Jasarat News:
2025-04-22@11:29:36 GMT

بے حیائی کا تہوار

اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT

بے حیائی کا تہوار

صدیوں پہلے کسی عیسائی ریاست کے ایک بدکردار پادری نے ریاست کے کلیسا کی ایک راہبہ کو اپنے عشق کے چنگل مین پھنسایا اور بدکاری پر آمادہ کرنا شروع کردیا۔ پادری پر چونکہ شیطنت سوار تھی وہ اپنی کوششوں میں لگارہا اس نے بدکاری کو جواز بخشنے کی ایک راہ نکالی اور راہبہ سے کہا اگر ہم 14 فروری کو بدکاری کا ارتکاب کرلیں تو ہم پر کوئی حد جاری نہیں ہوگی اور نہ ہی کوئی گناہ ہوگا۔ چنانچہ راہبہ نے اس کے بہکاوے میں آکر پادری کے ساتھ منہ کالا کرلیا بادشاہ وقت کو جب پتا چلا تو اس نے پادری اور راہبہ دونوں کو کلیسا کی عدالت کے حوالے کردیا کلیسا کے چیف پوپ پال نے دونوں کو موت کی سزا سنادی اور پادری ویلنٹائن کو 14 فروری کو تختہ دار پر لٹکادیا۔ پادری کے ہمدردوں نے پہلے پہل اس دن کو سوگ کے طور پر منانا شروع کیا اور کئی سو سال تک یہ سلسلہ جاری رہا پھر ایک سازش اور بھرپور پلاننگ کے تحت اس دن کو ’’عالمی یوم محبت‘‘ کے طور پر منانے کا آغاز کیا۔ پہلے پہل اسے پورپین ممالک میں فروغ دیا گیا اور مذہبی ہمدری حاصل کرنے کی کوشش کی گئی۔پھر ایک سازش کے مسلم ممالک میں اس کو فروغ دیا گیا۔ تیس سال قبل مسلم معاشروں میں اس دن کا کوئی وجود نہیں تھا مگر آج شیطانی تہذیب نے مسلم نوجوانوں کو اپنا کس قدر گرویدہ و بدکاری کا پسندیدہ بنالیا ہے۔ سوشل میڈیا پر اس کے چرچے کے ساتھ ساتھ گلاب کے سرخ پھول، سرخ قالین، سرخ پردے، سرخ واسکٹ، لڑکیوں کے لیے سرخ ربن، سرخ کارڈز جن پر واضح طور پر جلی حروف سے لکھا ہوتا ہے۔ ’’I Love You‘‘ معاشرے کا ٹرینڈ بن چکا ہے۔

اس سے پہلے کہ ہم یہ جانیں کہ اسلامی تہذیب میں اس کا کوئی جواز ہے یا نہیں ہمیں یہ جاننے کی ضرورت ہے کہ بے حیائی کی تاریخ کتنی پرانی ہے، رسول اکرمؐ کی آمد سے قبل جزیرہ العرب بطور خاص اور عام ممالک بطور عام بے حیائی کے مکروہ مناظر پیش کررہے تھے جہاں مذہبی و اخلاقی اقدار کا کوئی گزر نہیں تھا جزیرہ العرب کا یہ حال تھا عورت کو بدمست مردوں کی نگاہوں کی ہوسناکی کے لیے سامان نشاط سمجھا جاتا تھا اس معاشرے نے شرم و حیا کو سمندر کی بے رحم لہروں اور موجوں کے سپرد کردیا تھا انہوں نے تہذیب کی روشنی کو روشن ہونے سے قبل ہی بدکاری گمراہی اور ضلالت کے گھٹا ٹوپ اندھیروں میں دفن کردیا تھا۔عشقیہ شاعری کا رواج عام تھا حسن بے نقاب، شراب، عورت کا حسن و جمال بے حجابی جذبات کو ابھارنے جیسے موضوعات ان کی شاعری کے مندرجات تھے۔

