عمران خان کے خط میں سنیحدہ نوعیت کے نکات ہیں،معاملہ آئینی بینچ نے دیکھنا ہے،چیف جسٹس
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
اسلام آباد: چیف جسٹس یحییٰ آفریدی سے آئی ایم ایف کا وفد ملاقات کررہا ہے
اسلام آباد(نمائندہ جسارت،خبر ایجنسیاں) چیف جسٹس یحییٰ آفریدی کا کہنا ہے کہ عالمی مالیاتی ادارے (آئی ایم ایف) کے وفد کو ملاقات کے دوران بتا دیا ہے کہ عدلیہ کی آزادی کا حلف اٹھا رکھا ہے اور یہ ہمارا کام نہیں ہے کہ آپ کو ساری تفصیلات بتائیں۔ آئی ایم ایف کی تکنیکی ٹیم، جو 7 ارب ڈالر کے بیل آؤٹ معاہدے کے لیے عدالتی اور ریگولیٹری نظام کی جانچ
پڑتال کے لیے پاکستان میں ہے، نے آج چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس یحییٰ آفریدی سے ملاقات میں پروگرام کے نفاذ اور جائیداد کے حقوق سے متعلق تفصیلات طلب کیں۔آئی ایم ایف کے وفد سے ملاقات کے بعد صحافیوں سے غیر رسمی گفتگو کرتے ہوئے چیف جسٹس نے کہا کہ میں نے آئی ایم ایف کے وفد کو جواب دیا ہے کہ ہم نے آئین کے تحت عدلیہ کی آزادی کا حلف اٹھا رکھا ہے، یہ ہمارا کام نہیں ہے کہ آپ کو ساری تفصیلات بتائیں، وفد کو نیشنل جوڈیشل پالیسی میکنگ کمیٹی کے ایجنڈے کا بتایا، وفد کو بتایا کہ ماتحت عدلیہ کی نگرانی ہائیکورٹس کرتی ہیں۔چیف جسٹس نے کہا کہ آئی ایم ایف کے وفد نے کہا معاہدوں کی پاسداری، اور پراپرٹی حقوق کے حوالے سے جاننا چاہتے ہیں، میں نے جواب دیا اس پر اصلاحات کر رہے ہیں، وفد کو بتایا کہ آپ بہترین وقت پر آئے ہیں، آئی ایم ایف وفد کو عدالتی ریفارمز، نیشنل جوڈیشل پالیسی سے آگاہ کیا۔انہوں نے کہا کہ آئی ایم ایف وفد نے پروٹیکشن آف پراپرٹی رائٹس پر تجاویز دیں، میں نے وفد کو بتایا ہم تجویز دیں گے، ہائیکورٹس میں جلد سماعت کے لیے بینچز بنائیں گے، وفد سے کہا جو آپ کہہ رہے ہیں وہ دو طرفہ ہونا چاہیے، وفد نے کہا ہم پاکستان میں غیر ملکی سرمایہ کاری کا تحفظ چاہتے ہیں، میں نے وفد سے کہا ہمیں عدلیہ کے لیے آرٹیفشل انٹیلی جنس درکار ہوگی۔چیف جسٹس نے کہا کہ بانی پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) عمران خان کا خط مل گیا ہے جس میں سنجیدہ نوعیت کے نکات شامل ہیں۔انہوں نے بتایا کہ بانی پی ٹی آئی نے خط کے ساتھ دیگر مواد بھی منسلک کیا ہے، بانی پی ٹی آئی جو ہم سے چاہتے ہیں، وہ آرٹیکل 184 کی شق 3 سے متعلق ہے، میں نے کمیٹی سے کہا کہ اس خط کا جائزہ لے کر فیصلہ کریں، بانی پی ٹی آئی کا خط ججز آئینی کمیٹی کو بجھوایا ہے، کمیٹی طے کرے گی، یہ معاملہ آرٹیکل 184 شق 3 کے تحت آتا ہے، اسے آئینی بینچ نے ہی دیکھنا ہے۔ہم نے حکومت اور اپوزیشن دونوں سے عدالتی اصلاحات کے لیے ایجنڈا مانگا ہے۔