کراچی میں ڈاکو بے لگام ایک اور گھر لوٹ لیا
اشاعت کی تاریخ: 11th, February 2025 GMT
کراچی میں ڈاکو بے لگام ہوگئے ایک اور گھر لوٹ لیا، اسکیم 33 میں ہونے والی ڈکیتی واردات کا مقدمہ درج کرلیا گیا۔
اسکیم 33 عبداللّٰہ شاہ غازی گوٹھ کے بلاک ایف ون کے گھر میں ڈکیتی کی واردات رونما ہوئی، جس کا مقدمہ متاثرہ شہری ندیم کی مدعیت میں درج کیا گیا۔
مقدمے کے متن کے مطابق 3 مسلح ڈاکوؤں نے گھر میں گھس کر اہل خانہ کو یرغمال بناکر واردات کی۔
ایف آئی آر کے متن کے مطابق ڈاکو سوا 2 لاکھ کے بانڈ، ساڑھے 3 لاکھ نقدی اور 5 لاکھ کے طلائی زیورات لوٹ کر فرار ہوئے ہیں۔
متاثرہ شہری ندیم نے موقف اختیار کیا ہے کہ ڈاکو چھت سے گھر میں داخل ہوئے، گھر والوں کو رسی سے باندھ کر ایک گھنٹے تک لوٹ مار کی۔
پولیس حکام کے مطابق واقعے کی جگہ سے شواہد جمع کرلیے گئے ہیں جبکہ معاملے کی تفتیش جاری ہے۔
.ذریعہ: Jang News
پڑھیں:
کراچی میں ڈمپروٹینکرزچلتی پھرتی موت بن گئے‘کاشف شیخ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251211-01-6
کراچی( اسٹاف رپورٹر) جماعت اسلامی سندھ کے امیرکاشف سعید شیخ نے کراچی 4Kچورنگی کے قریب تیزرفتار واٹر ٹینکر کی زدمیں آکرعثمان پبلک اسکول سسٹم کے فرسٹ ایئر کے طالب علم عابد رئیس کے جاںبحق ہونے پردلی افسوس کا اظہار کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ متاثرہ خاندان کو انصاف اورقاتل ٹینکرکے ڈرائیورکو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے۔انہوں نے ایک بیان میں کہاکہ ڈمپروٹینکرمافیا کو لوگوں کو قتل کرنے کی کھلی چھٹی دے دی گئی ہے۔کراچی میں ڈمپر اورٹینکرزچلتی پھرتی موت بن گئے، موٹرسائیکل سوار لوگ ان کو کیڑے مکوڑے نظر آتے ہیں باقی رہی سہی کسر شہرکی ٹوٹی ہوئی اورتباہ حال سڑکوں نے پوری کردی ہے۔ سندھ حکومت اورقبضہ میئر کی پوری توجہ ای چالان اورٹیکسوں کی بھرمار پرلگی ہوئی ہے عوام کا کوئی پرسان حال نہیں ہے۔صوبائی امیرنے مزید کہاکہ حکومتی نااہلی اورانتظامی غفلت کی وجہ سے شہر قائد میں رواں سال کے دوران مختلف علاقوں میں جان لیوا ٹریفک حادثات میں خواتین،بزرگوں اور بچوں سمیت 800کے قریب افراد جاں بحق اور 11 سے زائد شہری زخمی ہوجانے کی میڈیا میں رپورٹ ہوئے ہیں۔ای چالان کے باوجود یہ خونخوارسلسلہ تھم نہیں سکا۔2025 کے پہلے 7 مہینوں میں کراچی میں ٹریفک حادثات میں کم از کم 538 شہری جاں بحق ہوئے۔ ان میں سے 222 ہلاکتیں بھاری گاڑیوں سے وابستہ ہیں اور 274 اموات موٹر سائیکل سواروں کی ہیں۔ یعنی نصف سے زیادہ قتل کی ذمے دار یہی مشینی جن ہیں۔شہر میں ہر ہفتے اوسطاً 2 درجن حادثات بھاری گاڑیوں کے باعث ہوتے ہیں۔ ان میں زیادہ تر واقعات رات اور صبح کے وقت پیش آتے ہیں، جب شہر میں پولیس کی نگرانی کمزور اور روشنی ناکافی ہوتی ہے۔ کراچی کی ٹریفک پولیس اور قانون نافذ کرنے والے ادارے اس جرم میں برابرکے شریک ہیں۔ رشوت کے بدلے بھاری گاڑیوں کو شہر میں داخلے کی کھلی اجازت دی جاتی ہے۔ لائسنس، فٹنس سرٹیفکیٹ اور روٹ پرمٹ کے بغیر گاڑیاں چلتی ہیں۔ حادثے کے بعد، ملوث افراد باعزت بری ہو جاتے ہیں۔ ریاست جس کا کام شہریوں کو تحفظ دینا ہے، یہاں قاتل گاڑیوں کی سرپرست بن بیٹھی ہے۔ سیف سٹی منصوبہ جو 2016 میں کراچی کے لیے منظور ہوا تھا، آج تک مکمل نہیں ہو سکا۔انہوں نے متاثرہ خاندان سے دلی دکھ کا اظہارکرتے ہوئے مرحوم کی مغفرت ،درجات کی بلندی اورپسماندگان کے لیے صبرجمیل کی دعا کی۔