Nai Baat:
2025-04-22@11:09:51 GMT

فضائی آلودگی، تجاوزات اور بورڈ توڑ مہم

اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT

فضائی آلودگی، تجاوزات اور بورڈ توڑ مہم

پاکستان میں فنانشل اینڈ سوشل ریسرچ کے ایک بڑے ادارے اپسوس کے سربراہ بابر ستار صاحب سے کچھ عرصہ قبل ملاقات نہایت دلچسپ اور معلومات افزا تھی۔ جدید دور میں لوگوں کا پراڈکٹس سے لے کر حکومتوں سے متعلق سوچنے سمجھنے اور رد عمل ظاہر کرنے کا کیا طریقہ کار ہے، اس کو سمجھنے اور جاننے کے لئے ریسرچ کے ایسے ادارے بخوبی کام کر رہے ہیں۔ مختصرمگرجامع ملاقات میں بہت سے موضوعات سمیت فضائی آلودگی خصوصاً سموگ سے متعلق گفتگو کے دوران بابر ستار صاحب کی جانب سے تجاوزات کو بھی آلودگی کی وجہ قرار دینا دلچسپی سے خالی نہ تھا۔ سروے رپورٹ کے مطابق پاکستان میں سڑکوں پرپٹرول سے چلنے والی وہیکلز ناقص فیول اور کمزور انجن کی وجہ سے آلودگی میں 70 فیصدکی حصہ دارہیں۔ مزید انڈسٹریل دھواں 63 فیصد،جلا کر فضلہ تلف کرنے سے 37 فیصد، اینٹوں کے بھٹوں سے 31 فیصد، فصلیں جلانے سے 30 فیصد، 11 فیصد کنسٹرکشن کے پھیلا¶ اور14 فیصد دیگر وجوہات شامل ہیں۔ اس میں سب سے بڑی وجہ گاڑیوں سے نکلنے والا زہریلادھواں ہے۔ اس کو ٹھیک کرنے کے دو طریقے ہیں۔ گاڑیوں میں ڈالا جانے والا فیول اپ گریڈ کیا جائے۔ گاڑیوں کومخصوص مدت کے بعد سڑکوں پرچلنے کی اجازت نہ دی جائے اوران کی فٹنس کے قوانین پر سختی سے عمل درآمدکرایاجائے۔ دوسرا تجاوزات کا خاتمہ، جو آج کا موضوع بھی ہے۔ تجاوزات پورے پاکستان کامسئلہ ہے۔ بلکہ مسئلے سے زیادہ ایک رویہ ہے۔ ہمارامزاج ہے کہ ہمیں قانون شکنی پسند ہے۔ اسی سروے کے مطابق 44 فیصد لوگوں کا خیال ہے کہ لوگوں کاعدم تعاون اور قانون پر عملدرآمد نہ کرنا صاف ماحول کے لئے رکاوٹ ہے۔ گذشتہ چندبرسوں سے اکتوبر اور نومبر پنجاب میں خصوصاً لاہور اور دیگربڑے شہروں میں سموگ سے نظام زندگی درہم برہم ہو جاتا ہے۔ بچوں کی تعلیم، دفتر یا شاپنگ کے لئے آنا جانا یا سماجی تقریبات میں شرکت کا عمل سکڑ کر رہ جاتا ہے۔ صحت کے مسائل الگ سے کھڑے ہو جاتے ہیں۔ ویسے تو 10 میں سے 8 پاکستانی فضائی آلودگی کے سبب سانس سے جڑی کسی نہ کسی بیماری کا سامنا کرتے ہیں۔ لیکن اس برس پنجاب کے شہروں لاہور، ملتان، گوجرانوالہ، فیصل آباد اور راولپنڈی میں 100 فیصد لوگوں کواس کا سامنا کرنا پڑا۔ ان میں 68 فیصد لوگوں کو کھانسی، 66 فیصد لوگوں کو فلو، 37 فیصد لوگوں کو سانس لینے میں دشواری، 29فیصد لوگوں کو آنکھوں میں جلن، 4 فیصد کو بخار اور 9 فیصد کو دیگر بیماریوں کی شکایت رہی۔ ان دو مہینوں میں خوب شور مچتا ہے، ٹی وی شوز کئے جاتے ہیں، سوشل میڈیا پر حکومت کوذمہ دار ٹھرایا جاتا ہے۔ دسمبر میں موسم قدرے صاف اور بعد میں بہتر ہو جاتا ہے۔ حکومت بھی دبا¶ سے نکل آتی ہے عوام بھی بھول جاتے ہیں کہ کوئی جان لیوا مسئلہ در پیش آیا تھا۔ لیکن اس بار پنجاب حکومت نے تجاوزات کے خاتمے کے لئے باقاعدہ کمر کس لی ہے۔ پنجاب میں پیرا (پنجاب انفورسمنٹ اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی) نے باقاعدہ کام شروع کردیا ہے۔اس کی سربراہی وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز خود کر رہی ہیں۔اس اتھارٹی کا ایک مقصد شہروں کی گلیوں،بازاروں اور سڑکوں پر ٹریفک کے بہا¶ میں بہتری اور پیدل چلنے والوں کے لئے آسانی پیدا کرنا ہے۔ لاہور کے بڑے بازاروں میں دکانوں کے آگے اس قدرانکروچمنٹ ہو چکی تھی کہ پیدل آدمی کا گزرنا محال تھا۔ لیکن اس وقت اندرون لاہور کے بازاروں کی صورتحال بتدریج بہتر ہو رہی ہے۔آپ ہال روڈ، بیڈن روڈ،برانڈرتھ روڈ سے باآسانی اپنی گاڑی پر گزر سکتے ہیں۔ ٹریفک پولیس کے ڈیٹا کے مطابق پنجاب کی کل وہیکلز کا 32فیصد صرف لاہورمیں موجود ہے۔ ٹریفک کے بہا¶ کو کنٹرول کرنے کے لئے ضروری ہے کہ قوانین پرہرصورت عملدرآمدکرایاجائے۔ انکروچمنٹ اور ٹریفک کنٹرول نہ ہونے کے باعث سست رفتارگاڑیاں اپنا سفر دوگنے وقت میں طے کرتی ہیں اور فضا میں زیادہ کاربن چھوڑکر آلودگی کا سبب بن رہی ہیں۔ اس سلسلے میں لاہور کی سب سے مصروف فیروز پور روڈ پر موٹرسائیکل والوں کے لئے الگ لین بنا دی گئی ہے جبکہ تین اور چار پہیے والی سواریوں کے لئے الگ سڑک مختص ہے تاکہ ٹریفک کا بہا¶ بنا رہے۔ دیکھا جائے تو یہ ایک مثبت قدم ہے جسے کچھ لوگ سوشل میڈیا پر غلط اندازمیں پیش کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ سپیڈ لمٹ کی پابندی نہ کرنے اور غلط اوورٹیکنگ کی وجہ سے اِکا دُکا لوگوں کو حادثات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ لیکن جتنی جلدی نیا ڈسپلن قبول کر لیں گے صورتحال مثبت ہوجائے گی۔ اسی ذیل میں پنجاب انفورسمنٹ اینڈ ریگولیٹری اتھارٹی نے مارکیٹوں اور گلیوں میں دکانوں پر آویزاں بورڈز پربھی آپریشن شروع کر رکھا ہے۔ اتھارٹی اس ضمن میں لاہور اور پنجاب کے دیگر شہروں میں دکانوں پر لگے بورڈز کو گراکر ایک ہی ڈیزائن، سائز اور ایک جیسی لکھائی کے بورڈ لگوا کر یونیفارمیٹی پیدا کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔ شاید سنگل شاپ اونرکے لئے یہ صورتحال اتنی پریشان کن نہ ہو۔ لیکن ٹیئر ون ریٹل سیکٹر(برانڈز) کےلئے یہ صورتحال نہایت مشکل اور پریشانی کا باعث بن چکی ہے۔ ہر برانڈ کا سائن بورڈ ایک الگ پہچان اور نمائندگی رکھتا ہے۔کسی بھی کسٹمرکے لئے ایک مارکیٹ میں اپنے مطلوبہ برانڈ کو اس کے سائن بورڈ کے ذریعے پہچاننا آسان جبکہ ایک جیسے بورڈزمیں تلاش کرنا دشوار ہے۔
دوسرالاکھوں روپے کی مالیت کے بورڈز کو توڑنے کا عمل ٹیکس کمپلائینٹ بزنسز کے کئے نہایت تکلیف کا باعث ہے۔ چھوٹے شہروں میں برانڈز شاپ کے آگے لگی ٹف ٹائلزکو انکروچمنٹ کے نام پر بلڈوز کرنے کے بعد خالی چھوڑ دینے کی شکایات الگ ہیں۔ یا تو حکومت اس کو پہلے سے بہتر کرے ورنہ انھیں بلڈوزکرنے سے گریز کرے۔ یہ فیصلہ اور ذمہ داری، پیرا اور مقامی ڈپٹی کمشنر کی ہے کہ وہ شہر کی خوبصورتی کو کیسے برقرار رکھتے ہیں۔ اس ضمن میں آرگنائزڈ ریٹیل کی نمائندہ تنظیم چین اسٹور ایسوسی ایشن حکومت کی معاونت کے لئے تیار ہے۔ چین اسٹورایسوسی ایشن کے چیئرمین اسفندیار فرخ کا کہنا ہے کہ وہ حکومت کے ساتھ مل کر متوازی طور پر ماحول دوست پالیسیزکے نفاذ اورکاروبار کے فروغ کے لئے تیار ہیں۔ جبکہ اس تنظیم میں شامل برانڈز پہلے ہی ماحول دوست اقدامات کررہے ہیں جیسا کہ پلاسٹک کی جگہ کپڑے یا کاغذکے بیگز، ایفیشنٹ انرجی لائٹس اور سولرانرجی کااستعمال۔ پنجاب حکومت کی تازہ مہم میں تماتر کمپلائنسز کو ملحوظ خاطررکھتے ہوئے نئے بورڈز تیار کئے جا سکتے ہیں۔ اسلئے پنجاب حکومت کو چاہئے کہ ٹیئر ون(برانڈز) کے بورڈ توڑنے سے قبل مشاورتی عمل مکمل کر لے تاکہ کاروبار دوست پالیسیوں کا تسلسل قائم رہے۔

.

