گوگل نے امریکی صارفین کے لیے خلیج میکسیکو کا نام اپ ڈیٹ کر دیا
اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT
واشنگٹن:
گوگل کی جانب سے یہ تبدیلی گزشتہ روز اس وقت کی گئی جب امریکی محکمہ داخلہ کے زیر انتظام چلنے والے امریکی حکومت کے ڈیٹا بیس جیوگرافک نیمز انفارمیشن سسٹم نے خلیج کا نیا نام اپڈیٹ کیا۔
گوگل کے مطابق خلیج جو امریکہ، کیوبا اور میکسیکو سے متصل ہے ، میکسیکو میں ایپ استعمال کرنے والے افراد کے لئے تبدیل نہیں کی جائے گی، اور دنیا کے دیگر ممالک کے صارفین کو خلیج میکسیکو (خلیج امریکہ) کا لیبل نظر آئے گا۔
واضح رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے گزشتہ ماہ اپنے عہدے پر واپس آنے کے بعد امریکی حکومت کی دستاویزات میں پانی کی لاش کا نام تبدیل کرنے کا حکم دیا تھا۔
میکسیکو نے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا تھا کہ امریکہ کو خلیج کا نام تبدیل کرنے کا کوئی قانونی حق نہیں ہے۔
میکسیکو کی صدر کلاڈیا شین بام نے گوگل سے کہا تھا کہ وہ خلیج میکسیکو کا نام تبدیل کرنے کے اپنے فیصلے پر نظر ثانی کرے۔
انہوں نے دلیل دی کہ امریکہ قانونی طور پر خلیج کا نام تبدیل نہیں کرسکتا کیونکہ سمندر کے قانون سے متعلق اقوام متحدہ کے کنونشن کے مطابق کسی بھی ملک کا خودمختار علاقہ ساحل سے صرف 12 ناٹیکل میل دور تک پھیلا ہوا ہے۔
اس حکم نامے پر دستخط کے بعد صدر ٹرمپ نے 9 فروری کو 'خلیج امریکہ کا دن' منانے کا اعلان کیا تھا۔
وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ میں سرکاری حکام اور امریکہ کے تمام عوام پر زور دیتا ہوں کہ وہ اس دن کو مناسب پروگراموں، تقاریب اور سرگرمیوں کے ساتھ منائیں۔'
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کا نام تبدیل
پڑھیں:
ایران کیساتھ مذاکرات میں اہم پیشرفت ہوئی ہے، امریکی محکمہ خارجہ
اپنے ایک بیان میں بدر البوسعیدی کا کہنا تھا کہ ایران و امریکہ کے درمیان غیر مستقیم مذاکرات میں تیزی آ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت وہ بھی ممکن ہے جو کبھی ناممکن تھا۔ اسلام ٹائمز۔ اٹلی کے دارالحکومت "روم" میں ایران-امریکہ غیر مستقیم مذاکرات کے 12 سے زائد گھنٹے گزرنے کے بعد، امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان "ٹامی بروس" نے المیادین سے گفتگو میں کہا کہ ان مذاکرات میں قابل توجہ پیشرفت ہوئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے ایرانی فریق سے اگلے ہفتے دوبارہ ملنے پر اتفاق کیا ہے۔ اسی دوران ٹرامپ انتظامیہ کے سینئر عہدیدار نے امریکی میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ روم میں تقریباََ 4 گھنٹے تک مذاکرات کا دوسرا دور جاری رہا۔ جس میں بالواسطہ و بلاواسطہ بات چیت مثبت طور پر آگے بڑھی۔ واضح رہے کہ امریکہ کے ساتھ بالواسطہ مذاکرات کے دوسرے دور میں ایرانی وفد کی قیادت وزیر خارجہ "سید عباس عراقچی" نے کی جب کہ امریکی وفد کی سربراہی مشرق وسطیٰ میں ڈونلڈ ٹرامپ کے نمائندے "اسٹیو ویٹکاف" کے کندھوں پر تھی۔
مذاکرات کا یہ عمل روم میں عمانی سفیر کی رہائش گاہ پر عمان ہی کے وزیر خارجہ "بدر البوسعیدی" کے واسطے سے انجام پایا۔ دوسری جانب مذاکرات کی تفصیلات بیان کرتے ہوئے سید عباس عراقچی نے کہا کہ فریقین کئی اصولوں اور اہداف پر مثبت تفاہم تک پہنچ چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ رواں ہفتے بدھ کے روز ماہرین کی سطح تک مذاکرات کا یہ عمل آگے بڑھے گا جب کہ اعلیٰ سطح پر بات چیت کے لئے اگلے ہفتے اسنیچر کو اسی طرح بالواسطہ اجلاس منعقد ہو گا۔ سید عباس عراقچی نے کہا کہ اس وقت مذاکرات سے اچھی امید باندھی جا سکتی ہے لیکن احتیاط کی شرط کے ساتھ۔ ایرانی وزیر خارجہ کے ساتھ ساتھ اُن کے عمانی ہم منصب بدر البوسعیدی نے بھی دعویٰ کیا کہ ایران و امریکہ کے درمیان غیر مستقیم مذاکرات میں تیزی آ گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس وقت وہ بھی ممکن ہے جو کبھی ناممکن تھا۔