رسول اکرمؐ کی بعثت کے بعد ان ساری اخلاقی برائیوں کا خاتمہ کردیا گیا اور بدکاری کی ترغیب کے راستوں اور دروازوں کو بند کردیا گیا۔ عورت کو پردے کا حکم بھی سرکار دو عالم نے دیا جس طرح مرد کو اجازت نہیں کہ وہ عورت کے چہرے پر نگاہ ڈالے اس طرح عورت کو بھی حکم ہے کہ وہ مرد کے چہرے پر اپنی نگاہیں نہ مرکوز کرے۔ ایک دن نابینا صحابی عبداللہ بن ام مکتوم رسول اکرمؐ کے ہمراہ ان کے گھر تشریف لے گئے تو آپؐ نے امہات المومنین کو پردے کا حکم دیا تو امہات المومنین فرمانے لگیں کہ یہ تو نابینا ہیں ہمیں نہیں دیکھ رہے آپؐ نے فرمایا کیا تم بھی نابینا ہو۔

بدکاری سے بچنے کی اسلام نے بڑی ترغیب دی اس لیے کہ اس سے عفت و عصمت پر زد پڑتی ہے اس سے نسل اور میراث میں گڑبڑ پیدا ہوتی ہے اس سے صلہ رحمی اور مروت کی شہہ رگ کٹتی ہے اس لیے اللہ تعالیٰ نے سورۃ بنی اسرائیل میں فرمایا: ’’اور زنا کے قریب بھی مت جائو یہ بڑی بے حیائی کی بات ہے اور برا راستہ ہے‘‘۔ رسول اکرمؐ نے جب زنا کے مفاسد پر گفتگو فرمائی تو عربوں کو اس پر عمل کرنا بڑا مشکل تھا آپ نے کمال حکمت عملی اور دانائی سے اس مسئلے کو حل کردیا مسند امام احمد میں سیدنا ابوامامہ سے ایک روایت ہے کہ ایک نوجوان خدمت نبوی میں حاضر ہوا اس نے کہا کہ کیا میں اسلام قبول کرنا چاہتا ہوں مگر ایک شرط کے ساتھ کہ مجھے زنا کی اجازت دے دی جائے۔ صحابہ کرام کو اس نوجوان کی گستاخی بہت بری معلوم ہوئی صحابہ نے اس کو ڈانٹا اور اس کے سوال پر نفرت کا اظہار کیا رسول اکرمؐ نے اس نوجوان سے فرمایا میرے قریب آکر بیٹھو وہ قریب آکر بیٹھ گیا آپؐ نے اس کے ساتھ اس طرح مکالمہ شروع کیا۔

سوال: کیا تم اسے اپنی بیٹی کے حق میں اچھا جانتے ہو؟ جواب: نہیں یارسول اللہ۔ فرمایا، لوگ بھی اپنی بیٹیوں کے لیے اس بدکاری کو اچھا نہیں جانتے؟ سوال: کیا تم اپنی بہنوں کے لیے اس برائی کو برداشت کرسکتے ہو؟ جواب: ہرگز نہیں یارسول اللہ۔ فرمایا: دوسرے لوگ بھی اپنی بہنوں کے حق میں اس گندگی کو برداشت نہیں کرسکتے۔ سوال: کیا تم اپنی پھوپھی کے لیے اس کام کو پسند کروگے؟ جواب: نہیں یارسول اللہ۔ فرمایا لوگ بھی اپنی پھوپھیوں کے لیے اس برائی کو پسند نہیں کرتے۔ پھر آپؐ نے اس کے لیے دعا فرمائی قبول اسلام کے بعد اس صحابی کا بیان ہے کہ بدکاری کے خلاف اس کے دل میں نفرت بیٹھ گئی اور وہ زندگی بھر اس سے دور رہا۔ فحاشی کے تمام کام وہ ظاہری ہوں یا پوشیدہ سب کو اللہ تعالیٰ نے حرام قرار دے دیا ہے چنانچہ سورۃ اعراف میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: ’’آپؐ فرمادیجیے تمام فحاشی کی باتوں کو اللہ تعالیٰ نے حرام قرار دے دیا ہے چاہے وہ ظاہر ہوں یا پوشیدہ ہرگناہ کی بات کو اور کسی پر ناحق ظلم کرنے کو بھی۔ رسول اکرمؐ نے فرمایا جس قوم میں بدکاری عام ہوجائے اس میں قحط سالی کی مصیبت پھیل جاتی ہے۔ ابوبکر صدیقؓ نے خلیفہ بننے کے بعد اپنے پہلے خطبے میں ارشاد فرمایا جس قوم میں بدکاری پھیل جائے اللہ اسے مصیبتوں میں مبتلا کردیتا ہے۔ اکثر مغربی ممالک جہاں جنسی آزادی بلکہ بے لباس افراد مرد و خواتین کی الگ بستیاں اور علاقے قائم ہوچکے ہیں ان میں کثرت زنا، جنسی اختلاط کی وجہ سے اموات کی کثرت ہوتی جارہی ہے آج سے تیس سال قبل انسائیکلو پیڈیا نے تین بڑے ملکوں فرانس، امریکا اور انگلستان کا جائزہ کچھ اس طرح پیش کیا ہے امریکا کی ریاست ڈنور کی عدالت جرائم اطفال کا جج لنڈ سے لکھتا ہے ہائی اسکول کی عمر کو پہنچنے والی 495 لڑکیوں نے خود میرے سامنے اقرار کیا ان کو لڑکوں کے ساتھ جنسی تعلقات کا تجربہ ہوچکا ہے اور ان میں 25 کو حمل بھی ٹھیر چکا تھا۔ وہ مزید لکھتاہے کہ امریکا میں ہر سال کم از کم پندرہ لاکھ حمل ساقط کیے جاتے ہیں اور ہزاروں بچے پیدا ہوتے ہی قتل کیے جاتے ہیں اور ہائی اسکول کی 45 فی صدی لڑکیاں اسکول چھوڑنے سے قبل خراب ہوچکی ہوتی ہیں۔