بانی پی ٹی آئی کے خط کے مندرجات سنجیدہ نوعیت کے ہیں، آئینی بینچ کمیٹی خط پر فیصلہ کرے گی، ججز پینک کر جاتے ہیں شائد ان کو اعتبار نہیں رہا اس میں قصور میرا ہے، خط لکھنے والے ججز کو انتظار کرنا چاہیے تھا، ہمیں چیزوں کو مکس نہیں حل کرنا ہے، ہمیں سسٹم پر اعتبار کرنا ہوگا۔چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ مجھے وزیراعظم کا خط بھی آیا ہے، تاہم وزیراعظم کو اٹارنی جنرل کے ذریعے سلام کا جواب بھجواتے ہوئے پیغام دیا کہ خط کا جواب نہیں دوں گا، میں نے وزیراعظم کو بذریعہ اٹارنی جنرل کہا اپنی ٹیم کے ساتھ آئیں۔انہوں نے کہا کہ ہم نے قائد حزب اختلاف سے بھی بڑی مشکل سے رابطہ کیا، وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر کو سپریم کورٹ مدعو کیا ہے، ہم نے حکومت اور اپوزیشن دونوں سے عدالتی اصلاحات کے لیے ایجنڈا مانگا ہے، پاکستان ہم سب کا ملک ہے۔چیف جسٹس سے ملاقات کے دوران صحافیوں نے سوال کیا کہ بانی پی ٹی آئی کے خط کو ججز آئینی کمیٹی کو بھیجنے کے لیے کن وجوہات یا اصولوں کو مدنظر رکھا گیا، عدلیہ میں اختلافات کو ختم کرنے کے لیے کیا اقدامات کریں گے؟۔چیف جسٹس نے کہا کہ خط لکھنے والی ججز کی پرانی چیزیں چل رہی ہیں، انہیں ٹھیک ہونے میں وقت لگے گا، پرانی چیزیں ہیں، آہستہ آہستہ سب ٹھیک ہو جائے گا، خط لکھنے والے ججز کی وجہ سے ایک اہل جج سپریم کورٹ کا حصہ بننے سے رہ گیا، چیف جسٹس کو لکھا جانے والا خط مجھے ملنے سے پہلے میڈیا کو پہنچ جاتا ہے۔انہوں نے کہا کہ ججز پینک کر جاتے ہیں، شاید انہیں اعتبار نہیں رہا، اس میں قصور میرا ہے، خط لکھنے والے ججز کو انتظار کرنا چاہیے تھا، ہمیں چیزوں کو مکس نہیں بلکہ حل کرنا ہے، ہمیں سسٹم پر اعتبار کرنا ہوگا۔چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا کہ میں نے ججز سے کہا ہے سسٹم کو چلنے دیں، سسٹم کو نہ روکیں، میں نے کہا مجھے ججز لانے دیں۔ان کا کہنا تھا کہ میں جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کو سپریم کورٹ میں لانے کا حامی ہوں، میرے بھائی ججز جو کارپوریٹ مقدمات کرتے تھے، وہ آج کل مقدمات ہی نہیں سن رہے، جب وقت آئے گا جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب کا نام چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کے لیے زیر غور ہوگا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: چیف جسٹس نے کہا کہ بانی پی ٹی ا ئی چیف جسٹس یحیی ا ئی ایم ایف انہوں نے خط لکھنے کے وفد وفد کو کے لیے سے کہا
پڑھیں:
چین سے قرض ری شیڈولنگ کا معاملہ ایک بار پھر اٹھانے کا فیصلہ
وزیرخزانہ اپنے 6روزہ دورہ امریکا کے دوران بدھ کو چینی وزیرخزانہ سے ملاقات کریں گے
