ہمارے پالیسی سازوں نے معاشی خوشحالی کو کبھی اہمیت نہیں دی، وائس چانسلر جامعہ کراچی
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
کراچی:
جامعہ کراچی کے وائس چانسلر ڈاکٹر خالد محمودعراقی نے کہا کہ بدقسمتی سے پاکستان میں پالیسی ساز اس بات کو سمجھنے میں ناکام رہے ہیں کہ انسانوں کی ترقی اولین ترجیح ہونی چاہیے اور ہمارے پالیسی سازوں نے معاشی خوش حالی کو کبھی اہمیت نہیں دی اور حکومتیں اس پہلو کو تواترکے ساتھ نظر انداز کر رہی ہیں۔
اپلائیڈ اکنامکس ریسرچ سینٹر جامعہ کراچی کے زیر اہتمام منعقدہ دو روزہ بین الاقوامی کانفرنس بعنوان:”ملک کے معاشی مستقبل کی تشکیل: کل کے رجحانات اور بصیرتیں“ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے وائس چانسلر ڈاکٹر خالد محمود عراقی نے کہا کہ ہمارے پالیسی سازوں نے معاشی خوش حالی کو کبھی اہمیت نہیں دی۔
انہوں نے کہا کہ حکومتیں اس پہلو کو تواترکے ساتھ نظر انداز کر رہی ہیں اور ہم تاحال دوسری قوموں سے سیکھنے سے قاصرہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ایک وقت میں جرمنی دو بلاکس میں بٹا ہوا تھا اور یہ وہ وقت تھا جب وہ فوجی مضبوطی کی دوڑ میں تھے لیکن بعد میں انہیں معلوم ہوا کہ قوم کے لیے معاشی طاقت زیادہ اہم ہے اور ان کی معاشی خوش حالی کا نتیجہ جرمنی کے دوبارہ اتحاد کی صورت میں نکلا۔
معروف ماہر معاشیات وسابق وفاقی وزیر خزانہ ڈاکٹر حفیظ پاشا نے ملک میں بڑھتی ہوئی بے روزگاری پر بات کرتے ہوئے کہا کہ افراط زر میں کمی اکثر بے روزگاری میں اضافے کا باعث بنتی ہے، لیکن یہ نظریہ لاگت بڑھانے والی افراط زر کے لیے مکمل طور پر ذمہ دار نہیں ہے۔
انہوں نے اس بات پر بھی روشنی ڈالی کہ عالمی مالیاتی ادارہ (آئی ایم ایف) کی شرائط نے لاگت بڑھانے والی افراط زرمیں اضافہ کردیا ہے جو اقتصادی ترقی میں رکاوٹ ہے۔
اکیڈمی کے ماہرین نے نشان دہی کی کہ ڈیجیٹلائزیشن اور جدید کاری کی حکمت عملیوں سے فائدہ اٹھا کرپاکستان کے توازن ادائیگی کے مسائل حل کرنے میں نمایاں مدد کی جا سکتی ہے۔
اس موقع پر پینل ڈسکشن کا بھی انعقاد کیا گیا، جس کے دوران ماہرین نے پاکستان کی اقتصادی ترقی بڑھانے میں صنعتی ڈیجیٹلائزیشن کی اہمیت پر روشنی ڈالی۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: کہا کہ
پڑھیں:
ن لیگ اور پی پی کا پانی کے مسئلے پر مشاورتی عمل کو آگے بڑھانے پر اتفاق
اسلام آباد(نیوز ڈیسک)مسلم لیگ ن اور پیپلزپارٹی کے درمیان پانی کے مسئلے پر مشاورت کے عمل کو آگے بڑھانے پر اتفاق ہوگیا۔
وزیراعظم کے مشیر رانا ثنا اللہ کا سینئر وزیر سندھ شرجیل میمن سے دوبارہ ٹیلیفونک رابطہ ہوا، رانا ثنا اللہ نے کہا کہ تمام معاملات کو افہام و تفہیم سے حل کرنے پر یقین رکھتے ہیں، واٹر کارڈ کے مطابق کسی صوبے کا پانی دوسرے صوبے کو منتقل نہیں کیا جاسکتا۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ پانی کے مسئلے کا حل انتظامی اور تکنیکی بنیادوں پر کیا جائے گا، کسی صوبے کی حق تلفی نہیں ہوگی۔
Post Views: 1