امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان اسلامی جمعیت طلبہ کے تحت جامعہ کراچی یونیورسٹی میں 3روزہ سالانہ کتب میلے’’KUBF'25‘‘کاافتتاح جبکہ دوسری جانب اسٹالز کا دورہ کر ر ہے ہیں،اس موقع پر سینئر صحافی مظہر عباس،اسٹوڈنٹ ایڈوائزر کراچی یونیورسٹی ڈاکٹر نوشین رضا،جنرل سیکرٹری کراچی یونیورسٹی ٹیچرز سوسائٹی ڈاکٹر معروف بن رؤف،ناظم اسلامی جمعیت طلبہ جامعہ کراچی کامران سلطان غنی و دیگر بھی موجود ہیں

کراچی (اسٹاف رپورٹر)امیر جماعت اسلامی کراچی منعم ظفر خان نے اسلامی جمعیت طلبہ کراچی کے تحت کراچی یونیورسٹی میں 3روزہ سالانہ کتاب میلے ’’KUBF’25‘‘ کاافتتاح کردیا ۔اس موقع پر سینئر صحافی مظہر عباس،اسٹوڈنٹ ایڈوائزر کراچی یونیورسٹی ڈاکٹر نوشین رضا،جنرل سیکرٹری کراچی یونیورسٹی ٹیچرز سوسائٹی ڈاکٹر معروف بن رؤف، ڈائریکٹر ڈیولپمنٹ سینٹر
ڈاکٹر عاصم، ڈائریکٹر (IIFSO) ای او پی نیٹ ورک حافظ عزیر علی خان ، ناظم اسلامی جمعیت طلبہ جامعہ کراچی کامران سلطان غنی و دیگر بھی موجود تھے ۔بعدازاں منعم ظفر خان نے اسٹالز کا دورہ بھی کیا ۔اور جمعیت کی کوششوں کو خراج تحسین پیش کیا۔ منعم ظفر خان نے شرکا سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ کراچی کی جامعا ت اور پیشہ ورانہ تعلیمی اداروں میں پہلا حق کراچی میں رہنے والے طلبہ کا ہے،کراچی کے لاکھوں طلبہ کے حقوق کا تحفظ کیا جائے اور انہیں تعلیم حاصل کرنے کے مواقع دیے جائیں اور طلبہ یونینز بحال کی جائیں ،تعلیمی اداروں میں طلبہ یونین کی بحالی وقت کی اولین ضرورت ہے،طلبہ سازی سے ہی وطن عزیز کو مصنوعی قیادت کے بجائے حقیقی قیاد ت میسر آسکتی ہے ،سینئر صحافی مظہر عباس نے اپنے خطاب میں کہا کہ اسلامی جمعیت طلبہ نے ڈیجیٹل میڈیا کے دور میں بھی کتب بینی کے ذوق کو زندہ رکھا ہوا ہے۔ طلبہ یونین کو آج منفی انداز میں پیش کیا جاتا ہے، لیکن اس کے منفی تاثر کی ذمے دار حکومت وریاست خود ہے۔ جامعات میں طلبہ یونین ہی وہ پلیٹ فارم تھا جو اس ملک کو قیادت فراہم کرتا تھا۔ جنرل سیکرٹری انجمن اساتذہ جامعہ کراچی ڈاکٹر معروف بن رؤف نے کہا کہ طلبہ یونین نے ہمیشہ طلبہ کی ہر اہم فورم پر نمائندگی کی، لیکن افسوس کہ آج کے طلبہ اپنے جمہوری حق سے محروم ہیں۔اسٹوڈنٹس ایڈوائزر جامعہ کراچی نوشین رضا نے کہا کہ انسانی زندگی میں کتابوں کا اہم کردار ہے ،کتاب اور علم کے ساتھ رشتہ استوار کرنا ضروری ہے ،آج اے آئی کا دور ہے ، علم کتاب اور ٹیکنالوجی کی اہمیت مسلمہ ہے اور کامیابی کا انحصار اسی پر ہے ، علم کی بدولت ہی کھربوں کا بزنس کھڑا ہے۔ناظم اسلامی جمعیت طلبہ جامعہ کراچی کامران سلطان غنی نے کہا کہ جامعہ کراچی میں اسلامی جمعیت طلبہ کے کتاب میلے کو اوّل اور پسندیدہ ترین سرگرمی کا اعزاز حاصل ہے اور یہی وجہ ہے کہ جمعیت کے کتاب میلے میں پہلے ہی روز ہزاروں طلبہ و طالبات سمیت اساتذہ کرام بھی شریک ہوئے۔منعم ظفر خان نے مزیدکہاکہ جامعات مالی بحران کا شکار ہیں ،سندھ حکومت بھی تعلیم کو تباہ کرنے پر تلی ہوئی ہے اور جامعات پر اپنا کنٹرول چاہتی ہے ،اساتذہ کرام مسلسل احتجاج کررہے ہیں لیکن حکومت نے احتجاج کرنے والے اساتذہ سے بات چیت کرنا بھی گوارا نہیں کی ،صوبائی اسمبلی سے بل منظور کر کے جامعات کی خود مختاری پر حملہ کیا گیا، اس بل کے ذریعے جامعات میں بیوروکریٹ کا راستہ کھولا گیا جس سے اساتذہ کی بھرتی میں سفارشی کلچر اورمنظور نظر افراد کو نوازا جائے گا،حکومت و ریاست تعلیمی اداروں کو اون کرنے اور طلبہ یونین سازی کا حق دینے پر تیار نہیں۔پاکستان کے کل بجٹ کاصرف 1.

