Express News:
2025-04-22@06:27:32 GMT

مشکل فیصلے اور آگے کا سفر

اشاعت کی تاریخ: 12th, February 2025 GMT

وزیر اعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ ’’مشکل فیصلے کیے مگر آگے بھی سفر آسان نہیں ہے۔‘‘ اگرچہ اس دوران معیشت میں بہتری کے اشارے ملے ہیں۔ دو سال پہلے کے مقابلے میں اب جس قسم کے معاشی حالات ہیں، اس میں ڈیفالٹ کی بازگشت شامل نہیں ہے۔

اس کے علاوہ آئی ایم ایف سے قرض لینے کی خاطر اب زیادہ بے چینی اور بے یقینی کا مظاہرہ نہیں کیا جا رہا۔ ایک سال یا ڈیڑھ سال قبل کی بات ہے جب آئی ایم ایف سے قرض لینے کی خاطر پاکستانی حکام کو بہت زیادہ بھاگ دوڑ کرنی پڑی تھی۔ موجودہ حکومت کی کارکردگی اس سلسلے میں بہتر رہی ہے ۔

آج کل کی معاشی صورت حال مئی جون 2022 سے کافی مختلف ہے۔ پاکستان نے 2020 اور 2021 کے دوران کووڈ19 کا سامنا کیا تھا۔ جب ہر قسم کے کاروبار، تجارت اور چھوٹی بڑی دکانیں کمپنیاں دفاتر اسکول، کالجز وغیرہ کبھی 10 یوم ،کبھی 12 یوم کے لیے بند کردیے گئے تھے۔ دنیا کووڈ19 کی پابندیوں میں جکڑی ہوئی تھی، جس کے بھیانک اثرات پاکستان پر بھی محسوس ہو رہے تھے ۔ پاکستان کا خزانہ خالی تھا، خالی ہاتھ دیکھ کر آئی ایم ایف نے بھی 2020 کے دوران اپنی وصولی روک دی تھی۔

چند سال انتہائی مشکل ترین گزرنے کے بعد معیشت میں قدرے استحکام آیا ہے۔ اس کی ایک وجہ عالمی سطح پر بہت سے ملکوں کی معیشت جوکہ کووڈ19 کے سلسلے میں انتہائی مشکلات کا شکار ہو کر رہ گئی تھیں اور بہت سے ترقی یافتہ ملکوں میں مسلسل کووڈ کے سلسلے میں لمبی پابندیاں عائد تھیں، جب کہ پاکستان میں ایسا نہیں ہوا۔ 2020 میں یعنی 23 مارچ کے بعد سے تقریباً ایک ماہ اس کے بعد کچھ دن پھر 2021 میں بھی چند ہفتوں کی بات تھی لہٰذا دیگر ملکوں کی نسبت ہماری معیشت بہت کم بند رہی۔ ان تمام خراب تر معاشی حالات کے باوجود اس وقت کی حکومت کا زور درآمدات میں اضافے پر ہی رہا۔

اعداد و شمار بتاتے ہیں کہ 56 ارب ڈالر سے زائد کی درآمدات 2020-21 کے دوران کی گئیں اور اس سے اگلے برس 2021-22 میں درآمدات 80 ارب ڈالر سے زائد کی رہیں۔جب 2022-23 کے دوران 55 ارب 33 کروڑ ڈالرزکی درآمدات ہوئیں اور تجارتی خسارہ ساڑھے 27 ارب ڈالرز کا رہا۔ اور 2023-24 کا تجارتی خسارہ 24 ارب ڈالر تک محدود ہوکر رہ گیا۔ اب بات یہ ہے کہ معیشت میں بہتری اتنی ہوئی ہو یا نہیں ہوئی ہو، بہرحال آگے کا سفر آسان نہیں ہے اگر بہتری آئی ہے تو اس کا تسلسل برقرار رہنا چاہیے اور اس میں تیزی آنی چاہیے۔ معیشت میں مندی کے آثار اب بھی موجود ہیں لہٰذا درآمدات کا متبادل تیار کرنے کی طرف بھرپور توجہ دینے کی ضرورت ہے۔

