، جس سے نئے جزیروں اور ساحلی علاقوں کی تشکیل ممکن ہوگی۔یہ جغرافیائی تبدیلیاں بہت سست روی سے ہوتی ہیں، لیکن سائنسدانوں کا اندازہ ہے کہ یہ عمل ایک ملین سال یا اس سے کم عرصے میں مکمل ہو سکتا ہے۔

اس کا اثرانسانوں پر کیا ہوگا یا کیا کیا ہوسکتا ہے؟
جیسے جیسے زمین کی سطح پر دراڑیں بڑھیں گی بہت سے علاقے ناقابل رہائش ہو سکتے ہیں کیونکہ زلزلے اور آتش فشانی سرگرمیاں بڑھ سکتی ہیں۔موسمیاتی تبدیلیاں رونما ہو سکتی ہیں کیونکہ نئے سمندری راستے بننے سے ہواؤں اور سمندری دھاروں کا نظام متاثر ہو گا۔ افریقی ممالک کی سرحدیں تبدیل ہو سکتی ہیں، کیونکہ زمینی تقسیم سے نئے جزیرے وجود میں آ سکتے ہیں۔

یہ سچ ہے کہ زمین کبھی ایک جیسی نہیں رہتی، اور افریقہ میں بننے والا یہ نیا سمندر اس بات کی تازہ ترین مثال ہے!اور اس طرح یہ حیران کن جغرافیائی عمل دنیا کے نقشے کو ہمیشہ کے لیے بدل سکتا ہے۔ سائنسدان اس عمل کا باریک بینی سے مشاہدہ کر رہے ہیں تاکہ یہ سمجھ سکیں کہ زمین کے نیچے ہونے والی تبدیلیاں مستقبل میں ہماری دنیا پر کیا اثر ڈالیں گی۔
غازی کشمیر حضرت پیراں شاہ غازی کی دو روزہ عرس تقریبات، حکومت کا جمعرات کو تعطیل کا اعلان

ذریعہ: Daily Ausaf

کلیدی لفظ: سکتا ہے ا ہستہ

پڑھیں:

پی ایچ ڈی کا موضوع لوٹا کیوں نہیں ہو سکتا؟

ایک خبر نظر سے گزری جس پر ابھی تک حیرانی نہیں جا رہی۔ یہ ایک خبر ہی نہیں ہے بلکہ فکر انگیز موضوع ہے۔ اس سے ہمارے محفوظ یا غیرمستحکم مستقبل کا بخوبی اندازہ ہوتا ہے۔ اس خبر کے مطابق کراچی کے 80سال کے ایک بزرگ نے کراچی کی فیڈرل اردو یونیورسٹی سے ماس کمیونیکیشن میں پی ایچ ڈی کی ڈگری حاصل کی یے جس کا موضوع ’’کراچی میں ایف ایم ریڈیو کی مقبولیت اور سامعین‘‘ تھا۔ اگر یہ خبر سچی ہے اور ملک بھر میں نمایاں ہوئی ہے تو سچی ہی ہو گی۔ لیکن دل ابھی تک نہیں مان رہا ہے کہ اس موضوع پر بھی کوئی کارآمد تھیسز لکھا یا لکھوایا جا سکتا ہے۔ ہمارے اہل علم اور سرکردگان فکری طور پر اس قدر تشنہ تکمیل اور کسمپرسی کا شکار ہو سکتے ہیں اس کا ابھی تک یقین نہیں آ رہا ہے۔ شائد یہ ہماری قومی تعلیمی ترقی کی تاریخ میں ہی نہیں بلکہ دنیا بھر کی یونیورسٹیوں کا پہلا واقعہ ہے کہ اس طرز کے کسی فضول اور لایعنی موضوع پر کسی کو پی ایچ ڈی کی ڈگری دی گئی ہے! بہتر ہوتا کہ موصوف نے پی ایچ ڈی ہی کرنی تھی تو اس موضوع پر تین چار سال مغز ماری کرنے کی بجائے وہ کسی یونیورسٹی سے پی ایچ ڈی کی جعلی ڈگری ہی خرید لیتے۔
ہاں یہ واقعہ پی ایچ ڈی کے 80سالہ طالب علم کے لئے قابل فخر ضرور ہے کہ انہوں نے اپنے علم و تحقیق کا شوق پورا کرنے کے لئے عمر کے اس حصے میں یہ غیرمعمولی کارنامہ انجام دیا ہے۔ اس مد میں ان کی تحقیق کے شوق اور محنت کو تو سراہا جا سکتا ہے مگر موضوع کے انتخاب پر وہ کسی داد کے مستحق نہیں ہیں۔ اس خبر کے مطابق صاحب کی صحت ٹھیک نہیں تھی، انہیں مختلف اوقات میں چار دفعہ ہارٹ اٹیک اور ایک بار فالج کا حملہ ہوا۔ اس کے باوجود انہوں نے اپنی تحقیق کا سلسلہ جاری رکھا۔ طالب علم کے علمی عزم اور استقلال کو ہم بھی خراج تحسین پیش کرتے ہیں۔ لیکن جنہوں نے پی ایچ ڈی کے لیئے اس موضوع کو منظور کیا ان کی عقل و بصیرت پر حیرت ہے کہ وہ اس موضوع پر پی ایچ ڈی کروا کر قوم و ملک اور دنیا کو کیا پیغام دینا چاہتے تھے۔
تعلیمی دنیا میں پی ایچ ڈی ایک تحقیقی مقالہ ہوتا ہے جس میں کسی ایک خاص موضوع کے مختلف پہلوئوں پر تحقیق کروا کر اس کے نتائج اخذ کئے جاتے ہیں۔ اس تحقیق میں بھی 5,000 سے زائد افراد(مرد و خواتین) نے حصہ لیا، اور اس میں انہوں نے ایف ایم ریڈیو کے سیاسی شعور، آفات سے متعلق آگاہی، ثقافت اور زبان پر اثرات کا جائزہ لیتے ہوئے اپنی آرا پیش کیں۔ کیا ہی اچھا ہوتا کہ وہ اردو زبان کی وسعت یا متاثر کن گفتگو کے آداب وغیرہ کے کسی موضوع پر تحقیقی مقالہ لکھواتے، مگر ایسا لگتا ہے کہ ہم علم و تحقیق کے میدان میں بھی اتنے ہی کرپٹ ہیں جتنے زندگی کے دوسرے معاملات میں ہیں یعنی آپ چاہیں تو کوئی سورس (جگاڑ) لگا کر اپنی کاروباری برانڈ پر بھی تحقیقی مقالہ لکھوا کر کسی کو پی ایچ ڈی کی ڈگری دلوا سکتے ہیں یعنی ڈگری کی ڈگری اور کاروبار کا کاروبار!پی ایچ ڈی ہولڈر کو فلاسفی کا ڈاکٹر بھی کہا جاتا ہے۔ علمی کامیابی کی سب سے بڑی سطح پی ایچ ڈی (ڈاکٹر آف فلاسفی)ہے، جو کہ ڈاکٹریٹ کی تحقیقی ڈگری ہے۔ اس کا مطلب فلسفہ کا ڈاکٹر ہوتا ہے کیونکہ جب کوئی کسی موضوع پر تحقیق کرتا ہے تو وہ اس میں خود کو غرق کر دیتا ہے، اس کی مکمل چھان بین کر کے اس کی تاریخ جاننے کی کوشش کرتا ہے، اس کے سیاق وسباق سے آگہی حاصل کرتا یے اور پھر جدید دور کے تقاضوں کے مطابق اپنی تحقیق کے نتائج سے لوگوں کو آگاہ کرتا ہے۔ اس کے بعد جس امیدوار کا لکھا ہوا پی ایچ ڈی کا مقالہ پاس ہو جاتا ہے وہ اپنے نام کے ساتھ ’’ڈاکٹر‘‘ کا اضافہ کر سکتا ہے۔