اسحاق ڈار کے دورہ بیجنگ میں چینی حکام سے درخواست کا کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا تھا، ذرائع
پاکستان نے قرض کی ری شیڈولنگ کا معاملہ ایک بار پھر چینی بینکوں کے ساتھ اٹھانے کا فیصلہ کرلیا، توقع ہے کہ وزیرخزانہ محمد اورنگزیب اگلے ہفتے واشنگٹن میں آئی ایم ایف اجلاس کے موقع پر اپنے چینی ہم منصب کے ساتھ قرضوں کی ری شیڈولنگ کا معاملہ اٹھائیں گے ۔حکومتی ذرائع کے مطابق وزیرخزانہ آئی ایم ایف کے منیجنگ ڈائریکٹر اور امریکا کے اسسٹنٹ سیکریٹری برائے خزانہ سے بھی ملاقات کریں گے ، وزارت خزانہ کے حکام کے مطابق وزیرخزانہ اپنے 6 روزہ دورہ امریکا کے دوران بدھ کے روز چینی وزیرخزانہ سے ملاقات کریں گے جس میں وہ اپنے چینی ہم منصب سے 3.4ارب ڈالر کے قرضوں کو دو سال کے لیے ری شیڈول کرنے کی درخواست کریں گے تاکہ غیرملکی فنڈنگ کے خلا کو پر کیا جاسکے ، وزیرخزانہ کے ہمراہ سیکریٹری خزانہ، گورنر اسٹیٹ بینک اور سیکریٹری اکنامک افیئرز بھی امریکا روانہ ہوں گے ۔ یادر ہے کہ چینی بینکوں کے قرضوں کی ری شیڈولنگ کے لیے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے اپنے دورہ بیجنگ کے دوران بھی چینی حکام سے درخواست کی تھی، لیکن اس کا کوئی نتیجہ نہیں نکلا۔علاوہ ازیں، آئی ایم ایف کے سالانہ اجلاس کے دوران وزیرخزانہ کی سعودی وزیرخزانہ محمد الجدعان سے بھی ملاقات طے ہے جبکہ اس دوران پاکستانی وفد امریکی وزارت خزانہ کے اعلیٰ حکام سے بھی ملاقاتیں کرے گا، حکومتی ذرائع نے بتایا کہ وزیرخزانہ کی امریکا کے ایگزم بینک کے چیئرپرسن سے بھی ملاقات طے ہے ۔یاد رہے کہ امریکی ایگزم بینک ریکوڈیک منصوبے کے لیے 1 ارب ڈالر کا قرض بڑھانا چاہتا تھا اور اس نے ترجیحی قرض دہندہ کا درجہ حاصل کرنے کے لیے حکومت کو درخواست بھی دی تھی جس پر اسلام آباد نے اتفاق نہیں کیا تھا۔حکام نے بتایا کہ وزیرخزانہ امریکا کی انٹرنیشنل ڈیولپمنٹ فنانس کارپوریشن سے بھی گفتگو کرسکتے ہیں تاکہ جاری نجکاری پروگرام میں تعاون حاصل کیا جاسکے ، جبکہ وزیرخزانہ کی منیجنگ ڈائریکٹر آئی ایم ایف کرسٹالینا جارجیوا اور آئی ایم ایف کے دیگر اعلیٰ حکام سے بھی ملاقات کا امکان ہے ۔محمد اورنگریب پاکستان کی جانب سے درمیانی مدت میں ریونیو موبلائزیشن کے عنوان سے پینل ڈسکشن میں بھی شرکت کریں گے جس کا انعقاد آئی ایم ایف کی جانب سے کیا جائے گا۔وزیرخزانہ ایشیائی ترقیاتی بینک کے صدر مساتو کانڈا اور ورلڈ بینک گروپ کے صدر اجے بنگا سے بھی ملاقات کریں گے جبکہ ورلڈ بینک ایشیا ریجن کے نائب صدر مارٹن ریزر سے ملاقات بھی شیڈول کا حصہ ہے وہ سیکریٹری جنرل کلائمیٹ ویلنریبل فورم محمد نشید سے بھی ملاقات کریں گے ۔