امریکا نے چین پر لگے ہوئے ٹیکس میں اضافہ کردیا ہے جس سے چین میں موجود کمپنیاں شدید تشویش میں مبتلا ہو چکی ہیں۔ ان کی طرف سے جلد ہی ایسے اقدامات اٹھائے جانے کی توقع ہے کہ وہ اپنے کارخانے دیگر ترقی پذیر ملکوں میں منتقل کر دیں۔ پاکستانی حکام اور صنعتکار مل کر ایسا لائحہ عمل تیارکریں اور اس بارے میں صلاح و مشورہ کریں کہ ایسی کمپنیاں جوکہ لیبرکی طلب زیادہ کرتی ہیں جن میں زیادہ سے زیادہ مزدوروں کی کھپت ہو سکتی ہو ان کمپنیوں کو پاکستان آ کر کارخانے، صنعتیں لگانے کی ترغیب دی جائے۔ اب یہاں پر صرف چینی نژاد صنعتکاروں تک بات محدود نہیں رکھنی چاہیے بلکہ چین میں موجود غیر ملکی کمپنیاں اور غیر ملکی صنعتکاروں کو بھی مدعو کیا جائے۔

اب جب کہ ملکی گوادر پورٹ اور گوادر کے ہوائی اڈے کا بھی حال ہی میں افتتاح ہوا ہے وہ کارآمد ثابت ہو سکتے ہیں لیکن اس سلسلے میں گوادر اور بلوچستان کے حالات کے ساتھ ساتھ اب خیبرپختونخوا کے حالات سے پاکستان کی معیشت شدید متاثر ہونے کی جانب گامزن ہے۔ اس صورت حال سے نکلنے کی صورت میں ہی معیشت میں ہلکی پھلکی بہتری کو برقرار رکھا جا سکتا ہے۔

اس طرح اس معمولی معاشی ترقی کو جوکہ ہو رہی ہے اس کا تسلسل اس طرح برقرار رکھا جاسکتا ہے کہ معاشی و صنعتی ترقی میں زیادہ سے زیادہ اضافہ ممکن ہو سکے اور معیشت میں بہتری کے آثار جب ہی محسوس کیے جائیں گے جب ملک سے بے روزگاری کی شرح کو زیادہ سے زیادہ کم کیا جاسکے۔

صنعتی ترقی کی رفتار میں اضافے کا ایک مطلب یہ ہے کہ بندکارخانے کھل جائیں، نئے کارخانے قائم ہونے لگیں اور معاشی ترقی کی شرح میں اضافہ، روزگار کی شرح میں اضافہ، بے روزگاری کو بڑھنے سے روک دینا، لوگوں کی آمدن میں اضافہ، غربت کی شرح میں کمی، برآمدات جوکہ گزشتہ مالی سال محض ساڑھے تیس ارب ڈالر تک محدود رہی، اس میں مزید نصف مالیت کا اضافہ، اس کے علاوہ قرض پر انحصارکو زیادہ سے زیادہ کم کرنا اور دیگر بہت سے معاشی امور اور معاشی فیصلے ایسے ہیں۔

جن کے مثبت اثرات کے حصول کے لیے فیصلے کرنے کا وقت آ پہنچا ہے تاکہ حکومت نے اگر ٹھان لی ہے کہ اب آگے بڑھنا ہے تو اس میں معاشی صنعتی ماحول میں بہتری لانے کے ساتھ اب سیاسی ماحول کو بھی بہتر بنانا ہوگا تاکہ معاشی ترقی کے تسلسل کی رفتار کو تیز تر کیا جاسکے۔

.

ذریعہ: Express News

کلیدی لفظ: زیادہ سے زیادہ میں اضافہ سلسلے میں میں بہتری ارب ڈالر کے دوران کی شرح

پڑھیں:

سی پیک نے پاکستان کی معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے، قیصر احمد شیخ