عام میڈیکل ڈاکٹر وہ شخص ہوتا ہے جو کسی بیمار کے مرض کی تفتیش اور تشخیص کرتا ہے اور مریض کی جانچ پڑتال کے بعد اس کی صحت کی بحالی کے لئے دوا لکھ کر دیتا ہے۔ ہمیں زوال سے نکلنے کے لئے اپنے ہر شعبے میں پی ایچ ڈی ڈاکٹروں کی اشد ضرورت ہے تاکہ وہ تشخیص کریں اور ہمیں بتائیں کہ ہمارے زوال کی اصل وجوہات کیا ہیں۔
میرے خیال میں وہ شخص جو جنون کی حد تک اپنے مضمون سے پیار نہیں کرتا، اس میں خود کو کھو نہیں دیتا اور جسے اپنے مضمون پر مکمل عبور اور دسترس نہیں ہوتی وہ حقیقی معنوں میں پی ایچ ڈی ڈاکٹر کہلانے کا حق دار نہیں ہو سکتا ہے۔ اصل میں پی ایچ ڈی ہولڈر صحیح معنوں میں اسی وقت ڈاکٹر کہلاتا ہے جب وہ اپنے موضوع کا ایک سپیشلسٹ کی طرح ’’ایکسپرٹ‘‘ ہو جاتا ہے۔
ہماری پی ایچ ڈی ڈگریوں کی یونہی تنزلی جاری رہی تو آئندہ تاریخ کی پی ایچ ڈی کا عنوان ہو گا، ’’سکندر اعظم نے دنیا کو فتح کرنے کی بجائے ڈانس کی کلاس میں داخلہ کیوں نہ لیا‘‘ یا اردو زبان کی پی ایچ ڈی کے مقالے کا عنوان ہو گا، ’’بہادر شاہ ظفر کو اردو شعرا کے مشاعرے کروانا کیوں پسند تھے‘‘ وغیرہ وغیرہ۔ جب سرسید احمد خان نے ’’اسباب بغاوت ہند‘‘ اور علامہ اقبال ؒنے ’’اسلامی عقیدے کی تشکیل نو‘‘ کے تحقیقی موضوعات پر خامہ فرسائی کی تو اس کے نتیجے میں مسلمانوں میں آزادی حاصل کرنے کا جذبہ اجاگر ہوا اور ’’اسلامی مملکت خداداد‘‘ وجود میں آئی۔ آج ضرورت اس بات کی ہے کہ اگر پاکستان اب تک قائم ہے تو ہمارے علمی موضوعات ایسے ہونے چایئے کہ جس سے پاکستان دنیا کی ’’سپر پاور‘‘ بن سکے۔ محکمہ تعلیم کے ارباب اختیار کو اس پر غور کرنا چایئے کہ وہ تعلیمی نصاب اور موضوعات کی سمت درست کرنے کی طرف توجہ دیں۔ اگر ہماری علمی اور تعلیمی تنزلی یونہی جاری رہی تو کچھ بعید نہیں کہ سیاسیات میں پی ایچ ڈی کے لیئے کسی کو اگلا موضوع ’’لوٹا کریسی‘‘ ہی نہ دے دیا جائے۔ اگر ریڈیو ایف ایم پر پی ایچ ڈی ہو سکتی ہے تو سیاسی لوٹوں پر پی ایچ ڈی نہ کرنے میں کیا رکاوٹ ہے؟

متعلقہ مضامین

  • زمین صرف ہماری نہیں، آنے والی نسلوں کی بھی امانت ہے: مریم نواز
  • سیمنٹ کی قیمت میں اضافہ یا کمی ؟ نئی قیمتیں سامنے آگئی
  • معروف ٹک ٹاک اسٹار کا مبینہ لیک ویڈیو پر ردعمل سامنے آگیا
  • امریکی ٹیرف مذاکرات میں پاکستان سمیت دنیا کے دیگر ممالک خوشامد سے باز رہیں، چین کا انتباہ
  • میاں بیوی کے درمیان جھگڑے کی وجہ دریافت، سائنسدانوں کی حیران کن تحقیق سامنے آگئی
  • راولپنڈی میں 60 سالہ خاتون کا قتل، فائرنگ کے بعد زخمی حالت کی وڈیو سامنے آگئی 
  • زمین کی خرید و فروخت کے بہانے ملزمان نے 60سالہ خاتون کو قتل کر دیا
  • پی ایچ ڈی کا موضوع لوٹا کیوں نہیں ہو سکتا؟
  • Forwarded As Received
  • لڑکے سے لڑکی بننے والی سابق بھارتی کرکٹر سےمتعلق انکشافات سامنے آگیا