نیویارک میں کی گئی ایک تازہ ترین ریسرچ کے مطابق کل آبادی کا ایک تہائی سے زیادہ حصہ لائف پارٹنروں کے بجائے دوسروں کے ساتھ وقت گزارتا ہے اور ان میں دلچسپی لیتا ہے۔ آج سے 70 سال قبل ایک امریکی ماہر ڈاکٹر ہنسلی کنسے نے اپنی ایک رپورٹ میں انکشاف کیا تھا جو باقاعدہ مختلف لوگوں سے ملاقات کرکے ان کی نجی زندگیوں کے متعلق معلومات کرکے تیار کی گئی تھی کہ امریکا کے 90 فی صد مرد مشت زنی اور لواطت کی بیماری میں مبتلا رہے ہیں۔ فاحشہ عورتوں کے ساتھ تعلق رکھنے والے بلحاظ عمر 25 سال کے 25 فی صد،

26 تا 40 سال کے 90 فی صد اور 16سال سے 20 سال تک کی طالبات کے ساتھ جنسی تعلقات رکھنے والے 40 فی صد ہیں۔ آج امریکا غیر قانونی بچوں کی کثرت اور ٹوٹتے خاندانی نظام منشیات میں مبتلا نوجوان لڑکوں اور لڑکیوں کے معاملات میں بہت پریشان ہے مگر وہ اسے باقی دنیا پر ظاہر نہیں ہونے دیتا اور میڈیا کو ان معاملات سے دور رکھتا ہے انگلستان جو اس وقت دنیا کی دوسری یا تیسری بڑی طاقت ہے اس کا یہ حال ہے کہ وہاں پیشہ ور عورتوں کے علاوہ بڑی تعداد ان عورتوں کی بھی ہے جو وقتی طور پر زنا کاری کے پیشے کو محض اس لیے اپناتی ہیں کہ ان کی آمدنی میں اضافہ ہو۔ برٹش لڑکیوں کے لیے بدچلنی، سوقیانہ عادات و اطوار، بے باکی جنسی آزادی فیشن کا درجہ رکھتی ہے اور ایسی لڑکیوں کی تعداد ناقابل شمار ہے جو شادی سے قبل بلا تکلف جنسی تعلقات قائم کرلیتی ہیں اور ان لڑکیوں کی تعداد نہ ہونے کے برابر ہے جو کلیسا کی قربان گاہ کے سامنے نکاح کا بندھن باندھنے کے وقت حقیقی معنوں میں کنواری ہوں انگلستان میں ہر سال اسقاط حمل کی تعداد لاکھوں میں ہے یہ وہ لڑکیاں ہیں جو غیر شادی شدہ ہیں اور شادی شدہ عورتوں کے اسقاط حمل کی تعداد اس کے علاوہ ہے۔ فرانس جو ماضی میں ایک بڑی عالمی طاقت تھی اکثر و بیش تر عرب ممالک اس کی نوآبادی اور اس کی عمل داری میں تھے جنگ عظیم کے وقت وہاں جنسی آزادی سے فوجیوں میں پیدا ہونے والی آتشک و سوزاک کی بیماریوں کے متعلق انسائیکلو پیڈیا کی تحقیق یہ ہے کہ جنگ عظیم کے ابتدائی دو سال میں جن سپاہیوں کو اسپتالوں میں بھیجنا پڑا ان کی تعداد 75 ہزار سے زیادہ تھی ایک متوسط درجے کی چھائونی میں 242 سپاہی اس بیماری میں مبتلا ہوئے تھے۔