اسلام آباد:چائنا میڈیا گروپ کے اشتراک سے نیشنل لائبریری آف پاکستان میں ایک اہم سیمینار بعنوان “مشترکہ خواب، مشترکہ ترقی: جدیدیت کے دس برسوں کا سفر” منعقد ہوا، جس میں پاکستان اور چین کے درمیان گزشتہ ایک دہائی پر محیط جدیدیت، ترقی، اور دوستی کے سفر کا جائزہ پیش کیا گیا۔پیر کے روزتقریب کے مہمانِ خصوصی وفاقی وزیر برائے سرمایہ کاری بورڈ، قیصر احمد شیخ تھے، جنہوں نے اپنے خطاب میں کہا کہ چینی صدر شی جن پھنگ کا دس سال قبل دورہ پاکستان، دونوں ممالک کے مابین دوستانہ تعلقات میں ایک سنگ میل کی حیثیت رکھتا ہے۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ چین – پاکستان اقتصادی راہداری نے گزشتہ دس برسوں میں پاکستان کی معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے، جس کے ثمرات ناصرف پاکستان بلکہ خطے کے دیگر ممالک تک بھی پہنچ رہے ہیں۔وزیر مملکت برائے قومی ورثہ و ثقافت ڈویژن، حذیفہ رحمان نے ورچوئل خطاب میں کہا کہ دس سال قبل پاکستان ایک معاشی بحران سے گزر رہا تھا، ایسے میں صدر شی جن پھنگ کا سی پیک جیسا تحفہ پاکستان کے لیے معاشی سہارا ثابت ہوا، جس سے دونوں ممالک کی دوستی کو نئی جِلا ملی۔رکن قومی اسمبلی و وفاقی پارلیمانی سیکرٹری برائے آئی ٹی و ٹیلی کمیونیکیشن صبحین غوری نے سیمینار سے خطاب میں کہا کہ پاکستان اور چین ہر موسم کے ساتھی ہیں، اور صدر شی جن پھنگ کے دورۂ پاکستان نے دوطرفہ اقتصادی تعاون کو نئی بلندیوں تک پہنچایا۔چین میں پاکستان کے سابق سفیر اور سینئر سفارت کار سردار مسعود خان نے اپنے خصوصی پیغام میں چین اور پاکستان کے مابین جاری اقتصادی و سفارتی تعاون کو سراہتے ہوئے کہا کہ صدر شی جن پھنگ کے دورہ پاکستان کے ثمرات خاص طور پر پاکستان کے انفراسٹرکچر اور توانائی بحران کے خاتمے میں نمایاں نظر آتے ہیں۔سیمینار میں تھینک ٹینکس، ماہرین تعلیم، اساتذہ، طلبہ، محققین، اور مختلف شعبہ ہائے زندگی سے تعلق رکھنے والی معروف شخصیات نے شرکت کی اور اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ اس موقع پر حال ہی میں شائع ہونے والی کتاب “چین، آج اور کل” کے مصنف شاہد افراز خان کی کاوشوں کو بھی بھرپور انداز میں سراہا گیا، جو چین کی ترقی، پالیسیوں اور اشتراک کار پر گراں قدر تحقیق پر مبنی ہے۔میڈیا نمائندگان کی بڑی تعداد میں شرکت اس امر کا ثبوت تھی کہ پاکستان اور چین کے درمیان قائم شراکت داری اور ترقی کا یہ سفر عوامی و ادارہ جاتی سطح پر وسیع دلچسپی کا حامل ہے۔یہ سیمینار نہ صرف گزشتہ دہائی کی کامیابیوں کا اعتراف تھا بلکہ مستقبل میں چین – پاکستان تعاون کو مزید وسعت دینے کے عزم کا بھی مظہر تھا۔

Post Views: 3

متعلقہ مضامین

  • سی پیک نے پاکستان کی معاشی ترقی میں اہم کردار ادا کیا ہے، قیصر احمد شیخ
  • وزیراعظم نے مویشت بحال کی حالات مزید بہتری کی جانب گامزن ہیں : عطاتارڑٍ
  • مشکل فیصلے کرنا پڑ رہے، آنے والے دنوں میں بجلی مزید سستی ہوگی، اعظم تارڑ
  • معاشی اثاثہ
  • مشکل فیصلے کرنا پڑ رہے، پنجاب حکومت نے کسانوں کو15ارب کا پیکیج دیا: اعظم تارڑ
  • ہمیں معیشت کی بہتری کا جھوٹا بیانیہ دیا گیا، سلمان اکرم راجہ
  • معیشت بحالی کی جانب گامزن، آرمی چیف کا بھی اہم کردار ہے، عطا تارڑ
  • معیشت بحالی کی جانب گامزن، آرمی چیف کا بھی اہم کردار ہے:عطاء تارڑ
  • پاکستانی معیشت کیلئے اچھی خبر
  • معاشی ترقی اور اس کی راہ میں رکاوٹ