ذریعہ: Nai Baat

کلیدی لفظ: جاتا ہے کے لئے

پڑھیں:

وقف بورڈ قانون کو لیکر مجھے سپریم کورٹ پر بھروسہ ہے، ڈمپل یادو

سماج وادی پارٹی کی رکن پارلیمنٹ نے بی جے پی حکومت پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ بی جے پی لوگوں کو مسائل سے بھڑکانا چاہتی ہے، بی جے پی فرقہ وارانہ سیاست کے ذریعے صرف اقتدار میں رہنے کیلئے کام کررہی ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اترپردیش کے مین پوری سے سماج وادی پارٹی کی رکن پارلیمنٹ ڈمپل یادو نے میڈیا سے بات کرتے ہوئے بھارتیہ جنتا پارٹی کی حکومت پر الزامات لگائے ہیں۔ انہوں نے بی جے پی حکومت پر فرقہ وارانہ سیاست کرنے کا الزام لگایا۔ اس کے ساتھ ہی ڈمپل یادو نے وقف ایکٹ میں ترمیم پر اپنا ردعمل دیا ہے۔ ڈمپل یادو نے بی جے پی حکومت پر الزام لگاتے ہوئے کہا کہ بی جے پی لوگوں کو مسائل سے بھڑکانا چاہتی ہے، آنے والے وقت میں بی جے پی فرقہ وارانہ سیاست کے ذریعے صرف اقتدار میں رہنے کے لئے کام کررہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ جس طرح سے چیزیں سامنے آرہی ہیں، اس سے صاف ظاہر ہے کہ بی جے پی کے دور میں ملک کو نقصان ہورہا ہے، اب تو امریکہ بھی بار بار ہندوستان پر تنقید کررہا ہے، جس سے واضح ہوتا ہے کہ یہ ملک بی جے پی کے دور میں پیچھے چلا گیا ہے۔

وقف بورڈ بل پر ڈمپل یادو نے کہا کہ مجھے سپریم کورٹ پر بھروسہ ہے۔ اس سے پہلے ڈمپل یادو نے بھی ریاستی حکومت پر زبانی حملہ کیا تھا اور کہا تھا کہ آج اترپردیش کھنڈر کا سا نظر آ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس کی وجہ یہ ہے کہ یہاں روزگار نہیں ہے اور صحت کا نظام بھی بری حالت میں ہے، پورا تعلیمی نظام تباہ ہو چکا ہے۔ واضح رہے کہ کل سماج وادی پارٹی کے قومی صدر اور سابق وزیراعلٰی اکھلیش یادو پریاگ راج کے دورے پر تھے۔ اس دوران ان کی اہلیہ اور ممبر پارلیمنٹ ڈمپل یادو نے پریس کانفرنس کرتے ہوئے مرکزی اور ریاستی حکومتوں کو نشانہ بنایا۔ انہوں نے کہا کہ مہا کمبھ کے دوران انتظامات پر توجہ دینے کے بجائے حکومت نے تشہیر پر زیادہ توجہ دی، اس کے علاوہ ان کی طرف سے دی گئی تجاویز کو پارٹی نے نظرانداز کر دیا۔

متعلقہ مضامین

  • مراد علی شاہ اور پیپلزپارٹی سندھ میں 16 سالہ حکومت کی کارکردگی بتائیں.عظمی بخاری
  • لاہور کے مختلف علاقوں سے تجاوزات کا صفایا، 148 املاک سیل، 9 ٹرک سامان ضبط
  • شیخ رشید کی بریت کی اپیل، پنجاب حکومت نے شواہد پیش کرنے کیلئے وقت مانگ لیا
  • پاکستان سمیت دنیا بھر میں آج ’ارتھ ڈے‘ منایا جا رہا ہے
  • وقف بورڈ قانون کو لیکر مجھے سپریم کورٹ پر بھروسہ ہے، ڈمپل یادو
  • پاکستان کی ایک اور نجی فضائی کمپنی کا ملک میں ایئر ایمبولینس سروس شروع کرنے کا اعلان 
  • پاکستان کی ایک اور نجی فضائی کمپنی کا ملک میں ایئر ایمبولینس سروس شروع کرنے کا اعلان
  • امریکی وزیر دفاع پیٹ ہیگستھ کو ایک بار پھر حساس فوجی معلومات کو غیر مجاز لوگوں سے شیئرکرنے کے الزمات کا سامنا
  • 15 ارب کا پیکیج مسترد،کسان اتحاد کا آئندہ سال گندم کاشت نہ کرنے کا اعلان
  • فلسطین اور غزہ کے نام پر لوگوں کی املاک کو نقصان پہنچایا جارہا ہے: عظمیٰ بخاری