اسلام نے عفت و عصمت تزکیہ قلوب و اذہان و انفس کا ایک زبردست نظام ترتیب دیا اور حیا کو اسلامی معاشرے کی روح قرار دیا اسلامی معاشرے کی تربیت کے انتظام پر مامور عظیم ہستی رسول اکرمؐ کے بارے میں ام المومنین سیدہ عائشہ ارشاد فرماتی ہیں کہ ’’آپؐ کنواری دوشیزہ سے بھی زیادہ صاحب حیا تھے‘‘۔ آج پاکستان کے اسلامی معاشرے اور خاندانی نظام کو صہیونی طاقتوں نے میڈیا کے بل بوتے پر ہائی جیک کرکے جنسی بے راہ روی و بے باکی فحاشی کی طرف مائل کرنے والے ڈراموں کے ذریعے مسلم نوجوانوں کو پاکیزہ زندگی سے دور کررہے ہیں۔ جنسی ہراس منٹ خصوصاً بچوں کے ساتھ زبردستی جنسی فعل کم سن بچیوں کے ساتھ اس طرح کے افعال شنعیہ ہمارے ضمیر کے دروازوں پر دستک دے رہے ہیں کہ ہم کہاں کھڑے ہیں ہم روز بروز گناہوں کی گہری کھائی میں گرتے جارہے ہیں ہاتف غیب کی آواز اور پکار سنیں قوم کے ان ناخدائوں کے نام اور منبر و محراب میں کھڑے ہونے والے علماء و مشائخ کے نام کب وہ اصلاح معاشرہ کے لیے اپنا کرداراداکریں گے؟ آج قوم کے رہنمائوں کو چاہیے کہ وہ اپنی طاقت کو جمع کرکے اعلان کردیں کہ اسلام صرف زبانی اقرار یا نظری فلسفہ کا نام نہیں جسے انسان کی عملی زندگی سے کوئی تعلق نہ ہو بلکہ اسلام ظاہری و باطنی و انفرادی، اجتماعی و معاشرتی و سیاسی و مادی اور روحانی پوری زندگی کا کامل دستور اور جامع نظام حیات ہے جس پر عمل پیرا ہو کر ایک مسلمان دین اور دنیا دونوں میں کامیاب اور سرخرو ہوسکتا ہے اور ایک کامیاب معاشرہ تشکیل دے سکتا ہے جو ہر قسم کی آلودگیوں اور نجاستوں سے مکمل طور پر پاک و صاف ہو۔

.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: اللہ تعالی رسول اکرم میں مبتلا کے لیے اس بے حیائی کی تعداد ہیں اور دیا گیا کے ساتھ ہیں کہ کیا تم اور ان ہے اور

پڑھیں:

جے یو آئی دیگر اپوزیشن اور پی ٹی آئی سے علیحدہ اپنا الگ احتجاج کرےگی، کامران مرتضیٰ

موجودہ حکومت کے قیام کے بعد سے ہی اپوزیشن جماعتیں احتجاج کر رہی ہیں، پی ٹی آئی نے پہلے عام انتخابات میں مینڈیٹ چوری ہونے کا دعویٰ کیا اور پھر موجودہ حکومت کو جعلی قرار دیتے ہوئے فوری طور پر حکومت کو ختم کرنے اور نئے انتخابات کرانے کا مطالبہ کیا، اس احتجاج میں پی ٹی آئی کے ساتھ محمود خان اچکزئی بھی ہم آواز نظر آئے، اپوزیشن کی بڑی جماعت جمیعت علما اسلام پی ٹی آئی کے ساتھ یک زبان نظر نہیں آئی، البتہ اپنا الگ احتجاج کرتی رہی۔

یہ بھی پڑھیں جے یو آئی کا پی ٹی آئی سمیت کسی سیاسی اتحاد میں شامل نہ ہونے کا فیصلہ

پاکستان تحریک انصاف نے جے یو آئی کو عید کے بعد احتجاج میں شامل ہونے کی دعوت دی تھی اور پی ٹی آئی رہنماؤں کی جانب سے دعویٰ کیا جا رہا تھا کہ جمیعت علما اسلام نے پی ٹی آئی کے ساتھ احتجاج میں شامل ہونے کی مشروط حامی بھر لی ہے، جے یو آئی رہنما بھی کہتے تھے کہ اب پاکستان تحریک انصاف اور ہمارے فاصلے کم ہو گئے ہیں۔

وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے جمعیت علما اسلام کے سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہاکہ جے یو آئی نے حتمی طور پر فیصلہ کرلیا ہے کہ وہ تحریک انصاف کےساتھ اتحاد نہیں کرےگی اور نہ ہی کسی ایسے اتحاد کا حصہ بنے گی جس کو تحریک انصاف لیڈ کر رہی ہو۔

انہوں نے کہاکہ جے یو آئی دیگر اپوزیشن اور پی ٹی آئی سے علیحدہ اپنا الگ احتجاج کرےگی۔ جمعیت علما اسلام نے لاہور میں ہونے والے شوریٰ کے اجلاس میں فیصلہ کیا ہے کہ جے یو آئی کسی بھی اپوزیشن جماعت کے ساتھ مل کر احتجاج نہیں کرے گی، جے یو آئی کی اپنی الگ پہچان ہے، الگ سوچ اور نظریہ ہے، اسی کے تحت احتجاج کیا جائے گا۔

سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہاکہ پی ٹی آئی کے ساتھ اتحاد میں شامل نہ ہونے کی کوئی خاص وجہ نہیں ہے، جے یو آئی اپنے طور پر اپنی سیاسی جدو جہد جاری رکھے گی اور بطور اپوزیشن حکومت کو ٹف ٹائم دینے کی کوشش کرےگی۔

سینیئر تجزیہ کار انصار عباسی نے وی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ جے یو آئی کے علاوہ اپوزیشن جماعتوں میں جو اپوزیشن جماعتیں پاکستان تحریک انصاف کا ساتھ دے رہی ہیں ان کی اتنی وقعت نہیں ہے، جب تک جمیعت علما اسلام پی ٹی آئی کا ساتھ نہیں دے گی اپوزیشن جماعتیں حکومت پر کوئی زیادہ پریشر نہیں ڈال سکتیں۔

یہ بھی پڑھیں علی امین گنڈاپور پی ٹی آئی کے گوربا چوف، جے یو آئی نے فضل الرحمان کے خلاف بیان پر وضاحت مانگ لی

انہوں نے کہاکہ پاکستان میں اپوزیشن کے احتجاج کوئی بڑی تبدیلی رونما نہیں کر سکے، 2014 میں اسٹیبلشمنٹ نے اپوزیشن جماعتوں کے ساتھ مل کر حکومت کے خلاف احتجاج کیا تھا لیکن وہ احتجاج بھی اس وقت کامیاب نہیں ہوا تھا اور اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا تھا البتہ حکومت کے لیے وہ احتجاج ایک بڑا چیلنج بن کر سامنے آیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اسٹیبلشمنٹ الگ احتجاج پی ٹی آئی جمعیت علما اسلام جے یو آئی سیاسی اتحاد سینیٹر کامران مرتضیٰ مولانا فضل الرحمان وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • جے یو آئی دیگر اپوزیشن اور پی ٹی آئی سے علیحدہ اپنا الگ احتجاج کرےگی، کامران مرتضیٰ
  • غزہ کی صورت حال “ڈرامائی اور افسوسناک” ہے، پوپ فرانسس
  • مسیحیوں کے تہوار ’ایسٹر‘ کی دلچسپ تاریخ
  • ایسٹر امید کی علامت اور خوشیاں بانٹنے کا تہوار ہے: محسن نقوی
  • مسیحی برادری آج پاکستان سمیت دنیا بھر میں ایسٹر کا تہوار منا رہی ہے
  • پاکستان سمیت دنیا بھر میں مسیحی آج ایسٹر کا تہوار منا رہے ہیں
  • پاکستان سمیت دنیا بھر میں مسیحی آج ایسٹر کا تہوار منا رہے ہیں
  • لاہور سمیت پاکستان بھر میں مسیحی برادری ایسٹر کا تہوار منا رہی ہے، ملکی سلامتی کیلئے خصوصی دعائیں
  • پاکستان سمیت دنیا بھر میں مسیحی برادری آج ایسٹر کا تہوار منا رہی ہے
  • پاکستان سمیت دنیا بھر میں مسیحی آج ایسٹر کا تہوار منا رہے ہیں