9تعلیم پر خرچ کیا جارہا ہے، 2کروڑ 62لاکھ بچے اس وقت تعلیمی اداروں سے باہر ہیں ، حکومت کی تعلیم دشمن پالیسیاں جاری ہیں ۔یہ طلبہ یونینز ہی تھیں جو طلبہ کو مکالمے ،مباحثے، مذاکرے ، کتب میلے ہفتہ طلبہ جیسی سرگرمیاں فراہم کرنے کے ساتھ ساتھ طلبہ کی صلاحیتوں کو نکھارتی تھیں، 9فروری 1984ء کو طلبہ یونین پر پابندی لگائی گئی تھی ،41سال سے تعلیمی ادارے مثبت اور علم دوست سرگرمیوں سے دور ہیں۔ طلبہ یونین انتظامیہ اور طلبہ کے درمیان ایک پل کا کردار اداکرتی تھی ،2008ء میں سندھ یونیورسٹی ایکٹ پاس کیا گیا ،سینیٹ اور سنڈیکیٹ میں طلبہ کی نمائندگی کو ختم کردیا گیا۔انہوں نے کہاکہ طلبہ کے مسائل اٹھانا ، ان کو حل کرنا،طلبہ کو سہولتیں دلانے کے لیے کوششیں کی جاتی تھیں ،طلبہ یونین کے عہدیدار ان طلبہ کے مسائل حل کرنے کے ساتھ ساتھ اپنی تعلیم بھی جاری رکھتے تھے اور یہی طلبہ وطن عزیز ترقی کی راہ پر لے جانے والی قیادت تھی، بدقسمتی سے یہ سارے راستے مسدود کردیے گئے اور طلبہ کو باہم دست وگریباں کردیاگیا، طلبہ ملک کا اثاثہ ہیں ، انہیں مواقع دیے جائیں تو یہ اپنی قیادت منتخب کرسکتے ہیں ،جب 18سال کے نوجوان کو ووٹ ڈالنے کا حق ہے تو جامعات اور کالجز میںطلبہ و اپنے نمائندے کو منتخب کرنے کا حق انہیں کیوں نہیں دیا جاتا۔ انہوں نے کہا کہ اسلامی جمعیت طلبہ مبارکباد کی مستحق ہے جنہوں نے طلبہ کے حقوق کی جدوجہد کے ساتھ ایسے مواقع پیدا کیے ہیں جس میں طلبہ اپنی صلاحیتیں نکھارسکیں۔کتاب میلے میں کتابوں کے 350 اسٹالز سمیت تقریباً 400اسٹالز لگائے گئے ہیں۔ ان میں سائنس، فکشن، تاریخ، فلسفہ، اردو ادب، ٹیکنالوجی، نصابی اور غیر نصابی کتب کے اسٹالز موجود ہیں۔ طلبہ و طالبات کی بڑی تعداد نے کتب میلے میں شرکت کی اور مختلف موضوعات پر موجود کتابوں میں گہری دلچسپی ظاہر کی۔تقریب کے آخر میں مہمانان گرامی کو ناظم اسلامی جمعیت طلبہ جامعہ کراچی کامران سلطان غنی نے کتب میلے کی یادگاری شیلڈ پیش کی۔ تین روزہ کتب میلہ 13 فروری تک جاری رہے گا۔

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: ناظم اسلامی جمعیت طلبہ جامعہ کراچی کامران سلطان غنی کراچی یونیورسٹی تعلیمی اداروں طلبہ یونین اور طلبہ کے ساتھ طلبہ کے

پڑھیں:

8 ویں پاکستان آرمی ٹیم اسپرٹ مقابلے : آرمی چیف کی پیشہ ورانہ مہارت کی تعریف

آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر پاکستان آرمی ٹیم اسپرٹ مقابلے میں شرکا کی پیشہ ورانہ مہارت،جسمانی وذہنی استقامت اوراعلیٰ اخلاقی معیارکی تعریف کی۔ تفصیلات کے مطابق پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر) جانب سے کہا گیا کہ دنیا کی کٹھن ترین جنگی مشقوں میں شمار ہونے والا پاکستان آرمی ٹیم اسپرٹ مقابلے کھاریاں گیریژن میں اختتام پذیر ہوگئے۔ آرمی چیف جنرل سید عاصم منیر نے اختتامی تقریب سے خطاب میں کہا کہ پاک فوج نے ہمیشہ دہشت گردی کے خلاف جنگ میں اپنی بے مثال سپاہیانہ خصوصیات کا مظاہرہ کیا۔ آرمی چیف نے شرکا کی پیشہ ورانہ مہارت،جسمانی وذہنی استقامت اوراعلیٰ اخلاقی معیارکی تعریف کرتے ہوئے کہا اس قسم کی مشقوں سے ایک دوسرے سے سیکھنے کا موقع ملتا ہے ، پاک فوج نے ہمیشہ کردار، جرأت اور مہارت جیسی سپاہیانہ خصوصیات کوبرقرار رکھا۔ انھوں نے کہا کہ جوانوں نے بے مثال سپاہیانہ خصوصیات کامظاہرہ انسداددہشت گردی جنگ میں بخوبی کیا،،پیٹس ہمیشہ پیشہ ورانہ فوجی صلاحیتوں اور جنگی فہم و فراست کو یکجا کرتے ہوئے ہر سپاہی میں درکار ٹیم اسپرٹ کو فروغ دیتا ہے۔ آرمی چیف نے مشق کے شرکا میں انفرادی اور ٹیم کی سطح پر ایوارڈز تقسیم کیے، بین الاقوامی مبصرین ، شریک ممالک کے دفاعی اتاشیوں نے بھی تقریب میں شرکت کی۔ آئی ایس پی آر کے مطابق پیٹس مشق میں پاکستان آرمی کی 7 ،پاکستان نیوی کی ایک ٹیم نے حصہ لیا، جبکہ دوست ممالک کی 15 ٹیمز نے مشقوں میں شرکت کی،آئی ایس پی آر بحرین، بیلاروس، چین، سعودی عرب اور مالدیپ کی ٹیمز نے حصہ لیا ، مراکش، نیپال، قطر، سری لنکا، ترکی، امریکا اور ازبکستان بھی مشقوں میں شامل تھے جبکہ بنگلہ دیش، مصر، جرمنی، کینیا، میانمار اور تھائی لینڈ نے مبصر کے طور پر مشاہدہ کیا۔ پٹرولنگ مشق پنجاب کے نیم پہاڑی علاقے میں کی گئی، شرکا نے تجربات ، جدید اختراعات کے تبادلے سے جنگی صلاحیتوں کو بہتر بنایا ، مشق دوست ممالک کیلئے پیشہ ورانہ اورمسابقتی فوجی سرگرمی کی حیثیت اختیار کرچکی ہے۔

متعلقہ مضامین

  • پہلا سسٹین ایبل انویسٹمنٹ سکوک بانڈ جاری کرنے کا فیصلہ
  • مغرب میں تعلیمی مراکز کے خلاف ریاستی دہشت گردی
  • وقف بورڈ قانون کو لیکر مجھے سپریم کورٹ پر بھروسہ ہے، ڈمپل یادو
  • ہیٹ ویو کے خطرات؛ تعلیمی اداروں میں گرمیوں کی تعطیلات کب ہوں گی؟
  • آر ایس ایس اور بی جے پی مغربی بنگال میں فرقہ وارانہ تشدد کو ہوا دے رہی ہیں, ممتابنرجی
  • سندھ کے تعلیمی اداروں میں کیا ہورہا ہے؟
  • اہل فلسطین سے اظہارِ یکجہتی، اسلامی جمعیت طلبہ کا خیبر پختونخوا میں یوم سیاہ
  • 90 فیصد غزہ کو ختم کر دیا گیا اور اقوامِ متحدہ خاموش ہے، منعم ظفر خان
  • 90 فیصد غزہ کو ختم کر دیا گیا اور اقوامِ متحدہ خاموش ہے: منعم ظفر
  • 8 ویں پاکستان آرمی ٹیم اسپرٹ مقابلے : آرمی چیف کی پیشہ ورانہ مہارت کی تعریف